بدعنوان افسران سے تعلق

January 14, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: مولانا صاحب !میں ایک سرکاری آفس میں ملازم ہوں اور یہاں میرے آفیسرز کرپشن بہت زیادہ کرتے ہیں، وہ حلال حرام کا کوئی فرق نہیں کرتے اور نماز بھی نہیں پڑھتے۔ اسلام کی انہیں بڑی معلومات ہیں۔ کئی لوگوں نے انہیں نماز کی دعوت بھی دی، یہاں آفس میں نماز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے، لیکن وہ متوجہ نہیں ہوتے تو اس صورت میں ایسے آفیسرز کے ساتھ تعلق رکھنا، کھانا اور رہنا جائز ہے یا نہیں اورمیں ایسے حالات میں کیا کرسکتا ہوں؟

جواب: آپ انہیں حکمت اور دانائی کے ساتھ نماز پڑھنے اور حرام سے بچنے کی تلقین کرتے رہا کریں ۔ملازمت کا رسمی تعلق ان کے ساتھ رکھنے میں حرج نہیں ہے اوران کے جائز اَحکام کی تعمیل بھی معاہدۂ ملازمت کی وجہ سے کرلیا کریں۔ اگر ملازمت کے رسمی تعلق کے علاوہ عام معاشرتی تعلق رکھنے کی وجہ سے آپ کو ان کے اِصلاحِ اَحوال کا یقین ہے تو ان کے ساتھ معاشرتی تعلق بھی رکھ سکتے ہیں۔

بہرحال افسران ِ بالاکے فسق وفجور کے باوجود ان کے ساتھ ادارہ جاتی تعلق کے علاوہ کا تعلق جائز ہے، بشرطیکہ نیت ان کی اِصلاح اور دینی خیرخواہی کی ہو اور اس کی امید بھی ہو، ورنہ ان کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھنے سے گریز کریں اور اِصلاحِ اَحوال یا گناہوں سے نفرت کی وجہ سے ان سے میل جیل نہ رکھیں تو یہ بھی جائز ہے۔ اگر ان کے ساتھ تعلق کی وجہ سے آپ کے گناہ میں مبتلا ہونے کاخدشہ ہو یا لوگوں میں آپ کے متعلق یہ تاثر پھیلتا ہوکہ آپ بھی کرپشن میں ملوث ہیں تو ان کے ساتھ تعلق سے اجتناب لازم ہے۔ کھانے پینے کے وقت اگر وہ ناجائز آمدنی سے کھلائیں یا ان کی اکثر آمدنی ناجائز ہو تو ان کا کھانے سے گریز لازم ہے۔