ہدایت کار مظہر معین کا شاہ کار ڈراما ’’دِل آویز‘‘

June 07, 2022

دُنیا بڑی تیزی سے بدل رہی ہے۔ ہر شعبے میں بَرق رفتاری سے تبدیلی رُونما ہو رہی ہے۔ اسی طرح شوبزنس کی ٹیلی ویژن نگری کے رنگ و روپ بھی بدل رہے ہیں۔ ایک زمانہ تھا، جب صرف ایک چینل ہوتا تھا اور رات آٹھ بجے کے ٹی وی ڈرامے کا سب کو بے چینی سے انتظار ہوتا تھا اوراس کی دوسری قسط کے لیے ہفتہ بھر بے قراری رہتی تھی۔ اب ایسا بالکل نہیں ہے۔

ٹیلی ویژن ڈراموں میں غیر معمولی تبدیلیاں آئی ہیں۔ اس کا کریڈٹ نئی نسل کے فن کاروں اور ہنر مندوں اور پروڈیوسرز کو جاتا ہے۔ اب ڈرامے کی اگلی قسط کے لیے سات دن تک انتظار کرنا نہیں پڑتا، کیوں کہ سپر ہٹ ڈرامے کی روزانہ قسط آن ایئر ہوتی ہے اور پھر رات گئے اسے دوبارہ بھی دکھایا جاتا ہے۔

ناظرین کی غیر معمولی دل چسپی کو دیکھتے ہوئے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ڈراما کی روزانہ ایک قسط کے علاوہ چُھٹی کے دن یعنی اتوار کو دو اقساط کا اکٹھا تحفہ دیا جاتا ہے، جس سے ناظرین کی مزید دل چسپی بڑھ جاتی ہے اور وہ ٹیلی ویژن اسکرین سے جُڑ جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ اِن دنوں جیو کی اسکرین پر پیش کیا جانا والا سپرہٹ ڈراما ’’دل آویز‘‘ کے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز نے کیا کہ ’’دل آویز‘‘ کی مقبولیت ساتویں آسمان کو چُھو رہی ہے۔ سیونتھ اسکائی، عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کی دِل کش پروڈکشن کو نئی نسل کے سب سے ذہین باکمال اور قابل ہدایت کار مظہر معین نے شاہ کار بنا دیا ہے۔

دِل آویز اپنی پہلی ہی قسط سے ناظرین کے دِلوں پرچَھا گیا اور دیکھتے دیکھتے تمام ٹی وی ڈراموں کو پیچھے چھوڑ دیا، خواں وہ ریٹنگ ہو یا سوشل میڈیا، ہر جگہ ’’دل آویز‘‘ نے اپنے منفرد رنگ بکھیرے۔ اس ڈرامے کی کام یابی میں مظہر معین جیسے ذہین ہدایت کار کی ہنرمندی نے کمال کیا، تو عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی، جیسے نمبرون پروڈیوسرز کی اعلیٰ معیار کی پروڈکشن نے ناظرین کے دل جیت لیے۔

’’دل آویز‘‘ میں کام کرنے والے فن کاروں میں خُوب صورت اور باصلاحیت اداکارہ کنزہ ہاشمی،’’دل آویز‘‘ کا مرکزی کردار نبھا رہی ہیں، اِن دِنوں وہ ٹی وی اسکرین پر چھائی ہوئی ہیں۔ سینئر اداکار کاشف محمود نے ’’نواب شہاب الدین‘‘ کے کردار میں حقیقت کے رنگ بھرے۔ ڈراموں کی مقبول اداکارہ جویریہ عباسی نے روشن آراء بیگم کے کردار میں مثالی کردار نگار کر رہی ہیں۔

کنزہ ہاشمی، جویریہ عباسی اور کاشف محمود کے تِکون نے ڈرامے میں کہیں بھی ناظرین کی دل چسپی کو کم نہیں ہونے دِیا۔ نئی اداکارہ سبینہ فاروق نے فاریہ، عائشہ گل ، دردانہ پھوپھو کے روپ میں شان دار پرفارمنس دے رہی ہیں۔ عفان وحید نے ڈراما میں ہیر و کا رول کر رہے ہیں، لیکن ڈرامے کی اصل میں ہیرو اور ہیروئن کنزہ ہاشمی ہی ہیں۔

ساری کہانی ان کے گرد گھومتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ دیگر فن کاروں میں فرحان علی آغا اور فضیلہ قاضی نے عفان وحید (سکندر)کے والدین کے کردار نبھا رہے ہیں۔ یسریٰ رضوی نے تمنا بیگم کے کردار میں جم کر پرفارمینس دے رہی ہیں۔ ڈرامے میں کاشان کا کردار ( وِلن) کمزور نظر آیا۔ ’’دِل آویز‘‘ میں سب سے اہم رول سیمی راحیل پر فارم کر رہی ہیں۔ انہوں نے ’’اکابی‘‘ کا لازوال کردار نبھایا ہے۔

اب ہم بات کرتے ہیں سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ کے عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کی۔ یہ دونوں ایک اور ایک دو نہیں ہیں، بلکہ گیارہ ہیں۔ جیو انٹرٹینمنٹ کو نمبرون چینل بنانے میں ان دونوں شخصیات نے نمایاں کردارادا کیا۔ کسی بھی ڈرامے کی تیاری سے پہلے کام یاب ڈائریکٹر کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس کے بعد ڈائریکٹر کو اپنی ٹیم بنانے میں پُوری مدد کرتے ہیں۔ لوکیشن اور پروڈکشن کے معاملات میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں رہنے دیتے۔ ڈراموں کے ٹائٹل سونگ کے لیے سب سے معیاری میوزک ڈائریکٹر کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جیو اور سیونتھ اسکائی کے ڈراموں کی مقبولیت کے ساتھ ost بھی غیر معمولی شہرت حاصل کرتے ہیں۔

اس کی ایک تازہ مثال سپر ہٹ ڈراما سیریل ’’خدا اور محبت‘‘ کے ٹائٹل سونگ کی ہمارے سامنے ہے۔’’خدا اور محبت‘‘ کی ost نے تاحال سوشل میڈیا پر دُھوم مچا رکھی ہے۔ نامور موسیقار نوید ناشاد نے اس کی موسیقی تربیت دی تھی، جب کہ سُروں کے سلطان استاد راحت فتح علی خان نے اپنی سُریلی آواز میں اسے گایا تھا۔ تو ہم بات کر رہے تھے۔ عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کے کمالات کی۔ جیو سے ابھی ایک ڈراما اختتام پذیر نہیں ہوتا ہے کہ دوسرا شاہ کار ڈراما شروع ہو جاتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میچ کی طرح کام یابی کے چوکے چھکے لگارہے ہیں۔

ڈراما سیریل ’’دل ا ٓویز‘‘ کو کام یاب بنانے میں عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی نے ہدایت کار مظہر معین کو کُھل کر کام کرنے کا موقع دیا تاکہ وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا اظہار کریں اور’’دل آویز‘‘ کو ناظرین کا سب سے پسندیدہ ڈراما بنادیں۔ اس نے بعد تو باکمال ڈائریکٹر مظہر معین نے ایسے کمالات دکھائے کہ ڈرامے کو نمبرون بنا دیا۔

نئی نسل کے ڈائریکٹر مظہر معین نے ایک خصوصی ملاقات میں ’’دِل آویز‘‘ کی شان دار کام یابی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ میں جوبھی کام کرتا ہُوں۔ کوشش کرتا ہوں کہ سب سے منفرد اور الگ ہو۔ ’’دل آویز‘‘ کے لیے میری پوری ٹیم نے بہت محنت کی ۔ ڈرامے کو لاجواب بنانے میں میری ٹیم کے ایک ایک فرد نے نمایاں کردارادا کیا۔ ہم نے ڈرامے کی شوٹنگ سندھ کے شہر خیر پور میں جاکر کی۔ کوشش کی کہ اپنے ناظرین کو پاکستان کی خُوب صورتی دکھائی جائے۔ ہم نے کراچی کےمیمن گوٹھ میں کافی شوٹنگ کی۔

پرانے کلفٹن کے علاقے میں بھی کچھ سین فلمائے۔ فن کاروں میں تمام ہی نے عمدہ کام کیا۔ میں کسی ایک فن کار کو فوکس نہیں کرتا۔ میرے لیے سب برابر ہیں، پاکستانی ڈراموں کی سینئر اداکارہ جویریہ عباسی کو روشن آراء بیگم کے کردار کو خوب صورت بنانے کے لیے ہم نے محنت کی۔ میں نے ان سے کہاکہ آپ کو ہر وقت غصے والی نظرآنا ہے اور اپنی پلکیں بالکل نہیں جھپکانا ہے، پھر انہوں نے ایسا ہی کیا، تو کردار میں جان ڈال دی۔ زمینوں پر ان کے لیے تختے کا خصوصی انتظام کیا اور حُقہ پیتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔

ہم نے کوشش کی کہ ناظرین کو پاکستان کی ہریالی دکھائیں۔ عام طور پر ہمارے ڈراموں میں بڑی بڑی حویلی کی بات کی جاتی ہے۔ زمینوں کا ذِکر کیا جاتا ہے ۔ ہم نے ڈرامے کوتھوڑا مختلف بنایا اور دکھایا تو اس کا زبردست رسپانس مل رہا ہے۔ میں زمین سے جڑا ہوا آدمی ہوں۔ مجھ میں جو بھی ہنر ہے۔ یہ سب عطیہ خداوندی ہے۔ جیو اور سیونتھ اسکائی کا شکریہ کہ انہوں نے مجھے میری تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور موقع دیا۔ ’’دِل آویز‘‘ اپنے نام کی طرح ناظرین کے دل کو بھاگیا۔ آئندہ بھی ایسے ہی ڈرامے ناظرین کے لیے پیش کروں گا۔‘‘

ہدایت کار مظہر معین کا فن دھیمی آنچ پر کندن بن رہا ہے۔ انہوں نے ابتداء میں سنگل ڈرامے کیے اور پھر ’’قدوسی صاحب کی بیوہ‘‘ اور ’’مہرپوش‘‘ جیسے سپرہٹ ڈراموں کی ڈائریکشن دی۔ وہ جلد فلم بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن وہ کسی ڈراما آرٹسٹ کو لے کر ہرگز فلم نہیں بنائیں گے۔ اداکارہ کنزہ ہاشمی نے ’’دِل آویز‘‘ میں غیر معمولی پرفارمینس دے کر اپنی ہم عصر اداکارائوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ کنزہ ہاشمی بہت تیزی سے شہرت کی بلند یوں کو چُھو رہی ہیں۔ ان کا ایک ڈراما ختم نہیں ہوتا، تو دوسرا نیا ڈراما دُھوم مچا نے آجاتاہے۔

کنزہ نے ’’دِل آویز‘‘ کے مرکزی کردار میں ’’ینگ ٹو اولڈ‘‘ کردار نبھایا ہے۔ انہوں نے اس گانے میں کردار کی ڈیمانڈ کی وجہ سے ہلکا پھلکا رقص بھی کیا ہے، لیکن بہت ادب کے ساتھ ۔ ڈرامے میں ان کی پرفارمینس کے مختلف رنگ دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کبھی وہ بہت خوش ہوتی ہیں، تو الگ ہی نظرآتی ہیں اور جب المیہ اداکاری کرتی ہیں، تو اس میں بالکل مختلف دکھائی دیتی ہیں۔ ان کی جان دار پرفارمینس کی بدولت ’’دِل آویز‘‘ کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے ابھی ڈراما ختم نہیں ہوا۔ کئی اقساط باقی ہیں۔ ناظرین کو آئندہ اقساط میں کنزہ ہاشمی، اپنے فن کی بلندیوں پر نظرآئیں گی۔

’’دل آویز‘‘ کی مصنف مدیحہ شاہ نے بہت عمدہ ڈراما لکھا۔ انہوں نے ’’اکابی‘‘ کا لازوال کردار لکھ کر ناظرین کے دل جیت لیے۔ سیمی راحیل نے جس طرح اس کردار کو حقیقت کا رنگ دیا ،اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان کا کردار دیکھ کر بالی وڈ مووی شرابی کے ’’مُنشی جی‘‘ کی یاد تازہ ہوگئی۔ حویلی کی پرانی ملازمہ کے روپ میں سیمی راحیل نے خُوب پرفارم کیا۔ فرحان علی آغا اور فضیلہ قاضی نے عفان وحید کو والدین یعنی دِل آویز ساس سُسر کے روپ میں شان دار کردار نگاری کی۔

ڈرامے میں سب سے زیادہ اس بات کا خیال رکھا گیا تھاکہ اس کی زبان میں ادب دکھائی دے۔ باپ اپنی بیٹی اور ملازمہ سے بھی آپ جناب سے مخاطب ہوتا ہے۔ اس ڈرامے سے خواتین میں تہذیب و ادب والی زندگی فروغ پائے گی۔ ڈرامے میں کاشف محمود نے بتادیا کہ ایک سچا فن کار کیا ہوتا ہے۔ نواب شہاب الدین کے رول میں وہ بڑی شان سے اسکرین پر جلوہ گر ہوتے ہیں۔ مختصر یہ کہ ہدایت کار مظہرمعین نے دل آویز کے نام سے ایسا ڈراما پیش کیا کہ جو یادگار بن گیا ہے اور اسے ناظرین ہمیشہ یاد کریں گے۔

’’دل آویز‘‘کے گیت ’’قرار دے‘‘سائرہ پیٹر اور شوکت نبیل کی آواز میں سوشل میڈیا پر وائرل۔۔

جیو کے سپر ہٹ ڈرامے ’’دِل آویز‘‘ کے ٹائٹل گیت ’’قرار قرار دے‘‘ ، سائرہ پیٹر اور نبیل شوکت علی کی آواز میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ پاکستانی نژاد برطانوی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر کا کہنا ہے کہ یورپ میں پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت دیکھتے ہوئے میں نے اوپیرا کے انداز میں پاکستانی ڈراموں کے ost گانے کا فیصلہ کیا۔اس وقت جیو کے ڈرامے دِل آویز سمیت مختلف ٹی وی چینلوں کے دو ڈراموں کے ٹائٹل سونگ میری آواز میں پسند کیے جارہے ہیں۔ مجھے جیو کے ڈرامے دِل آویز کے ٹائٹل سونگ کا بالی وڈ سے بھی شان دار رسپانس مل رہا ہے۔

ڈراما پروڈکشن میں پاکستان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ دل آویز کا ٹائٹل سونگ کونمبر ون میوزک ڈائریکٹر نوید ناشاد نے کمپوز کیا ہے۔ یہ وہی میوزک ڈائریکٹر ہیں، جن کا کمپوز کیے ہوئے گیت میرے پاس تم ہواور جیو کی ڈراما سیریل ’’خدا اور محبت‘‘ کا گیت تن جُھوم من جُھوم نے دنیا بھر میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔

میں ان دِنوں مزید دو پاکستانی فلموں کے گیتوں کی ریکارڈنگ میں مصروف ہوں۔ بہت جلد موسیقی کے دیوانےمیری آواز پردہ اسکرین پر سنیں گے۔ پلے بیک گائیکی کا اپنا لطف ہے۔پہلے میں نے لائیو کنسرٹ میں صُوفی میوزک کا رنگ جمایا اور اب پلے بیک سنگر کی حیثیت سے کام کا آغاز کیا ہے۔ابتدائی گیتوں کا بہت شان دار رسپانس مل رہا ہے۔