پی او اے کا احسن اقدام پاکستان کے 12 کھلاڑیوں کی ٹریننگ کا بندوبست ہوگیا

May 17, 2022

کسی بھی کھیل میں کاُمیابی کے لئے کھلاڑیوں کی ٹریننگ اوران کو دی جانے والی سہولتوں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، دنیا بھر کے جن ملکوں میں کھیلوں میں ترقی کےلئے ایک نظام بنا ہوا ہے ان کے کھلاڑی اولمپکس،، ایشین، یورپین، سائوتھ ایشین گیمز ، عالمی چیمپئن شپ یا اپنے ریجن کی چیمپئن شپ سے کبھی خالی ہاتھ نہیں واپس آتے ہیں، میڈلز ٹیبل پر ان کا نام ضرور درج دکھائی دیتا ہے، مگر بدقسمتی سے آزادی کے75 سال گذرنے کے باوجود ہم اپنے ملکوں میں کھیلوں کا ایساسسٹم نہیں لاسکے جس کی مدد سے ہم اپنے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔

ان میں بہتری لاسکیں، کسی بھی مقابلے میں شرکت سے قبل ہمارے کھلاڑی یہ کہہ سکیں کہ ان کی تیاری مکمل ہے، ہمارے پاس نہ تو جدید سامان ہیں اور نہ ہی ہمارے کئی کھلاڑیوں کو کھیلوں میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں مکمل آگہی ہوتی ہے، وہ ہر مقابلے میں جانے سے قبل ایک ہی شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ہم نے پرانے سامان پر تیاری کی، ہمارے پاس مالی مشکلات بہت زیادہ تھی، ہمارے کھلاڑی تو کسی بھی بڑے مقابلے سے قبل اچھی ٹیم یا کھلاڑی سے بھی مقابلہ نہیں کرپاتے ہیں، دنیا بھر میں ایک اولمپکس مقابلے کے اختتام کے ساتھ ہی اگلے اولمپکس گیمز کی تیاریوں کا آغاز ہوجاتا ہے، ہر کھیل میں سنیئرز کے ساتھ ساتھ جونیئرز کو بھی تیار کیا جاتا ہے، جس کھیل میں جس کھلاڑی سے میڈل کی امید ہوتی ہے اسے توجہ کا مرکز بنالیا جاتا ہے۔

بیرون ملک تربیت کے لئے بھیجا جاتا ہے،تاکہ وہ مکمل تندہی کے ساتھ معاشی مسائل سے بے پرواہ ہوکر اپنی ٹریننگ کرے، مگر پاکستان میں حکومت اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے درمیان ہم آہنگی جنم نہیں لے پاتی ہے،ہر ناکامی کا ملبہ پی او اے پر ڈال دیا جاتا ہے جبکہ کھلاڑیوں کے لئے تر بیتی کیمپس کا انعقاد کرنا، ان کی ٹریننگ کا انتظام کرنا یا تو فیڈریشن کا کام ہوتا ہے یا پاکستان اسپورٹس بورڈ کا، مگر پھر بھی کوئی بھی ادارہ اپنی ذمے داریوں کو تسلیم کرنے کے بجائے پی او اے پر تنقید کر کے، ناکامی کی انکوائری کا اعلان کر کے بری ہوجاتا ہے اسی لئے کھیل کے میدان میں ہمارا حال کبھی بھی ماضی سے نکل کر اچھے اور روشن مستقبل کی جانب گامزن نہ ہوسکا۔

پیرس 2024 کے سمر اولمپک گیمز کی تربیت اور تیاری کے لیے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی کوششوں سے آئی او سی اولمپک سولیڈیریٹی نے پاکستان کے 12 ایتھلیٹس کو اولمپک وظائف دینے کے لئے منتخب کیا ہے جو پی او اے کا ایک احسن اقدام ہے جس کی کاوشوں سے ان کھلاڑیوں کی اچھی تیاری کا بندو بست ہوگیا ہے، اولمپک وظائف حاصل کرنے والوں میں ارشد ندیم (ایتھلیٹکس)، ماہور شہزاد( بیڈمنٹن)، عثمان چاند، گلفام جوزف، اینا ابتسام،کشمالہ طلعت، رسم گل( شوٹنگ)، جہاں آرا نبی( تیراکی)، پرنیا زمان خان( ٹیبل ٹینس)، محمد نوح دستگیر بٹ ( ویٹ لفٹنگ)، محمد بلال اور محمد انعام( ریسلنگ)شامل ہیں، وظائف کا یہ پروگرام دنیا کے ان بہترین ایتھلیٹس کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو پیرس اولمپکس2024 میں کوالیفائی کرنے کے لیے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

اولمپک اسکالرشپ یکم جنوری 2022 سے شروع ہوگی جسے اسے الگ الگ شرائط میں تقسیم کیا جائے گا، وظائف31 اگست 2024 تک جاری رہیں گے،قواعد کے مطابق ہر کھلاڑی کو 650 ڈالرز ماہانہ اسکالرشپ دی جائے گی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن نے تمام وظائف پانے والے تمام قومی ایتھلیٹس کو مبارکباد دیتے ہوئے ا نیک خواہشات کا اظہار کیاہے۔ ان کھلاڑیوں اور دیگر کھیلوں کی تیاری کے لئے حکومتی سطح پر بھی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، نئے وفاقی وزیر کھیل احسان الرحمان مزاری نے جس انداز میں پی او اے اور فیڈریشن کے مسائل کو سنا اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اس سے کھیل کے شعبے میں بہتری کے لئے ان کے نیک عزائم کا اندازہ ہوتا ہے۔

یہ بات بھی پاکستان کے کھیل کے لئے خاصی مثبت ہے کہ اس وقت پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی کرنل (ر) آصف زمان خود بھی اسکواش کے قومی کھلاڑی رہ چکے ہیں، اشکواش لیجنڈ قمر زمان کے بھائی ہونے کی وجہ سے انہیں خود بھی کھلاڑیوں اور فیڈریشنوں کے مسائل کا ادراک ہے، امید ہے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر پاکستان میں کھیل کے شعبے میں ایسا انقلاب برپا کر سکتے ہیں جو ان کے بعد آنے والوں کے لئے لائف لائن ہوگا۔