نماز کے اندر قرأت میں غلطی کا حکم

May 20, 2022

تفہیم المسائل

سوال: نمازِ فجر میں سورۂ بلد تلاوت کرتے ہوئے امام صاحب نے ’’ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِیْنَ آمَنُوا و َتَو َاصَو ْابِالصَّبْرِ و َتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ‘‘ پر وقف کیا اور وقف کے بعد’’ أُوْلَئِکَ أَصْحَابُ الْمَیْمَنَۃِ‘‘کے بجائے ’’أَصْحَابُ الْمَشْأَمَۃِ ‘‘پڑھ لیا، نماز مکمل کرلی، اس صورت میں سوال یہ ہے کہ کیا نماز درست ہوگئی یا دہرانی پڑے گی؟ (شیخ محی الدین ، کراچی )

جواب: ایک آیت کی جگہ دوسری آیت پڑھنے میں ایسی غلطی جس سے معنیٰ فاسد ہوتے ہوں ،فسادِ نماز کا حکم دینے کے لیے یہ قاعدہ ہے کہ اُن دونوں آیتوں کے درمیان وقف نہ کیا ہو ،تو نماز فاسد ہونے کا حکم دیاجائے گا، اگر ایک آیت کی جگہ دوسری آیت پڑھی اور پہلی آیت پر وقف کیا ، پھر دوسری آیت پڑھی تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

علامہ فخرالدین ابو الحسن بن منصور اوزجندی المعروف قاضی خان لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر ایک آیت کی جگہ دوسری آیت پڑھے ،تو اگر اس نے پہلی آیت پر وقف تام کیا اور دوسری سے ابتداء کی تو نماز فاسد نہیں ہوگی ،جس طرح ’’وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُونِ‘‘ پڑھ کر وقف کیا ،پھر ’’ لَقَدْخَلَقْنَا الِإنْسَانَ فِی کَبَدٍ ‘‘پڑھا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ اسی طرح اگر ’’إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ‘‘پڑھ کر وقف کیا ،پھر ’’أُوْلٰئِکَ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃ‘‘پڑھا تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور اگر وقف نہ کیا، بلکہ ملا کر پڑھا تو دیکھیں اگر دوسری آیت کی وجہ سے پہلی آیت کا معنیٰ نہیں بدلا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

جیسے : إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُواوَعَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ فَلَہُمْ جَزَآئَنِ الْحُسْنٰی پڑھا یا اُس نے ’’وُجُوہُ یَّومَئِذٍعَلَیْہَا غَبَرَۃ أُوْلٓئِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ حَقّاً‘‘ پڑھا اور اگر معنیٰ بدل جائے مثلاً:’’إِنَّ الأَبْرَارَ لَفِی جَحِیْمOوَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِی نَعِیْم‘‘پڑھا یا اس نے’’إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ أُوْلٓئِکَ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃ‘‘ یا ’’وُجُوہُ یَّومَئِذٍ عَلَیْہَاغَبَرَۃ أُوْلٓئِکَ ہُمُ الْمُؤمِنُونَ حَقّاً‘‘ پڑھا تو ان صورتوں میں نماز فاسد ہوجائے گی ،کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کی خبر کے خلاف خبر دی ہے۔

بعض فقہائے کرام فرماتے ہیں : اس کی نماز فاسد نہ ہوگی کیونکہ یہ عمومِ بلویٰ ہے (یعنی عام طور پر ایسا ہوا ہے) لیکن پہلی بات (یعنی نماز فاسد ہونے کا حکم دینا) زیادہ صحیح ہے ‘‘۔(فتاویٰ قاضی خان، جلد1،ص:75)

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اگر آپ کا بیان درست ہے اور امام صاحب نے ’’ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ‘‘ پر وقف کیا تھا ،تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور نماز کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔