پانی کا بحران: زرعی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

May 19, 2022

موسم کی حدت کے ساتھ سیاسی درجہ حرارت بھی انتہا کو پہنچ گیا ہے سیاسی جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کئے ہوئے ہیں مئی سندھ بھر میں سیاسی سرگرمیوں کا مرکز رہے گا 15 مئی کو پی پی پی نے کراچی میں عوامی قوت کا مظاہرہ کیا جبکہ جے یو آئی19مئی کو مزارقائد پرکراچی میں میدان سجائے گی۔ پی ایس پی نے 15 مئی کو باغ جناح میں خواتین کاجلسے کیا جہاں پی ایس پی کے سربراہ مصطفے کمال پی پی پی اور ایم کیو ایم پر خوب برسےجبکہ پی ٹی آئی بھی مئی میںکراچی میں عوامی زور آزمائی کرے گی۔

جماعت اسلامی بھی مئی میں ہی عوامی قوت کا اظہار کرنا چاہتی ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے آزادی مارچ کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں اور آئے روز کراچی کے کسی نا کسی علاقے میں ریلی کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ ادھر سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق نوٹیفکیشن معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی،سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے کاغذات نامزدگی کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے پی پی پی کے گڑھ لاڑکانہ میں پی پی پی مخالف بڑا اتحاد قائم ہو چکا ہے جے یو آئی کے رہنما ناصر حمود سومرو کے مطابق لاڑکانہ سے بلدیاتی انتخابات میں پی پی پی کا جنازہ نکال دینگے، سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

پی پی پی کسی بھی جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کر چکی ہے جبکہ پی پی پی کے مقابلے میں کئی اتحاد بن رہے ہیں جسکے لیے رابطے جاری ہیں۔ ادھراین اے 240 کورنگی کے ضمنی انتخابات میں کاغذات کی جانچ پڑتال کا مرحلہ مکمل ہوگیا۔ریٹرننگ افسر کے مطابق مجموعی طور پر39 امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔ یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کے انتقال کے باعث خالی ہونے والی اس نشست پر ضمنی انتخاب 16جون کو ہوگا۔دوسری جانب لوڈشیڈنگ اور پانی کے مسئلے پر وفاق اور سندھ میں خلیج بڑھتی جا رہی ہے ایک تقریب میں وفاقی وزیر شریں رحمان نے 1991 کے ایکارڈ کے تحت پانی کی تقسیم کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پانی صرف جہلم میں نہیں گرنا چاہیے، پانی سندھ اور بلوچستان کو بھی ملنا چاہیے،پانی کی قلت کے سبب کراچی میں بھی پانی کے شدید بحران کا خطرہ ہے۔

وزیراعلیٰ کی ہدایت کے باوجود کے الیکٹرک نے بدترین لوڈشیڈنگ جاری رکھی ہوئی ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں شدیدگرمی کے باوجود دس سے بارہ گھنٹے بجلی کا تعطل رہتا ہے جبکہ رات گئے بھی بجلی بند کردی جاتی ہے شدید لوڈشیڈنگ کے سبب پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے، شہری بے خوابی کا شکار ہے صنعتی پہیہ جام ہونے کو ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس بحرانی صورتحال کی وزیرتوانائی سے ملاقات کرکے شکایت بھی کی تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں زرعی پیداوار کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ادھر جماعت اسلامی کراچی کے تحت شہر بھر میں غیراعلانیہ بدترین لوڈشیڈنگ اور پانی کے شدید بحران پر کے الیکٹرک اور واٹربورڈ کی نااہلی وناقص کارکردگی کے خلاف جمعہ کو شہر بھر میں 100 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں شرکاء نے حکومت کی نااہلی اور بے حسی کے خلاف شدید نعرے لگائے۔

ادھرپی پی پی نے اپنے قائد بلاول بھٹو کا استقبال کیا تاہم حاضری کے لحاظ سے یہ استقبال متاثر کن نہیں تھا۔ استقبال کے آنے والے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پہلے اصلاحات پھر انتخاب ، الیکشن سے راہ فرار نہیں ، عوامی مطالبہ ہے ۔ سلیکٹڈ وزیر اعظم سے نجات بیرونی سازش نہیں ، جمہوری عمل تھا۔ سلیکٹڈ کہتا ہے کہ میرے خلاف وائٹ ہاوس میں سازش کی گئی ۔ یہ سازش وائٹ ہاوس میں نہیں بلاول ہاوس میں ہوئی۔ سلیکٹڈ دوبارہ سلیکشن کے لیے فوری الیکشن چاہتا ہے، کٹھ پتلی کا ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو اندرونی اور بیرونی سطح پر مشکل حالات کا سامنا ہے۔ عمران نیازی نے عدلیہ ، پارلیمان ، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ کو ٹائیگرز فورس بنانے کی خواہش میں ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ بحران خان کے پیدا کردہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی قیادت مشاورت کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو پانی کے بحران سے نکالنے کے لیے 1991 ء کے معاہدے پر عمل کرنا ہو گا ۔ وفاقی حکومت آبپاشی نظام کی بہتری کے لیے سندھ بلوچستان سمیت تمام صوبوں کی مدد کرے ۔ ملک کو مشکلات کا سامنا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے فوری فیصلے کرنا ہو ں۔دوسری جانب پی ایس پی نے جناح گراؤنڈ میں خواتین کا جلسہ منعقد کیا جہاں پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہاکہ آصف زرداری تمہیں کرپٹ ایم کیو ایم کی عادت ہوگئی ہے۔ پی ایس پی کو ایم کیو ایم سمجھنے کی غلطی نہ کرنا ،آج سندھ کا نوجوان ایک ہے۔

پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے جھانسے میں نہیں آئے گا،کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کے لیے ایم کیو ایم بنی لیکن وہ بازاری ہوگئی۔ جس دن ہمارے پاس مینڈیٹ آیا اس دن کوٹہ سسٹم کو ختم کرکے دکھائیں گے ،2018 میں عمران خان نے اسی گرائونڈ میں جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے خان صاحب زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کراچی آئے مگر کبھی ایک رات نہیں رکے، پاکستان کا حل تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ مل کر حل کرنا ہوگا ،ظالم حکمرانوں کی حکومت ختم ہونے والی ہے،اب ہم پر سکون بیٹھنا حرام ہے، جب تک ماؤں بہنوں کے مسائل حل نہیِں ہوتے۔ کراچی کے مسئلہ کا حل نہ تو کوئی لسانی جماعت ہے اور نا ہی باہر سے آئی ہوئی کوئی قومی جماعت ہے ، اب کراچی دھوکہ نہیں کھائے گا۔

اہالیان کراچی کے پاس اپنے مسائل حل کروانے کے لیے پی ایس پی کی صورت میں واحد آپشن ہے۔ پی ایس پی مشکلات کا شکار ہے پی ایس پی کی شروعات میں ساتھ دینے والے ایم کیو ایم کے رہنما وسیم آفتاب اور صغیراحمد ایم کیو ایم میں واپس لوٹ گئے ہیں ادھر گرچہ ایم کیو ایم کی جانب سے نسرین جلیل کو سندھ کا گورنربنانے کی سمری ارسال کی جاچکی ہے تاہم ایم کیو ایم کے ارکان کو کابینہ میں لینے، سیاسی دفاتر کھولنے، کارکنوں پر سے مبینہ جھوٹے مقدمات ختم کرنے میں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے جبکہ سندھ کے بلدیاتی ایکٹ 2013میں ترامیم کے لیے قائم سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی کااجلاس تقریباًتین ماہ بعد بھی نہ ہوسکا۔