سندھ ہائیکورٹ نے ناصر لوطہ کو سمٹ بینک میں حصص شامل کرنیکی اجازت دیدی

July 05, 2022

کراچی (جمال خورشید) سندھ ہائی کورٹ نے ناصر لوطہ کو سمٹ بینک میں حصص شامل کرنےکی اجازت دیدی ہے۔جب کہ شیئرز ہولڈرز عاطف احمد، عقیل کریم ڈھیڈی اور دیگر نے ان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انکے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق، سمٹ بینک کے 51 فیصد شیئرز ایک غیر ملکی کاروباری شخص کی جانب سے حاصل کیے جانے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم امتناع کی یاددہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حصص فوری طور پر بینک میں حاصل کنندہ کے ذریعہ شامل کرنے کی اجازت دی جائے۔ یہ فیصلہ شیئر ہولڈرز عاطف احمد، عقیل کریم ڈھیڈی اور دیگر کی جانب سے دائر مقدمے پر سنایا گیا ہے، جو کہ انہوں نے سمٹ بینک کے 51 فیصد شیئرز ناصر عبداللہ حسین لوطہ کی جانب سے حاصل کرنے کے اعلامیے کے خلاف دائر کیا تھا۔ مدعی نے الزام عائد کیا کہ ناصر لوطہ بینک کے شیئرز کے حصول کے حوالے سے موزوں شخص نہیں ہے۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ناصر لوطہ نے نہ صرف نیب سے معافی لی بلکہ وہ 30 جون، 2011 کو قرض معاہدے کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے سمٹ بینک کے سابق چیئرمین کی حیثیت سے بینک کو بینکنگ اسکینڈل میں بھی پھنسایا، جس کی وجہ سے بینک کے شیئرز کا نقصان ہوا۔ جب کہ اسٹیٹ بینک نے اس ضمن میں حلف نامہ جمع کیا، جس میں درخواست کی گئی کہ سمٹ بینک تکنیکی اعتبار سے ایک دیوالیہ ادارہ ہے، جس کے منفی حصص 15 ارب روپے سے زائد کے ہیں۔لہٰذا اس کے نگران کے طور پر اسٹیٹ بینک ، مذکورہ بینک کے ساتھ کام کررہا ہےتاکہ بینک کی دوبارہ سرمایہ کاری یقینی بناسکے۔ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ناصر لوطہ کونئے حصص کی شمولیت کی اجازت بینک شیئرہولڈرز نے دی تھی ، جس میں ایک مدعی عقیل کریم ڈھیڈی بھی شامل ہے۔