نجی اسکولز میں کھیل کا میدان لازمی قرار، رجسٹریشن یا تجدید روکدی گئی

December 01, 2021

کراچی (سید محمد عسکری) ڈائریکٹر جنرل پرائیوئٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ نے ایسے تمام نجی تعلیمی اداروں جن میں کھیل کا میدان ، لائبریری، سائنس لیب، کمپیوٹر لیب، واش روم ، پینے کے صاف پانی کی سہولت موجود نہیں ، ان کی رجسٹریشن اور تجدید رجسٹریشن کی درخواستیںروک دی ہیں اور انہیں پابند کیا جا رہا ہے کہ اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور دستیابی کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے۔ خدشہ ہے کہ اس اقدام سے پانچ ہزار اسکولوں کی رجسٹریشن کا عمل رک جائے گا اب تک ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ اسکول نے اس سلسلے میں متعدد اسکولوں کی رجسٹریشن اور تجدید رجسٹریشن کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ صرف کراچی میں نجی اسکولوں کی تعداد 6ہزار سے زیادہ ہے جن کی اکثریت 80، 120اور 200؍ گز کے گھروں میں قائم ہے۔ بعض اسکول تو فلیٹوں میں بھی چل رہے ہیں کچھ تو قیام پاکستان کے وقت سے موجود ہیں تاہم اب ان کی رجسٹریشن یا تجدید کا عمل روک دیا گیا ہے جس سے ان اسکولوں کے بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ جنگ نے جب پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے رہنما اور سابق ممبر بورڈ غلام عباس بلوچ سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو نہوں نے کہا کہ اگر کھیل کے میدان کے شرط برقرار رکھی گئی تو سندھ کے 95؍ فیصد نجی تعلیمی ادارے بند ہو جائیں گے جن میں لاکھوں کی تعداد میں طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں ۔ کھیل کے میدان کی سہولت تو اکثر سرکاری اسکولوں اور کالجز میں بھی موجود نہیں ہے بلکہ سرکاری اسکولوں کی حالت تو نہایت ابتر ہے جہاں بجلی ، پانی ، گیس، واش روم اور طلبہ کے بیٹھنے کے لئے کرسیاں یا ڈیسک بھی موجود نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ سے مطالبہ کر تے ہیں کہ کھیل کے میدان کی شرط کو فی الفور ختم کیا جائے، اس سلسلے میں ہم تمام نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیموں کا ہنگامی اجلاس طلب کر رہے ہیں جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔