صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں ٹھپ: بیروزگاری میں اضافہ

June 02, 2022

تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم کی طرف سے اسلام آباد میں 30 لاکھ لوگوں کو لانے اور حکومت کی طرف سے الیکشن کے شیڈول تک دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا مارچ کے سلسلے میں پنجاب اور سندھ کے عوام کی حمایت سے محروم ہونےکے طریقہ پر خیبر پختونخوا کا انتخاب کیا گیا۔ سابق وزیراعظم نے پانچ روز تک خیبر پختونخوا میں ڈیرے ڈالے رکھے۔

ان کا خیال تھا کہ خیبر پختونخوا میں 9سال تک حکومت کرنے کی وجہ سے یہاں سے ان کے ساتھ بیس لاکھ لوگ اسلام آباد جائیں گے جبکہ ملک بھر سے ان کے مارچ میں مزید دس لاکھ لوگ بھی شامل ہو جائیں گے اور عمران خان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ عوام اور تحریک انصاف کے کارکن حکومت کی طرف سے کھڑی کرنے وال تمام رکاوٹوں کو ہٹا کر ہر صورت میں اسلام آباد پہنچیں گے۔

عمران خان کی طرف سے پانچ روز تک عوام نوجوانوں اور تحریک انصاف کے کارکنوں سے مارچ میں شرکت کی اپیل کی گئی جبکہ وفاقی و صوبائی وزرا اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کو اپنے اپنے حلقوں سے پچاس پچاس ہزار لوگوں کو مارچ کے لئے لانے کا ٹاسک دیا گیا لیکن عوام کی عدم دلچسپی اور کارکنوں کی لاتعلقی کی وجہ سے صرف چند ہزار لوگ مارچ میں شریک ہوئے جبکہ وزرا ارکان اسمبلی بھی لوگوں کو لانے میں ناکام رہے جس پر عمران خان کی طرف سے برہمی کا اظہار کیا گیا اور مایوس ہو کر عمران خان پشاور سے مارچ کی قیادت کرنے کی بجائے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے سرکاری ہیلی کاپٹر میں مارچ کی قیادت کرنے کے لئے ولی انٹرچینج موٹروے پہنچے عمران خان کو گھمنڈ تھا کہ وہ حکومت پر دبائو ڈالنے کے لئے تیس لاکھ لوگ لے کر اسلام آباد جائیں گے۔

مارچ کی ناکامی سے عمران خان کو بہت بڑا سیاسی دھچکا لگا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا مورال بھی گر گیا جبکہ عمران خان جلسوں کے ذریعے حکومت پر جو دبائو بڑھا رہے تھے و ہ دبائو بھی ختم ہو گیا ہے۔ قومی وطن پارٹی کے قائد و سینئر سیاستدان آفتاب احمد خان شیرپائو کی طرف سے محاذ آرائی و فسادی سیاست کے ذریعے قومی سلامتی کو دائو پر لگانے اور خیبر پختونخوا کو فساد کامرکز بنانے اور خیبر پختونخوا کے سرکاری وسائل دھرنوں پر خرچ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا چار دہائیوں سے زائد عرصہ تک دہشت گردی کی لپیٹ میں رہنے سے تباہی سے دو چار ہو چکا ہے صوبے میں غربت و بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے عمران خان کے دور میں خیبر پختونخوا کے عوام کو قربانی کا اعتراف کرتے ہوئے خیبر پختونخوا میں غربت و بے روزگاری کے خاتمے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی بجائے صوبے کے حقوق غصب کرنے سےخیبر پختونخوا میں غربت و بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا۔

آفتاب احمد خان شیرپائو کی طرف سے وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کے دوران وزیراعظم کو بھی بتایا گیا کہ دہشت گردی سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں غربت و بے روزگاری کے خاتمے اور زراعت و تجارت کو فروغ دینے جبکہ خیبر پختونخوا کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اور خیبر پختونخوا کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے لیکن تبدیلی سرکار کی طرف سے خیبر پختونخوا کو نظر انداز کر دیا گیا پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے خیبر پختونخوا کوفساد کا مرکز بنانے صوبے کے وسائل فسادی مارچ و دھرنوں پر خرچ کرنے اور سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال اور لوگوں کو گاڑیوں میں مارچ کے لئے لانے کے لئے ارکان اسمبلی کو لاکھوں روپے کی رقم دینے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے اور اس کے خلاف نیب کو درخواست دے دی گئی ہے۔

تحریک استقلال کے سربراہ رحمت خان وردگ نے سابق وزیراعظم کی محاذ آرائی کی سیاست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ منفی سیاست کے ذریعے ملک کو مزید تباہ کیا جا رہا ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس کے مرکزی نائب صدر بزنس مین فورم کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائےاطلاعات و نشریات کے سابق چیئرمین حاجی غلام علی نے خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کے بڑھتے ہوئے واقعات اور بھتہ کی ادائیگی نہ کرنے پر صنعت کاروں و تاجروں کے کاروباری مراکز فیکٹریوں اور گھروں پر بم حملوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنعت و تجارت کو فروغ دینے اور صنعت کاروں و تاجروں کے تحفظ کو یقینی بنانے سے ہی صوبے میں غربت و بے روزگاری کا خاتمہ بھی کیا جاسکتا ہے اورصوبے کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے لیکن صوبائی حکومت صنعت کاروں و تاجروں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہو چکی ہے عدم تحفظ کی وجہ سے صنعت کاروں و تاجروں میں خوف و ہراس بڑھتا جا رہا ہے۔

عدم تحفظ کی وجہ سے بعض صنعت کاروں اورتاجروں کی طرف سے اپنا کاروبار بیرونی ملکوں اور دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے سے خیبر پختونخوا میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے ٹھپ ہونے سے صوبے میں غربت و بے روزگاری مزید بڑھتی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج عوام کا آئینی و جمہوری حق ہے اگر سپریم کورٹ کی طرف سے ضمانت دی گئی کہ مارچ کے راستہ میں رکاوٹیں نہیں ڈالی جائیں گی اور کارکنوں پر تشدد نہیں کیا جائے گا تو پھر بھر پور تیاری کے ساتھ مارچ کیا جائے گا۔