پیرودھائی جنرل بس سٹینڈ پرغیر قانونی دکانوں کی تعمیر اور فروخت

August 17, 2022

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) راولپنڈی میونسپل کارپوریشن کے عملے کی ملی بھگت سے پیرودھائی جنرل بس سٹینڈ پر کارپوریشن کی ملکیتی اراضی پر غیر قانونی دکانیں تعمیر کر کے مہنگے داموں فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ کارپوریشن انتظامیہ نے معاملہ عیاں ہونے پر 2017تا 2019 کے دوران تعمیر ہوکر فروخت ہونے والی دکانوں کی مالکہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج کارپوریشن کے دفتر میں طلب کر لیا۔ذرائع کے مطابق کارپوریشن کی ملکیتی ایک کینٹین عمران نامی شخص کے زیر استعمال رہی لیکن مسلسل کرایہ ادا نہ کرنے اور دو کروڑ روپے سے زائد رقم کا ناہندہ ہونے پر انتظامیہ نے اس کینٹین کو تو سیل کر دیا لیکن نادہندہ کیخلاف کوئی کارروائی نہ کی گئی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عمران نے کینٹین کے عقبی حصے میں اڈے کی بائونڈری وال کے ساتھ نہ صرف نئی دکانیں تعمیر کیں بلکہ تیس لاکھ روپے فی دکان کے حساب سے وہ دکانیں فروخت بھی ہو گئیں، ذرائع کے مطابق کارپوریشن افسران کی مکمل آشیر باد لئے ایک کلرک کے تعاون سے ان دکانوں کی تعمیر اور فروخت ممکن ہوئی تھی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے جنرل بس سٹینڈ پر تعینات کئے جانے والے کسی بھی اڈہ انچارج کو اڈے پر واقع دکانوں کی الاٹمنٹ یا کرایوں کی وصولی سمیت کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں دیا جاتا جس کے لئے ایک غیر متعلقہ کلرک کو تمام ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ اس حوالے سے کارپوریشن کے سابق چیف افسر شفقت رضانے غیر قانونی دکانیں مسمار کروا کے کارپوریشن کی ملکیتی جگہ واگزار بھی کروائی تھی لیکن بعد ازاں ان کے تبادلے کے بعد دوبارہ یہ دکانیں تعمیر کر لی گئیں۔ شفقت رضا کے بعد آنے والے چیف افسر سردار نصیر نے اڈے کی دکانوں کی بندر بانٹ، کرایوں میں بھاری خورد برد سمیت دیگر مدات میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر تحقیقات کا حکم دیا تو بااثر افراد نے چند ہی روز میں ان کا بھی تبادلہ کروا دیا تھا۔اس حوالے سے میونسپل افسر ریگولیشن عمران علی نے الاٹی کے نادہندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کا تمام ریکارڈ منگوا لیا گیا ہے جس کے بعد صحیح اعداد وشمار کا اندازہ ہو سکے گا تاہم یہاں دکانیں کب بنیں اس کا علم نہیں، آج متعلقہ پارٹی کی بات سننے کے بعد حقیقت سامنے آجائے گی۔ ذرائع کے مطابق یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ بس اڈہ پر بھی ریگولیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک رینٹ کلرک اور ایک کلرک انسداد تجاوزات کیلئے تعینات کیا جا تا ہے تو کیا انہوں نے بھی غیر قانونی تعمیر ہونے والی دکانوں کی بابت مجاز افسر کو کوئی اطلاع نہیں دی۔