• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

انتخابی اصلاحات: حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق کیسے ممکن ؟

پاکستان جغرافیائی حیثیت کی اہمیت کے پیش نظر اپنے شہریوں کے انخلاء میں مدد کی درخواست کی، جسے قبول کرتے ہوئے پاکستان نے شورش زدہ افغانستان سے انسانی جانوں کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا ، اس کردار کو سراہتے ہوئے دنیا کے بیشتر ممالک کے وزرائے خارجہ پاکستان آئے اور اتنی بڑی کامیابی پر پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور 40 برس سے جنگ کا شکار افغانستان میں جامع حکومت کے قیام کے لئے پاکستان کو رابطہ کار کا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ دو شنبے میں پاکستان چین روس ،تاجکستان اور ایران کے نمائندوں کی ملاقات میں خطے میں امن کے قیام اور افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کے قیام پر اتفاق رائے پایا گیا۔ 

وزیراعظم عمران خان نے تجویز پیش کی کہ افغانستان میں جامع حکومت کے قیام کے لئے تاجک ، ہزارہ اور ازبک برادری کو بھی حکومت میں شامل کیا جائے اس تجویز پر عملدرآمد کے نتیجے میں افغانستان میں جامع حکومت قائم ہو جائے گی جس سے مل جل کر مسائل حل کرنے کرنے کا موقع مل جائے گا ،مقبوضہ کشمیر پر 73 سالہ بھارتی قبضے اور 10 لاکھ بھارتی افواج کی موجودگی سے بنیادی انسانی حقوق پامال ہو کر رہ گئے ہیں، ہزاروں کشمیری نوجوان بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں ،ہزاروں خواتین کی عزتیں پامال ہو چکی ہیں مگر وہ ہم پاکستانی ہیں ،پاکستان ہمارا ہے کا نعرہ لگا کر دنیا پر باور کر رہے ہیں کہ بھارت انہیں مزید غلام نہیں رکھ سکتا۔

5 اگست 2019ء سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی و سیاسی حیثیت ختم کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے جس پر اقوام عالم خاموش ہیں ، اقوام عالم کی یہ خاموشی جنوبی ایشیا میں امن کو تباہ کرنے کا موجب بن سکتی ہے اور دو ایٹمی ممالک کے آمنے سامنے آنے سے ایک بار پھر دنیا ایٹمی اسلحہ کے تجربات کا عملی مظاہرہ دیکھنے پر مجبور ہو سکتی ہے،پاکستان کے جغرافیائی حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ پاکستان میں نہ صرف ایک مستحکم جمہوری حکومت موجود ہو بلکہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں بھی آئین پر عمل پیرا رہیں اور پارلیمنٹ کے ذریعے قومی اور عوامی معاملات کو آگے بڑھائیں، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے ، حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور نان ایشوز پر قومی اور سیاسی طاقت ضائع کی جا رہی ہے۔

مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور روپے کی قدر کم ہونے سے غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ،چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی تقرری پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہ کر نے کے فیصلے سے صورتحال کشیدگی کی طرف بڑھ رہی ہے ،آٹھ اکتوبر کو موجودہ چیئرمین نیب کی آئینی مدت مکمل ہو رہی ہے نئے چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم میں باہم گفتگو اور مشاورت آئینی تقاضا ہے جس سے حکومت انحراف کر رہی ہے ،حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے خلاف نیب میں اربوں روپے کے مقدمات موجود ہیں ہیں لہذا اسے اس مشاورت میں شامل نہیں کیا جاسکتا، اپوزیشن نے اپنے حق کے استعمال کے لیے اعلی عدالتوں میں جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ 

حکومت چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے مختلف طریقوں پر غور کر رہی ہے ہے موجودہ چیئرمین کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے مگر نیب آرڈیننس میں اسے سے توسیع دینے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں، ایک طرف حکومت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت (ن) لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور دیگر اپوزیشن قائدین کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمات میں عدالتوں سے بڑی بڑی سزائیں دلوا کر سیاست سے آؤٹ کرنے کے عزم پر عمل پیرا ہے جبکہ دوسری طرف کنٹونمنٹ بورڈز کے حالیہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کو وہ کامیابی نہ مل سکی جس کی وہ توقع کر رہے تھے۔ 

انتخابی نتائج پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ، اگلے قومی انتخابات میں جھرلو نہیں چلے گا، میری مفاہمت بھی شفاف الیکشن کے لیے ہے ،ووٹنگ مشین پر جھگڑا مزید تیز ہو گیا ہے حکومتی وزراء نے" ای وی ایم " پر اعتراضات اٹھانے پر چیف الیکشن کمشنر کو نشانے پر رکھ لیا ہے اور الزام لگا رہے ہیں کہ سکندر سلطان راجہ اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں،وہ تنازعات سے الگ ہو ں یا استعفی دے کر سیاست کریں۔ انہوں نے مشین دیکھے بغیر اعتراضات کر دیے۔

پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی واپسی پر نہ صرف کرکٹ کے شائقین کو دلی صدمہ پہنچا بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا ،وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد تو کسی دھمکی یا تھرٹ کو ماننے کے لئے قطعاً تیار نہیں، مگر 9 ستمبر کو حکومت پنجاب کی طرف سے جاری تھریٹ ایڈوائزری پر ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی کی طرف سے سی پی او راولپنڈی ڈی پی او اٹک، چکوال اور جہلم کے علاوہ سی ٹی او راولپنڈی کو بھیجے گئے سرکلر میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اور چہلم حضرت امام حسین کے موقع پر دہشت گردی کے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے سکیورٹی کو مزید موثر بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔ 

یہ سرکلر یقینی طور پر نیوزی لینڈ ٹیم تک بھی پہنچ گیا ہوگا ،جس نےدہشت گردوں کو کوئی موقع نہ دینا ہی بہتر اور ضروری سمجھا اور اپنی ٹیم کو واپس لے گئے تاہم بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی واپسی ایک سازش ہے جسے ہمار ہے دشمنوں نے اپنی حزیمیت مٹانے کے لیے ایک " فیک نیوز "کا سہارا لے کر ہوا دی،جس کے نتیجے میں کرکٹ کے شائقین ایک دلچسپ مقابلے سے محروم ہوگئے۔

سو فیصدحکومت کے مخالفین کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کو ہرانے کے لیے اپوزیشن کو کسی مشقت کی ضرورت نہیں پڑے گی، گذشتہ چھ ماہ میں ہونے والی مہنگائی کی آگ کی آنچ پی ٹی آئی سپورٹر تک بھی پہنچنا شروع ہو گئی ہے تاہم شہری حلقوں میں پی ٹی آئی کے ووٹ بنک کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں ، پی ٹی آئی کے پڑھے لکھے کارکنوں کے سامنے کوئی متبادل موجود نہیں ،وہ ابھی تک سیاسی شدت پسندی کا شکار ہیں نعروں کا کھوکھلا پن اگرچہ تکلیف دے بن کر رہ گیا ہے مگر ابھی سامنے کوئی متبادل نہیں ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین