معاشرتی برائیوں کی سرکوبی کے لئے ’’ٹیم محافظ‘‘ کا مشن

July 19, 2022

پاک فوج کا ادارہ ’’آئی ایس پی آر‘‘ ہمیشہ ہی ملک کے بہترین مفاد، منظم کردار، نوجوانوں کی حوصلہ افزائی، صحت مند سرگرمیوں اور اُن کے مستقبل کو چار چاند لگانے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھے اور پسند کیے جانے والے ’’جیو ٹی وی نیٹ ورک‘‘ نے بھی پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کی اصلاحی سرگرومیوں کے فروغ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حال ہی میں آئی ایس پی آر اور جیو ٹی وی نیٹ ورک کے اشتراک سے پاکستان میں ایک ایسی شان دار اینی میٹڈ سیریز ’’ٹیم محافظ‘‘ کے نام سے بنائی گئی، جس کی پہلی ہی جھلک دیکھ کر ناظرین خُوشی سے جُھوم اُٹھے ہیں۔

بچہ ہو یا بڑا ، نوجوان ہو یا طالب علم ہر فرد اس سیریز میں دکھائے جانے والے کرداروں کو اپنی حقیقی زندگی سے جوڑنے کی کوشش کررہا ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجی اور گرافکس کی مدد سے تیار کی گئی اس سیریز میں پیش کی جانے والی کہانیاں معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے پر مرکوز ہیں۔ پاکستان میں پہلے بچوں اور کم عمر نوجوانوں کے حوالے سے کوئی خاص کونٹینٹ تیار کرکے پیش نہیں کیا گیا تھا، لیکن جیو نے بچوں کی اس کمی کو بھی اب دور کردیا ہے۔

کم عمر نوجوان یہ دیکھ کربہت زیادہ خوش ہیں کہ اب اُنہیں اینی میٹڈ سیریز میں کسی سپر طاقت کو دیکھ کر مصنوعی خوشی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اس سیریز کے ذریعے مستقبل کے معماروں کو یہ احساس دلایا جارہا ہے کہ برائی کے خلاف قدم اُٹھا کر وہ خود بھی پاکستان کے ہیرو بن سکتے ہیں اور دُنیا بھر میں اپنے وطن کا نام روشن کرسکتے ہیں۔

سیریز کی مقبولیت کا اندازہ قارئین اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جب ’’ٹیم محافظ‘‘ کا تجسس سے بھر پور مرکزی گیت ’’دِل فتح کریں‘‘ کے نام سے سامنے لایا گیا، تو اس نے آتے ہی مقبولیت کے جھنڈے گاڑھ دیے۔ عاصم رضا اور عدنان دھول کے ’’بول‘‘ پر سوچ بینڈ اور شیری خٹک کی مسحور کن کمپوزیشن کے علاوہ علی مصطفیٰ اور آصف حسن شان دار کاوش نے سننے والوں کے کانوں میں رَس گھول دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس گانے کو صرف ’’یوٹیوب ‘‘ پر سننے والوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی۔

اس سیریز کو فاخر رضوی اور عابدحسن عباسی نے تحریر کیا ہے ۔ ’’ٹیم محافظ ‘‘ کے پروڈکشن ہیڈ اور اینی میٹر کامران خان ہیں، جنہوں نے اپنی صلاحیتوں سے اس اینی میٹڈ سیریز میں حقیقت کے ایسے رنگ بھر دیے ہیں، جنہیں دیکھنے والے مدتوں نہیں بھول پائیں گے۔ اس پروجیکٹ کو مزید نکھارنے کے لیے ہیڈ آف اینی میشن اویس ناصر اور پروڈکشن منیجر مصطفیٰ صابری نے بھی اپنی خدمات پیش کی ہیں۔ جدید ترین تکنیک اور سافٹ ویئرز کی مدد سے تیار کی گئی پاکستان کی یہ شان دار سیریز 10 اقساط پر مشتمل ہے، جس کی ہر قسط دوسری نئی قسط سے مختلف ، لیکن تجسس سے بھر پور ہے۔

’’ٹیم محافظ‘‘ ایک سبق آموز کہانیوں کا ذخیرہ ہے، جس میں ایسے موضاعات کا احاطہ کیا گیا ہے، جس پر لوگ بات کرنا گوارا نہیں کرتے۔ ملک دشمن کس طرح اپنی سازشوں سے وطن کی جڑیں کمزور کرتے ہیں، کیسے اسکول اور کالج کے بچے اور بچیوں کو منشیات کی لت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ چھوٹے بچوں سے کس بے دردی کے ساتھ مشقت لی جاتی ہے۔ بھتہ خوری، اسٹریٹ کرائمز اور معاشرے کی دیگر برائیوں سے کس طرح ہمارے بچے اور نوجوان مل کر مقابلہ کرسکتے ہیں، یہ سب اور بہت کچھ اِس سیریز میں دکھایا جائے گا۔

’’ٹیم محافظ‘‘ کے مرکزی کرداروں کا انتخاب بھی بہت عمدہ انداز سے کیا گیا ہے ۔ اس سیریز میں انتہائی متاثر کُن نوجوان ہیں، ہر کردار ایک الگ ہی خوبی کا مالک ہے۔ تمام کیریکٹرز میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہے۔ مذہبی ہم آہنگی بھی اس سیریز کا اہم پہلو ہے۔ اس سیریز کے کردار میں کوئی انصاف کا فروغ چاہتا ہے، کوئی قابل اعتماد ہے، کوئی اپنے والدین کے خواب پورے کرنا چاہتا ہے، کوئی تیز انداز ہے ، تو کوئی جوڈوکراٹے چیمپئن۔ اس میں ایک کردار ایسا بھی ہے، جو معذور ہوکر بھی لوگوں کی بھلائی میں پیش پیش ہے۔ اور اپنوں سے دھوکا کھا کر ٹوٹ جانے والا لڑکا اور ٹیوشن پڑھا کر بہن بھائیوں کی تعلیم پر زور دینے والی لڑکی کا کردار بھی سب سے منفرد دکھایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سیریز کے کچھ بُرے کردار بھی ہیں، جیسا کہ ایک کردار ہے جو انڈر ورلڈ ڈان بن کر شہریوں پر اپنے خوف کا راج قائم کرنا چاہتا ہے۔ اس میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایک سیٹھ جو تاجر بھی ہے غریب کو لوٹنے میں مصروف ہے۔ سماجی برائیوں کو فروغ دینے والے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث کردار بھی اس سیریز میں دکھائے گئے ہیں۔ اِن تمام کا اگر نچوڑ نکالا جائے تو درحقیقت اس سیریز کو بنانے کا مقصد سماجی برائیوں کو ختم کرنے والے قومی ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

سجل علی

پاکستان کی انڈسٹری کے نامور ستاروں کی بہترین آوازوں کو منتخب کرنے کے بعد ڈب کیا گیا ہے۔اور یہ بھی حقیقت ہے کہ تمام ہی سپر اسٹارز نے اس سیریز کو چار چاند لگانے کے لیے اپنی آواز کی پرفارمینس دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ فلم اور ٹی وی کی نامور اداکارہ سجل علی (پری ناز)، نامور اداکار احسن خان (حوالدار فرمان)، وِلن کے کردار سے لوگوں کا دِل جیتنے والے اداکار نیئر اعجاز (راکا،Rawkaa )، عالمی شہرت یافتہ آرٹسٹ دانا نیرمبین(ماہ نور)، معروف اینکر پرسن اور کامیڈین شفاعت علی (زین)، اداکار وہاج علی(ریزا) ، نمرہ رفیق ( آریا) ، عمران اظہر (کومک کریئٹر)اور عدیل خان (بادشاہ خان ) نے سیریز میں اپنی گرجتی اور چمکتی آوازیں شامل کرکے اس سیریز کو مزید جان دار بنا دیا ہے۔

احسن خان

طویل انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کے بعد بے چین ناظرین کو اس وقت قرار آیا، جب ’’ٹیم محافظ‘‘ کی پہلی قسط ٹیلی ویژن پر نشرکی گئی۔ اِس قسط میں شہر میں غنڈہ راج اور بھتہ خوری جیسے جرائم کی عکاسی کی گئی ۔ اس کے بعد یہ دکھایا گیا کہ ’’بھتہ خوری‘‘ جیسے سنگین جرم کا ’’ٹیم محافظ‘‘ کس طرح ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیتی ہے۔ اس پُورے موضوع کو اینی میشن کے ذریعے جس انداز سے سامنے لایا گیا ، کوئی بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا، جب پہلی قسط یوٹیوب پر اَپ لوڈ کی گئی، تو اسے بھی چند گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں نے دیکھا اور اپنی پسند کا دِل کھول کر اظہار کیا۔

نوجوانوں نے بھی کمنٹس کے ذریعے آئی ایس پی آر اور جیو ٹی وی نیٹ ورک کی اس بہترین کاوش کو سراہا۔ یہ پوری اسٹوری دیکھنے کے بعد کم عمر نوجوانوں میں ہمت کا نیا طوفان اُجاگر ہوا۔ وطن کے لیے کچھ کر دکھانے کا جذبہ اُبھر آیا۔ بچوں کے والدین نے بھی سبق آموز اور شان دار اینی میٹڈ سیریز بنانے پر آئی ایس پی آر اور جیو ٹی وی نیٹ ورک کی تعریف کی اور کہا کہ مستقبل میں بھی ایسی سیریز بنتی رہنی چاہئیں ، جس کے ذریعے بچوں کو معاشرے میں سیاہ اور سفید میں تمیز سیکھنے کا موقع مل سکے۔

’’ٹیم محافظ‘‘ کے پروڈکشن ہیڈ اور اینی میٹرکامران خان نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے لیے ہم گزشتہ دو برس سے کام کررہے تھے۔ یہ سیریز بہت زبردست ہے۔ اتنا شان دار کام پاکستان میں پہلی بار ہو رہا ہے، اینی میٹڈ انداز میں اب تک ٹی وی پر جو کچھ آیا، وہ کمرشل تھا۔ لیکن ’’ٹیم محافظ‘‘ کے ذریعے جو پیش کیا جارہا ہے، وہ سب سے منفرد ہے۔ اس سیریز میں ناظرین کو ہر ہفتے ایک نئی قسط دیکھنے کو ملے گی۔ اس سیریز میں مذہبی ہم آہنگی کے پہلوئوں کو بھی اُجاگر کیا گیا ہے۔ اس سیریز کے کومک کریئٹرعمران اظہر نے بتایا کہ ’’ٹیم محافظ ‘‘ ایک کومک بُک سیریز تھی، جو 2015 میں ، میں نے ایک کمپنی کے ساتھ مل کر لانچ کی تھی۔

اسے پاکستان سے بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی، اس کے بعد ہم نے اِسے بیرونی دُنیا میں بھی متعارف کرایا۔2020 ء میں آئی ایس پی آر نے مجھ سے رابطہ کیا ۔ آئی ایس پی آر کے ساتھ پارٹنر شپ شروع ہوئی اور پھر پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ ’’جیو ٹی وی نیٹ ورک‘‘ بھی آن بورڈ آگیا۔ ہم چاہتے تھے کہ اس سیریز کی مختلف کہانیوں میں پاکستان کے مختلف رنگ اور نسل سے تعلق رکھنے والے کرداروں کو نمایاں کیا جائے، جو مُحب وطن ہوں۔ ٹیم محافظ کو جیو کی اسکرین پر دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے کہ اب اس کا پیغام ہر گھر میں پہنچ رہا ہے۔ مزید لوگوں کو آئی ایس پی آر کی طرح آگے آنا چاہیے۔

بچوں کے لیے مستقبل میں بہترین کونٹینٹ بنانا ضروری ہوگیا ہے۔’’ٹیم محافظ‘‘ کے رائٹر اور سیٹھ رضوان کا کردار نبھانے والے عابد حسن عباسی نے کہا کہ ہماری نسل صرف کہانیاں سُن کر اور پڑھ کر بڑی ہوئی ہے۔ موجودہ دور میں کم عمر نوجوانوں کے لیے اسکرین پر انٹرٹینمنٹ نام کی ایسی کوئی چیز موجود نہیں تھی، جسے دیکھ کر اُن میں سیکھنے، سمجھنے اور سوچنے کی صلاحیت اُجاگر ہوسکے۔اِسی وجہ سے ’’ٹیم محافظ‘‘ کو تخلیق کرنے کا آئیڈیا ذہن میں آیا۔ اس پروجیکٹ کی تخلیق کے لیے بہت زیادہ ریسرچ کی گئی ہے۔ ہم نے اپنے وطن کے گلی محلے کرداروں کو اس سیریز میں متعارف کرایا ہے۔

’’ٹیم محافظ‘‘ کے دوسرے رائٹر فاخر رضوی نے بتایا کہ مجھے جب معلوم ہوا کہ ایک ایسا پروجیکٹ بنایا جارہا ہے، جس میں ہماری اخلاقی اقدار، حُب الوطنی کو پروموٹ کرنے کی بات ہورہی ہو، تو دِلی خوشی محسوس ہوئی۔ پروجیکٹ ملنے کے بعد جیسے جیسے چیزیں سامنے آتی گئیں، میری دل چسپی مزید بڑھتی گئی۔ اس کے بعد جب یہ معلوم ہوا کہ ’’جیو‘‘ اس پروجیکٹ کو منظر عام پر لارہا ہے، تو میں اور زیادہ خوش ہوگیا۔ جیو نے جس طرح ’’ڈونکی راجا‘‘ کی پروموشن اہم کردار ادا کیا تھا، اُسے دیکھ کر تسلی ہوگئی ہے کہ میرا لکھا ہوا پروجیکٹ محفوظ ہاتھوں میں گیا ہے ۔’’ٹیم محافظ‘‘ کے اہم کردار اور سینئر اداکار نیئر اعجاز نے بتایا کہ سیریز میں میرا کردار ’’منفی‘‘ ہے، لیکن میں نے اِس میں اپنی آواز کے ذریعے بھر پور جان ڈالنے کی کوشش کی ہے۔

اُمید کرتا ہوں آواز کے ذریعے جو کردار نبھانے کی کوشش کی ہے، وہ دیکھنے اور سننے والوں کو بہت پسند آئے گا۔ اینی میٹڈ سیریز کے لیے اب پاکستان میں بہت کام ہورہا ہے، جو خوش آئند ہے، انڈسٹری میں اس طرح کے معیاری کام ہوتے رہنے چاہئیں۔ اس طرح کا مسلسل کام ہوگا، تو لوگوں کو مزید بہترین انٹرٹینمنٹ دیکھنے کو ملے گی۔ معروف اداکار احسن خان نے کہا کہ آج کے دور میں ایسی بہترین اینی میٹڈ سیریز کی اشد ضرورت تھی۔ کئی چینلز بہت پہلے سے پلان کررہے تھے کہ بچوں کے لیے ایسی کوئی چیز سامنے لائیں ، کیوں کہ یہاں بچوں کی پروگرامنگ کے لیے کام نہ ہونے کے برابر تھا، لیکن ’’جیو‘‘ آئی ایس پی آر کے اشتراک سے اس بار بھی سب پر بازی لے گیا ہے اور ’’ٹیم محافظ‘‘ کے نام سے ایک بہترین پروجیکٹ سامنے آیا ہے۔

اس سیریز میں جس طرح کی کہانیاں سامنے لائی گئی ہیں ، اسے دیکھ کر بچوں کے ذہنوں میں قومی ہیروز کا تصور برقرار رہے گا۔ وطن سے محبت، پاکستانی کلچر ، ثقافت، معاشرت یہ سارے رنگ ہم اپنے بچوں کو اس سیریز کے ذریعے دینے کی کوشش کی ہے۔ ’’ٹیم محافظ‘‘ آئی ایس پی آر اور جیو کا بہت زبردست پروجیکٹ ہے ، میں ایسے شان دار پروجیکٹ بنانے والوں کو مبارک باد پیش کرتا ہُوں۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسے میگا پروجیکٹس کی 10 نہیں 300 اقساط ہونی چاہئیں۔ فلم اور ٹی وی کی نامور اداکارہ سجل علی نے کہا کہ ’’ٹیم محافظ‘‘ میں اپنی آواز کے ذریعے پرفارم کرنا میری زندگی کا یادگار تجربہ رہا ہے۔ جیو اور آئی ایس پی آر کی مشترکہ تخلیق کی جتنی تعریف کی جائے، وہ کم ہے۔ اندازہ نہیں تھا یہ سیریز آتے ہی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جائے گی۔

مجھے یقین ہوگیا ہے کہ اینی میٹڈ سیریز نوجوان نسل کی اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے۔ مستقبل میں بھی ایسے شان دار پروجیکٹ بنتے رہنے چاہئیں۔ ’’ٹیم محافظ‘‘ کو تخلیق کرنے والے ہر فرد کو سلام پیش کرتی ہُوں۔ کامیڈین اور اینکر پرسن شفاعت علی کا کہنا تھا کہ اس سیریز میں جتنے بھی ’’ہیروز‘‘ دکھائے گئے ہیں، وہ کسی بھی عالمی سطح کے سپر ہیرو سے متاثر نہیں ہیں۔ وہ جن مسائل کو حل کررہے ہیں، وہ مسئلے بھی یہاں کے ہیں اور وہ جس زبان میں جس انداز میں بات کررہے ہیں، وہ بھی لوکل ہے۔

عام طور پر اینی میٹڈ سیریز میں سپر ہیروز کسی ایلین سے فائٹ کرتے نظر آتے ہیں یا کسی خلائی مخلوق سے نبردآزما ہوتے ہیں، لیکن اس میں جو ہیروز دکھائے گئے ہیں، نہ تو اُن کے پاس اسپائڈر مین یا بیٹ مین کی طرح کوئی انہونی سپر پاورز اور جن برے لوگوں سے اُن کا آمنا سامنا ہوتا ہے، وہ بھی کسی مصنوعی سیارے سے نہیں آئے، لہٰذا ’’ٹیم محافظ‘‘ دیکھنے والوں کو بہت نیچرل فیلنگ نظر آئے گی۔

سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی شہرت حاصل کرنے والی معروف آرٹسٹ دنانیر مبین کا کہنا تھا کہ میں نے اس سے پہلے کبھی کسی سیریز کے لیے وائس اوور نہیں کی، لیکن اپنی زندگی کے پہلے وائس اوور پروجیکٹ میں کام کرنے کے بعد مجھے بہت خوشی ہورہی ہے۔ ’’ٹیم محافظ ‘‘ کے لیے کام کرنا فخر سمجھتی ہوں، کیوں کہ یہ بچوں کے لیے ایک با مقصد سیریز ہے۔ اداکار وہاج علی نے کہا کہ ٹیلی ویژن پر آج کل جتنے بھی شوز آتے ہیں، اُن میں بچوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔

ایک زمانہ تھا، جب پی ٹی وی پر بچوں کے پروگرام آیا کرتے تھے، مگر ’’ٹیم محافظ‘‘ سے پہلے ایسا کچھ نہیں تھا۔ ہمارے دور کے بچے اینی میٹڈ سیریز میں غیر ملکی مواد دیکھتے رہتے تھے، لہٰذا ’’ٹیم محافظ‘‘ آئی ایس پی آر اور جیو کی بہترین کاوش ہے، جس میں ہم اپنے کلچر کی صحیح عکاسی کررہے ہیں ۔ آرٹسٹ وجیہہ اختر نے بتایا کہ ’’ٹیم محافظ‘‘ پاکستان کی اینی میشن مارکیٹ کا چمکتا ہوا ستارہ بن گیا ہے۔ اس پر کیے گئے کام کو دیکھ کر میں یہ دعویٰ بھی کرسکتا ہوں کہ ہم اینی میشن کی عالمی مارکیٹ میں با آسانی داخل ہوسکتے ہیں۔ یہ پاکستان کی واحد اینی میٹڈ سیریز ہے، جو تمام سوشل سبجیکٹس کا احاطہ کررہی ہے۔

بہ طور وائس اوور پروڈیوسر اِس پروجیکٹ کے لیے آوازوں کے انتخاب کی ذمے داری مجھے دی گئی۔ میرے سامنے بھی5-6 کردار تھے، لیکن میں نے ادو کن کٹے اور ایس ایچ او کے کردار پر اپنی آواز کے رنگ چڑھانے کی کوشش کی۔ آرٹسٹ عدیل خان نے بتایا کہ میں پٹھان ہوں، اس لیے اس سیریز میں میرا کردار بھی ’’بادشاہ خان‘‘ کا ہے۔ میرے کردار میں دکھایا گیا ہے کہ یہ ایک آئی ٹی ماہر اور ٹیکنیکل بندہ ہے ، فورس سے ریٹائر ہوا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اینی میٹڈ سیریز کی انڈسٹری بہت وسیع ہے، پاکستان میں اینی میٹڈ سیریز پر اتنا کام نہیں ہوا ، جتنا ہونا چاہیے تھا ، ہم بہت جلد اینی میشن انڈسٹری میں اپنا منفرد نام بنائیں گے ۔

اس سیریز میں میرا کردار ’’بادشاہ خان‘‘ کا ہے۔ آرٹسٹ نمرہ رفیق کا کہنا تھا کہ اینی میشن سیریز میں لہجہ سے اداکاری کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے، میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ آواز سے کردار میں جان ڈال دوں۔ بچوں کے لیے بامقصد سیریز بنانا آسان نہیں ہوتا، لیکن جس طرح سے اس پروجیکٹ پر کام ہوا ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ ’’ٹیم محافظ‘‘ بہترین شاہ کار بن کر سامنے آیا ہے۔ اس سیریز میں میرا کردار سندھ میں رہنے والی لڑکی کا ہے، جو متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی ہے، جو اپنی صلاحیتوں سے ثابت کرتی ہے کہ لڑکے ہی نہیں لڑکیاں بھی بُرائی خلاف لڑسکتی ہیں۔