اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) حکومت نے انتخابی اصلاحات بل منظور کرانے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کو بلا لیا، شبلی فراز نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں ہم آئینی اور قانونی راستہ اپنائینگے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا کہنا ہے کہ وہ ان کے ارکان اجلاس میں آئیں تاہم احتجاج کے بعد اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائیگا، حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعہ الیکشن، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے آئی ووٹنگ، سینیٹ انتخابات خفیہ کی بجائے اوپن بیلٹ سے کرانے سمیت 5؍ ترامیم منظور کرانا چاہتی ہے، مشترکہ اجلاس میں صدرمملکت حکومت کی تین سالہ کارکردگی بیان کریں گے، جبکہ اپوزیشن مہنگائی ،بے روز گاری،بیڈ گورننس اور دیگر حکومتی پالیسیوں کیخلاف ایوان میں احتجاج کریگی۔ تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 13 ستمبر بروز پیر کو صبح 11 بجے طلب کر لیا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 54 اور 56 کے تحت مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے، چوتھے پارلیمانی سال کے آغاز پر مشترکہ اجلاس سے وہ خطاب کرینگے۔ صدارتی خطاب کے موقعہ پر حکومت اور اپوزیشن ارکان نے ایوان میں سیاسی قوت کے اظہار کا پروگرام بنایا ہے ،اپوزیشن مہنگائی، بیروز گاری اور دیگر حکومتی پالیسیوں کے خلاف ایوان میں احتجاج کریگی۔ جبکہ حکومت اپنی انتخابی اصلاحات کا پیکج جسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے مسترد کر دیا تھا، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرکے منظور کروانے کی کوشش کریگی۔ سینیٹ یا اسکی متعلقہ کمیٹی کی جانب سے ترامیم کی مسترد کیے جانے کے بعد حکومت انہیں قواعد کے تحت دونوں ایوانوں کی مشترکہ لے جاسکتی۔ حکومت الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کے لیے طویل عرصے سے مہم چلا رہی ہے جسے قومی اسمبلی نے 10 جون کو اپوزیشن کے احتجاج کے دوران منظور کیا تھا۔ دیگر پانچ اہم ترامیم، جنہیں سینیٹ کمیٹی نے رد کیا تھا، ان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ، سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری کی جگہ اوپن بیلٹ، منتخب ہونے والے رکن اسمبلی کے انتخاب کے 60 دن کے اندر حلف اٹھانا اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے باقاعدہ سالانہ کنونشن کا انعقاد اور ایسی کی رپورٹس الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو جمع کرانے سے متعلق ہیں۔ جنہیں حکومت ایوان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرکے منظور کرانے چاہتی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سنیٹر شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کمیٹی کاروائی کی مثال پارلیمانی و جمہوری تاریخ میں نہیں ملتی،اگر بل پیش کرنے والا موجود نہ ہو تو بل کو ڈیفر کر دیا جاتا ہے، ہم آئینی اور قانونی راستہ اپنائیں گے، بل کو مشترکہ اجلاس میں پیش کریں گے، انہوں نے کہا وزرات سائنس و ٹیکنالوجی اور الیکشن کمیشن کی ٹیکنیکل ٹیمیں 15ستمبر کو دوبارہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا جائزہ لیں گی،پولیٹیکل سٹیٹس کونہیں چاہتی کہ ملک میں آزادانہ اور شفاف انتخابات ہوں،آزادانہ اور شفاف انتخابات میں انکو موت نظر آتی ہے۔