’’انڈسٹری‘‘ کی دنیا میں فیشن انڈسٹری آگے بڑھ رہی ہے۔کہا جاتا ہے کہ انسان کی خواہشات نے فیشن انڈسٹری کی بنیاد رکھی۔ لوگ اکثر اپنی ذاتی شناخت، اپنی قابلیت، ثقافت کو اپنے فیشن کے انتخاب کے ذریعے ظاہر کرتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب ’’فیشن‘‘ خواتین کرتی تھیں لیکن اب اس انڈسٹری میں لڑکوں نے اس تیزی سے قدم جمائے ہیں کہ لڑکیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، بظاہر تو یوں لگتا ہے کہ سب ایک دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں اور کوئی کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہتا۔ لیکن نوجوانوں نے ساری حدیں پار کرلیں۔
برصغیر میں نوجوانوں کے اندر فیشن کی تحریک ایسٹ انڈیا کمپنی کی آمد کےساتھ شروع ہوئی اس وقت کے نوجوانوں نے انگریزوں کے رہن سہن ،وضع قطع کو دیکھتے ہوئے ان جیسے ملبوسات، جوتے،ہیٹ کا استعمال کرنا شروع کیا۔ اور ان کے طور طریقے اپنانے شروع کئے۔ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے،اسی دوران مغربی ممالک کے جدید فیشن اور اسٹائل نے دنیا کے نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنا شروع کیا۔ کسی زمانے میں لڑکے کے لیے تعلیمی قابلیت ‘ اعلیٰ کردار‘ جرأ ت مندی اور شاندار ملازمت ہی اہم سمجھی جاتی تھیں۔
معاشرے میں ان کے اچھے مقام کو اہمیت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، مگر اب جب کہ زندگی کے تقریباََ سب ہی شعبے تبدیلیوں کی زد میں ہیں، شخصیت کے حوالے سے بھی تصورات تیزی سے بدلتے جا رہے ہیں۔ آج کے دور میں لڑکے چھوٹی عمر میں ہی فیشن کے نت نئے انداز اپنا رہے ہیں۔ ہاتھوں میں کنگن ، بالوں کی پونی،کانوں میں بالیاں ،انگلیوں میں چھلے ، گردن میں چین لٹکائے صنف نازک سے دو قدم آگے ، دکھائی دیتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ اپنے بالوں کو مختلف رنگوں سے رنگنے کا رواج بھی بڑھ رہا ہے۔
19ویں صدی کے نوجوان فیشن کو جمالیاتی اظہار کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ وہ وقت اور موقع کی مناسبت سےفیشن کو ترجیح دیتے تھے۔ وسائل کی کمی اور فیشن کی مانگ نے معاشرے میں موجود نوجوانوں پر گہرے اثرات مرتب کئے، ان کی خواہش ہوتی تھی کہ ان کی شخصیت جاذب نظر آئے اور انہیں دیکھ کر لوگ تعریفی جملے کہنے پر مجبور ہو جائیں لیکن جیسے جیسے دنیا ترقی کی جانب گامزن ہونا شروع ہوئی تو نوجوانوں میں فیشن کی ایک نئی لہر کا آغاز ہوا۔ فیشن سے انڈسٹریز کا قیام عمل میں آیا،نئے نئے برانڈ مارکیٹ میں دستیاب ہونے لگے اور پوری دنیا میں برانڈڈ کادور شروع ہو گیا۔
یہ حقیقت ہے کہ، فیشن مغربی دنیا سے نکل کر ایشیائی ملکوںتک اپنا سفر شروع کر چکا ہے۔ فیشن کو مقبول بنانے میں سوشل میڈیا اور اشتہارات کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے۔ لڑکیاں کاسمیٹک ،ملبوسات، نت نئی جیولری کی بہت زیادہ دیوانی ہوتی ہیں تو لڑکے نئے نئے اسٹائلز کی جینز، ٹی شرٹ ،کوٹ شوز، کے ساتھ ہیئر اسٹائل پر خاص توجہ دیتے ہیں۔ جب یہ نوجوان تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں تو وہاں فیشن کے نام پر بہت کچھ ہوتا نظر آتا ہے۔ ایسے میں وہ اپنی تعلیم پر توجہ دینے کی بجائے نت نئے بے ڈھنگے فیشن اپنانے میں وقت ضائع کرنے لگے۔
اب تو یہ حال ہے کہ، اچھے اور مہنگے تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے کے بعد پڑھائی سے زیادہ ا نہیں فیشن کی فکر ہوتی ہے۔ یہ رجحان اس قدر بڑھ گیا ہے کہ جاذبِ نظر بنانے کے لیے فٹنس کلب اور جم جاتے ہیں ۔ نوجوان جس تیزی سے فیشن کو اپنا رہے ہیں، وہ ان کے اور آنے والی نسلوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ نوجوانوں کا طرز زندگی ، سمت اور مقصد متعین ہو تو مستقبل روشن ہوگا ۔
بے شک ہر انسان اپنی ذات سے محبت کرتا ہے۔ وہ اچھا نظر آناچاہتا ہے، مشہور ہو نا چاہتا ہے، طاقت ور اور دولت مند ہو نا چاہتا ہے یہ تمام چیزیں فطری ہیں اسی لیے نوجوانوں میں خود پسندی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہےاور یہ خود پسندی ان کے اندر تکبّر اور حرص جیسی صفات کو پروان چڑھارہی ہے،جو ان کے لیے اچھی ہے نہ ہی معاشرے کے لیے۔
ہر شعبہ میں ہی اعتدال سے کام لینا چاہیے نوجوان فیشن کریں لیکن ماحول اور معاشرے کی اقدار کو مد نظر رکھیں، اسی میں اُن کی بہتری ہے لیکن ہر صورت ترجیح تعلیم کو دینی چاہیے ۔