پاکستان میں سائنس کے میدان میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے ،جس کی عکاسی مندرجہ ذیل نکات میں پیش کی گئی ہے ۔
نالج اکانومی ٹاسک فورس کے تحت بڑی تعداد میں منصوبوں کا آغاز کیا ،جس میں تقریبا ًپانچ سوا رب سے زیادہ مالیت کے منصوبے شامل ہیں جو پاکستان کو علمی معیشت میں بدلنے میں مدد کریں گے ۔اس کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے پروگرام بنائےگئے ہیں۔ اس میں مصنوعی ذہانت(Artificial Intelligence)، خرد برقیات (Micro Electronics)اور خلائی انجینئرنگ(Aerospace Engineering) کے شعبوں میں 3 اعلیٰ کارکردگی کے مراکز (Centers of Excellence)قائم کیے جائیں گے۔ ایک مرکزی ٹیکنالوجی پارک بھی نئی مصنوعات کی ترقی کے لئے وقف ہوگا۔
مصنوعی ذہانت اور دیگر اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز
منتخب کردہ کلیدی شعبے جن کو پاکستان میںاعلیٰ ترجیح دی جارہی ہے۔ ان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (Information Technology) ، مصنوعی ذہانت ، مشین لرننگ (Machine Learning )، روبوٹکس (Robotics) ، بگ ڈیٹا (Big Data) ، انٹرنیٹ آف چیزیں (Internet of Things)شامل ہیں۔ یہ تمام عنوانات سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ پر مبنی ہیں ۔جن کا نفاذ نسبتاًکم لاگت کا حامل ہے اور پاکستان کی آبادی کی بڑی تعداداس سے فائدہ اُٹھا سکتی ہے۔
بائیومیڈیکل مواد (Bio Medical Material) کےلئےمرکز،کوماسٹس یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (COMSATS )کےلئے 849 ملین روپےکی لاگت سے "بائیومیڈیکل مواد میں جدیدٹیکنالوجیزسینٹرکاقیام" (Establishment of Center of Advanced Technologies in Biomedical Materials)(CATBM)کےعنوان سےایک پروجیکٹ تیار کیا گیا ہے۔
اس پروجیکٹ کابنیادی مقصدبائیو میڈیکل مٹیریلز اور ٹشوانجینئرنگ سے وابستہ کثیرشعبہ جاتی مضامین میں جدیدتحقیق کا مربوط انضمام ہے ۔ اس کا مقصد تحقیق و ترقی (R&D) کے ذریعے بایومیڈیکل موادمیں تبدیلیاں کر کے زیادہ سے زیادہ حیاتیاتی کارکردگی کے لئے تیار کرنا شامل ہے اور ہڈیوں سے متعلق (Orthopedic)،آنکھوں سےمتعلق (Ophthalmic)، قلبی (Cardiovascular) اور دانتوں کی ایپلیکیشنز (DentalApplications)میں زیادہ مضبوط بایومیڈیکل آلات کی نسل تیار کرنا ہے۔
اس طرح کے مراکز صنعت، حکومت، تعلیمی اور تحقیقی اداروں کےمابین ایک موثررابطہ استوار کر سکتے ہیں اور ان کے مابین ایک پُل قائم کرکےتحقیق کی ترویج کےحتمی مقصد کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ اس منصوبےکاایک اور مقصد بائیومیڈیکل مواداورٹشوانجینئرنگ میں مخصوص تعلیم ا ورتربیت فراہم کرنا بھی ہے۔ نالج اکانومی ٹاسک فورس کاسب سےدلچسپ پروجیکٹ "پاک یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈایمرجنگ ٹیکنالوجیز (PUEET)" ہے۔ یہ نئی غیر ملکی انجینئرنگ جامعہ تقریباً. 25 ارب روپےکی لاگت سےقائم کی جارہی ہے۔ تجارتی مصنوعات کی ترقی کےلئےاس میں ایک متحرک ٹیکنالوجی پارک بھی ہوگا۔
طبی سازوسامان اورآلات اور جدت طرازی مراکز
نالج اکانومی ٹاسک فورس کاایک اوراہم پروجیکٹ جوقائم کیاجارہاہے،اس کا عنوان ’’میڈیکل سامان و ڈیوائسس انوویشن سینٹر‘‘ ہے۔(Medical Equipment and Devices Innovation Center )" جس میں 1.98 روپے لاگت آئے گی۔ بہت سارےترقی یافتہ ممالک نے ایسےمراکز کے قیام کے ساتھ ایسی پالیسیاں وضع و طبی وسائل کی حکمت عملی طےکی ہے جومقامی طورپرتیارشدہ آلات کےاستعمال کو فروغ دیتے ہیں اوران کی برآمدات میں معاونت کرتے ہیں، جس سےمعیشت کےاس شعبےکوفروغ ملتا ہے۔
طبی آلات کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے میں اس مرکز کا مقصد پاکستان میں طبی آلات میں سرمایہ کاری کی ضرورت کوآگےلاناہے،تاکہ موثراوردیسی آلات کی ترقی مقامی افرادکی ترقی اورتعیناتی کےساتھ ہمارےملک میں بھی ممکن ہوسکےاور جدید طبی آلات کی تشکیل اور مصنوعات کے ڈیزائن اورترقی کو فروغ دے کر پاکستان کو علمی معیشت کی طرف تبدیل کرنےکی حکمت عملی پر عملدر آمد کرنا ہے ۔ اگر کامیابی کےساتھ ترقی یافتہ اور مناسب طریقے سے مارکیٹنگ کی گئ تو،ان مصنوعات سےمعیشت کو تقویت ملےگی، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور طبی آلات کےڈومین میں ’’میڈیم پاکستان برانڈ‘‘ کوفروغ دینے میں مدد ملےگی۔
جدیدسائنسی آلات تک رسائی
پاکستان میں محققین کودرپیش ایک بڑامسئلہ جدیدترین سائنسی آلات تک رسائی ہے۔ اس مسئلےکوحل کرنےکےلیے ’’پبلک، پرائیویٹ،اوراسٹریٹجک سیکٹر ریسرچ انسٹیٹیوشن آف پاکستان کوسائنسی آلات تک رسائی کی فراہمی‘‘ کے عنوان سے ایک پروجیکٹ تیار کیا گیا ہے ۔ اس پروجیکٹ کابنیادی مقصد یہ ہوگا کہ وہ ملک بھر میں ایک ایسے نظام کو فروغ دیں جوان تحقیقی مراکز اور جامعات کو سہولیات فراہم کریں جو تجرباتی نتائج کےتجزیہ کے لئے ان کے اپنے پاس سائنسی آلات نہیں رکھتےہیں۔ (Research Projects ) محققین کے لئے پاکستان میں سہولت فراہم کرنے والوں کو معقول معاوضے ادا کرکے ان کے نمونوں کے تجزیے کے لئے ضروری فنڈز دستیاب کئےجائیں گے۔ لہٰذا اس منصوبے سےتحقیقی پیداوار پر بہت اچھا اثر پڑےگا ، اور یونیورسٹیوں اور R&D اداروں کی سائنسی پیش رفت میں سہولت فراہم ہوگی۔
بہتر فصلوں کے لئےعمومی انجینئرنگ
جینیاتی انجینئرنگ اب زراعت کو تبدیل کررہی ہے۔ ’’پروجیکٹ برائےحیاتیاتی ایجنٹوں برائے غذائیت، بائیو کیمیکلز اورعلاج کےمقاصد‘‘کےعنوان سےایک پروجیکٹ پر کام کیا جارہا ہے ۔ اس کوشش سے ملک کےلئے بائیوٹیکنالوجی سے وابستہ کاروبار کے نئےوسٹا مہیا ہوسکیں گے ،اور اس طر ح علم پرمبنی معاشی نمو کو ترقی ملے گی ۔
کورونا وائرس نالج اکانومی ٹاسک فورس
نالج اکانومی ٹاسک فورس کےذریعے کورونا وائرس سے بچائو کے لیے چند اہم محاذوں پر توجہ مرکوز کی گئی ۔
٭ موجودہ دوائیوں کے استعمال سے کورونا وائرس کے مریضوں پر کلینیکل ٹرائلز (Clinical Trials) کا آغازکیا گیا ۔
٭جمیل الرحمٰن مرکز برائے جینیاتی تحقیق ،جامعہ کراچی میں وقت کے ساتھ وائرس کے بدلتے جینیاتی ڈھانچے پر تحقیقات کی گئی ۔
٭جن جڑی بوٹیوں کو چین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور مریضوں کے علاج کے لئے کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا، انہیں بطور دوائیوں استعمال کرکے امکانات تلاش کیے گئے ۔
٭جامعہ کراچی میں قائم پاکستان کے معروف تحقیقی مرکز ، بین الاقوامی مرکز برائےکیمیائی وحیاتیاتی علوم میں ایک بڑی چینی کمپنی سائنوفارم (Sinopharm )کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف قوی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز (Clinical Trials) کا انعقادکیا گیا۔ قومی سطح پر کورونا وائرس کی پانچ سہولیات میں اضافہ اوروینٹیلیٹروں (Ventilators)اور دیگر طبی آلات کی ملکی سطح پر تیاری کو فروغ دیا گیا۔
کلینیکل ٹرائلز
ایک بڑا کلینیکل ٹرائلجس کا نام پروٹیکٹ ' (PROTECT) ہے شروع کیا گیا، جس کی ابتداء میں تین ادویات، ہائیڈروآکسی کلوروکوئن (Hydroxychloroquine) ایزیتھرومائسن (azithromycin) اور اوسلٹامائویر (oseltamivir) کو استعمال کیا گیا تھا۔ پروفیسر جاوید اکرم کی سربراہی میں جامعہ آف ہیلتھ سائنسز لاہور میں اس آزمائش میں کئی ہزار مریض شامل تھے۔ دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی اسی طرح کے ٹرائلز چل رہے ہیں۔
ویکسین کلینیکل ٹرائلز
چین سے دستیاب سینوفارم ویکسین پر کلینیکل ٹرائل جامعہ کراچی کے ' بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم میں کامیابی کے ساتھ کیاگیا۔ بعد میں یہ پاکستان میں درآمد کی جانے والی کورونا وائرس کے خلاف پہلی ویکسین بن گئی۔ کورونا وائرس کے خلاف جڑی بوٹیوں کی دوائی: ایک اور اہم دوا جو اس وقت ڈریپ (DRAP) سےمنظوری کے مراحل میں ہے وہ چینی جڑی بوٹیوں کی دوائیوں سے متعلق ہے جو کووڈ۔19 سے ہونے والی علامات کو دور کرنے میں چین میں بہت کارآمد ثابت ہوئی تھی۔
کووڈ۔ 19 جانچ کی سہولیات
ٹاسک فورس کے ذریعہ شروع کیے گئے ایک اقدام کے تحت ، جامعہ کراچی میں، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم پاکستان کاسب سے مستند پوسٹ گریجویٹ تحقیقی ادارہ ہے، جس نے نجی اسپتال کی800 ٹیسٹ فی دن کی گنجائش کو بڑھا کر 5002ٹیسٹ فی دن کردیا تھا۔ ٹاسک فورس کے ایک اور اقدام کے تحت برطانوی حکومت سے ایک گرانٹ حاصل کی گئی تھی ، جس سے لاہور میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں روزانہ 1500 ٹیسٹ کروانے کی گنجائش کردی گئی ہے۔
نیشنل سینٹر برائے وائرولوجی
یہ قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا پہلا قومی مرکز برائے وائرولوجی (National Institute of Virology)، جامعہ کراچی میں بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم کے ایک حصے کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے ، جو اس ادارے کی قیادت کی دور اندیشی کی عکاسی کرتا ہے ،جس نے اس شعبے کی اہمیت کے پیش نظر ایک اعلیٰ درجہ کا مرکز قائم کیا جو اس وقت کی شدید ضرورت ہے۔
وینٹیلیٹرکی تیاری
ٹاسک فورس کے تحت پروفیسر شعیب خان کی سرپرستی میںپاکستان میں وینٹیلیٹروں کی تیاری میںبھی بہت تیزی سے پیش رفت ہوئی ہے۔ نالج اکانومی ٹاسک فورس کی جانب سے ملک بھر میں تجاویز کے مطالبے کے بعد ، 40 سے زیادہ ڈیزائن پیش کیے گئے جن میں سےکچھ کو پاکستان انجینئرنگ کونسل نے منظور کرلیا۔ اب ان کے پروٹو ٹائپ ترقی کے مراحل میں ہیں اور ڈریپ (DRAP) کی منظوری ملتے ہی ان کی تیاری شروع ہوسکتی ہے۔ان میں سے ایک ڈیزائن کو منظوری دی جا چکی ہے۔
کورونا وائرس کے ڈھانچے میں جینیاتی تبدیلیوں کی نگرانی
ٹاسک فورس کے اقدام کے طور پر شروع کیا گیا ایک اہم منصوبہ، پاکستان میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے اسٹرین (strain)کی ساخت کا جانچنا ہے، اس کو جانچنے کا کام جامعہ کراچی میں قائم جینیاتی مرکز میں جاری ہے ۔