بچے سے زیادتی اورتصاویر بنانے کےملزم کو22سال قید،بائیس لاکھ جرمانہ

August 07, 2022

راولپنڈی(نمائندہ جنگ)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی محمد تنویر اکبر نے بچے سے زیادتی اور تصاویر بنانے والے ملزم کے کیس کا دوبارہ ٹرائل کرتے ہوئے مجموعی طور پر 22سال قید اور 22 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ عدالت نے نابالغ بچے سے زیادتی کے دوران اس کی ویڈیو بنانے،بعد ازاں بلیک میل کر کے رقوم ہتھیانے اور قتل کی دھمکیاں دینے کو گھنائونا فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کیساتھ اس قسم کی زیادتی کے مرتکب افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہو سکتے۔ کلر سیداں پولیس نے گزشتہ سال 29جولائی کو (غ) کی درخواست پر مقدمہ درج کیا تھا جس میں الزام تھا کہ 21سالہ عثمان علی مدعیہ کے بیٹے(ا) کو زیادتی کا نشانہ بناکر عرصہ سے بلیک میل کر رہا ہے۔ ملزم نے زیادتی کے دوران اس کی ویڈیو بنائی تھی اب وہ بچے سے مسلسل پیسے بٹورتا اور انکار پر اسے قتل کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔ ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے یہ ویڈیوز محمد ذوہیب کے پاس محفوظ کر رکھی ہیں، گزشتہ روز عدالت نے ملزم عثمان کو 292-A کے تحت سات سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانہ اور 292-Cکے تحت پندرہ سال قید اور بیس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ قبل ازیں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سید محمد الیاس نے رواں برس تیس مئی کو اسی مقدمہ میں ملزم عثمان علی کو 292-A میں سات سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ اور 292-Cکے تحت چودہ سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا اور شریک ملزم محمد ذوہیب کو بری کر دیا تھا۔ ملزم نے سزا کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی تو عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس سہیل ناصر نے اس مقدمہ کو ریمانڈ کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی کو ہدایت کی تھی کہ وہ خود اس مقدمہ کی سماعت کریں، ملزم کا بیان قلمبند کر کے اسے بچے کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز اور تصاویر بھی دکھائیں۔فیصلے پر نظر ثانی اور دوبارہ ٹرائل کے بعد ملزم کی قید میں مزید ایک سال اور جرمانے میں گیارہ لاکھ روپے کا اضافہ ہو گیا۔