گزشتہ ماہ8 جولائی کو جب افغانستان اور علاقائی صورتحال کے تناظر میں میرا ہفتہ وار کالم بعنوان ’’ستاروں کی چالـ‘‘شائع ہو رہا تھا تو عین انہی لمحات میں امریکہ کے صدر جوبائیڈن صحافیوں سے گفتگو میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے امکانات کی پرزور نفی کررہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ انہیں تین لاکھ مضبوط افغان فوج پر اعتماد ہے،وہ یہ ماننے کو تیار نہیں تھے کہ طالبان افغانستان کامکمل کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں،جوبائیڈن کے مطابق امریکہ نے گزشتہ بیس برس میں افغان سیکورٹی اداروں کو عالمی معیار کی عسکری تربیت اور جدید اسلحے سے لیس کیا ہے،تین لاکھ افرادی قوت کی حامل تربیت یافتہ افغان سیکورٹی فورسز کے ہاتھوںطالبان کے غیرمنظم 75ہزار جنگجوؤںکی شکست یقینی ہے،ان کو یقین تھا کہ طالبان کا دارالحکومت کابل پر قبضہ ناممکن ہے۔ تاہم جب گزشتہ ماہ میںہندو ویدک علم نجوم کے ماہر جوتشی این بخش سے علاقائی صورتحال پرتبادلہ خیال کررہا تھاتو انہوں نے ستاروں کی چال دیکھتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ تیزی سے زوال پذیر ہوتا نظر آتا ہے، افغانستان سے امریکہ کی واپسی کو امریکہ کی حتمی شکست سمجھا جائے، ماہرنجوم کے مطابق بہت جلد کابل کا کنٹرول طالبان کے پاس جاتانظر آرہا ہے، امریکہ افغانستان اور خطے پر نظر رکھنے کیلئے پاکستان سے فوجی اڈوں کا خواہاں ہے، تاہم ستاروں کی چال کہتی ہے کہ امریکہ کا ہمارے خطے سے کردار بالکل اس طرح ختم ہونے جارہا ہے جیسا گزشتہ صدی میں برطانیہ کا۔زمینی حقائق پر گہری نظر رکھنے کا دعویٰ کرنے والے امریکی اور عالمی اداروں سے وابستہ تجزیہ کار بھی طالبان کی طوفانی پیش رفت سے مکمل بے خبر تھے، امریکی اخبار دی وال اسٹریٹ جنرل نے امریکی انٹلیجنس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاتھاکہ طالبان کو امریکی افواج کے انخلاکے بعد کابل کا کنٹرول حاصل کرنے میں چھ سے بارہ ماہ لگ سکتے ہیں۔انٹرنیشنل کرائسز گروپ کا کہنا تھا کہ طالبان جنگجوؤں نے جن اضلاع پر قبضہ کیا ہے ان کی اسٹریٹیجک یا فوجی اہمیت کم ہے، اشرف غنی حکومت کو گرانا کسی صورت ممکن نہیں، طالبان کی فوجی قوت کا توڑ کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح پنٹاگون کے سابق عہدیداراور افغان عسکری امور کے ماہر کارٹرملکیسیئن نے بھی اس امکان کو رد کیا تھا کہ مستقبل قریب میں طالبان کابل میں داخل ہو جائیں گے۔افغانستان کیلئے امریکہ کے سابق نمائندہ خصوصی اور تجزیہ کار جیمز ڈوبنزکے مطابق افغانستان میں خانہ جنگی میں اضافہ ہوگا، انہوں نے مزید کہا تھاکہ پانچ ملین آبادی کا شہر کابل مکمل طور پر بدل چکا ہے ہے،طالبان کو اس شہر پر قبضہ کرنے میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا ہوگا۔ پاکستانی میڈیا میں بھی متواتر ان خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہو سکتاہے، زمینی حقائق بلاشبہ یہی اشارے کررہے تھے کہ امریکہ کے جانے کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوجائے گی، افغان مہاجرین کا سیلاب پاکستان کی جانب رُخ کرے گا، ایک مرتبہ پھر پاکستان میں کلاشکوف کلچر پروان چڑھے گا،مہاجرین کے بھیس میں منشیات فروش اور جرائم پیشہ عناصرپاکستان آسکتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ تاہم میں نے 8جولائی کواپنے کالم میں ہندو جوتشیوں کی اس پیش گوئی کونمایاں انداز میں بیان کیا تھا کہ افغانستان سے امریکہ کی واپسی خانہ جنگی نہیں بلکہ پورے افغانستان کو متحد کرنے کا باعث بنے گی، پاکستان اور افغانستان کے مابین دوطرفہ قریبی تعلقات کی تجدیدِ نو ہوگی، دونوں ہمسایہ ممالک ماضی کی غلط فہمیوں کو فراموش کرتے ہوئے مثالی دوستی کا راستہ اختیار کریں گے۔ ایک ماہ کے مختصر عرصے میں زمینی حقائق پر نظر رکھنے والوں کے تمام اندازے وقت نے غلط ثابت کردیے اورآسمانوں پر ستاروں کی چال کے مطابق کی جانے والی پیش گوئیاں سوفیصد درست ثابت ہوگئیں۔طالبان کے سامنے امریکی تربیت یافتہ افغان سیکورٹی ادارے ریت کی دیوار ثابت ہوئے،، طالبان نے جس منظم انداز سے کابل کے صدارتی محل میں داخلے کے بعددارالحکومت کا کنٹرول سنبھالا ہے، وہ دورِ جدید کی تاریخ کا حیران کُن واقعہ ہے، عالمی تجزیہ کاروں کے اندازوں کے برعکس افغانستان میں کسی قسم کی مزاحمت اور خونریزی نہیں ہوئی بلکہ سابق صدر اشرف غنی سمیت امریکہ کی حمایت یافتہ افغان قیادت نے ملک سے فرار کو ترجیح دی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ طالبان نے گزشتہ بیس برسوں میں بہت کچھ سیکھا ہے، انہوں نے انتقامی کارروائی کی بجائے عام معافی دینے کا بہترین فیصلہ کیا ہے، طالبان رہنماؤں نے خواتین ٹی وی اینکرز کو انٹرویودے کر عالمی برادری کو واضح پیغام دیا ہے کہ ان کا موجودہ طرزعمل گزشتہ دورِ اقتدار کے بیانیہ سے یکسر مختلف اور دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ماہر ویدک نجوم نے کابل پر طالبان قبضے کے بعد اپنی تازہ پیش گوئی میں مجھے بتایا ہے کہ ستاروں کی موجودہ پوزیشن کے تناظر میں افغانستان کی اندرونی صورتحال بہت زیادہ بہتری کی جانب گامزن ہے، عنقریب افغان طالبان اور حکومت پاکستان قریب آنے کیلئے باضابطہ رابطے شروع کریں گے، علاقائی ممالک بشمول پاکستان ، چین اور روس طالبان سے سفارتی تعلقات استوار کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے، بیس اگست سے بیس فروری کا دورانیہ امریکہ اور بھارت کیلئے شدید مشکلات لے کر آئے گا، بھارتی وزیراعظم نریندرامودی کوتاریخ کے بدترین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا،کابل پر طالبان کا کنٹرول عالمی منظر نامے میں امریکہ کی سپرپاورکی حیثیت کا اختتام ہے، امریکی صدر جوبائیڈن کیلئے اپنی صدارتی مدت پوری کرنا مشکل نظرآتا ہے، موجودہ علاقائی صورتحال کے پیش نظرعنقریب سعودی عرب کا جھکاؤ بھی عمران خان حکومت کی جانب ہوجائے گا، ماہر نجوم نے اپنی اس پیش گوئی کوایک مرتبہ پھر دُہرایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سال 2024ء میں بھی پاکستان کی قیادت کرتے نظر آئیں گے۔کیا عمران خان آئندہ الیکشن پھر جیت لیں گے یا پھر قومی انتخابات ایک سال کیلئے موخر کردیے جائیں گے؟ اس سوال کا جواب وقت آنے پر ہی مل سکے گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)