اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی

July 06, 2022

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں جو منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا کم وبیش پانچ گھنٹے کے دورانیے پر محیط تھا میں فیصلہ کیا گیا ہے کہکالعد م تحریک طالبان پاکستان سے مذاکراتی عمل جاری رکھا جائے گا۔

اجلاس کے ایجنڈے میں طالبان سے مذاکرات کا موضوع سرفہرست تھا جس کے پیش نظر کورکمانڈر پشاور جنرل فیض حمید نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارلیمانی سلامتی اجلاس کی صدارت قومی اسمبلی کےا سپیکر کرتے ہیں لیکن منگل کو ہونیوالے اجلاس کی صدارت سپیکر راجہ پرویز اشرف نہیں کرسکے۔

بتایا جاتا ہے کہ وہ آنکھوں کے علاج کیلئے دبئی میں ہیں۔ گوکہ یہ اجلاس ’’ ان کیمرہ‘‘ تھا اس لئے میڈیا کے پارلیمنٹ ہائوس میں داخلے پر بھی پابندی تھی لیکن اجلاس کے بعد شرکاء نے اجلاس کے اختتام پر روانگی کے وقت پارلیمنٹ ہائوس کے گیٹ نمبر1پر موجود میڈیا کے نمائندوں کو اجلاس سے متعلق سوالوں کے جواب دیئے جبکہ بعض ارکان نے ’’بریفنگ‘‘ دینے کے انداز میں تفصیلی جواب دیئے۔

تاہم اس ساری گفتگو اور بریفینگ کا موضوع قطعی طور پر غیرسیاسی تھا بار بار کئے جانے والے اس استفسار کے باوجود کہ کیا اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں موضوع پر کوئی بات ہوئی اس کے بارے میں کسی بھی رکن نے گفتگو کرنے سے قطعی طور پر گریز کیا۔

اس اجلاس میں شریک قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کمیٹی کے تمام شرکا اس بات پر متفق تھے کہ کالعدم تحریک طالبان کیساتھ مذاکرات جاری رکھے جائیں۔