ن لیگ پنجاب حکومت گرانے کیلئے سرگرم؟

September 22, 2022

پنجاب میں پرویز الہٰی حکومت کے قائم رہنے یا نہ رہنے کیلئے فریقین میں شدید ترین کھینچا تانی جاری ہے،اس عمل میں چوہدری شجاعت حسین ہی ترپ کا پتہ ثابت ہوں گے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک طاقتور حلقوںکی جانب سے انھیں اشارہ نہیں ہوا ہے کہ ن لیگ کے حصے میں خوشی بریانی آئیگی یا پھر پرویز الٰہی باقی عرصے کیلئے دیگی پلائو اڑاتے رہیں گے، مونس الہٰی کی جانب سے تحریک انصاف میں شامل ہونے کا فیصلہ وقتی طور پر درست ثابت ہوا ہے۔

حکومت ملنے کے بعد مونس الٰہی نے حمزہ شہاز اور شریف خاندان کے خلاف جس حد تک غیر سنجیدہ اور بچگانہ بیانات دیئے اس کے نتیجہ میں مستقبل میں حمزہ شہباز اور مریم نواز کے ساتھ مونس الٰہی کے سیاسی تعلقات کشیدہ رہنے کے امکانات ہیں، آئندہ انتخابات کے بعد جو حکومت بنے گی اس میں چوہدری شجاعت حسین اور انکے ہم خیالوںکی ن لیگ کے ساتھ سیاسی اتحاد بنانے کے امکانات روشن ہوچکے ہیں جس میں مونس الٰہی اور پرویز الٰہی کا کردار کم ترین ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ن لیگ پنجاب حکومت گرانے کیلئے تمام آپشن پر ورکنگ کرنے میں مصروف دکھائی دے رہی ہیں۔

سوشل میڈیا مین سٹریم میڈیا کے برعکس ہر منفی سیاسی معاشی پالیسیوں کو اجاگر کررہا ہے، جہاں یہ بھی زیر بحث ہے کہ سیلاب سے سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے لیکن معیشت تباہ کرنیوالے جلسے کرتے رہے،پھر سخت عوامی ردعمل آنے پر پانچ سو ارب روپے کے فنڈز اکٹھے کرنے کا دعویٰ کر ڈالا لیکن مجال ہے کہیں وہ رقم خرچ ہوتی نظر آئی ہو، بےقاعدہ کو مکمل جعلسازی سے باقاعدہ وائرل کرنے اور اسکا دفاع کرنے اور کروانے والے صرف اس پر بس نہیں کیا بلکہ غیر ممالک کو حکومت پاکستان کی مدد نہ کرنے کی مبینہ سازش بھی کر ڈالی، سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اسے حقیقی ملک دشمنی اور اصلی سازش قرار دیا جارہا ہے۔

عوام برملا کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی نے حکومت میں رہ کر جتنی بے یقینی پھیلائی اس سے کہیں زیادہ انتشار اور نفرت اقتدار سے بیدخلی کے بعد پھیلائی ہے، یہی وجہ سے کہ سنجیدہ حلقوں میں پی ٹی آئی بارے منفی تاثر مزید تقویت پکڑ گیا ہے، موجودہ آرمی چیف نے مہینوں پہلے مزید توسیع نہ لینے بارے واضح کردیا تھا اس کے باوجود انھیں توسیع دینے کا مطالبہ کرکے عمران نیازی نے جو خود ساختہ ٹرمپ کارڈ کھیلا وہ بری طرح پٹ گیا ہے،ذرائع بتاتے ہیں کہ سٹیبلشمنٹ ان پر کسی صورت یقین کرنے کو تیار نہیں ہے اگرچہ اسکے یو ٹیوبر اعلیٰ سطحی ملاقات اور معاملات طے پاگئے ہیں کا باجا بجا رہے ہیں۔

مشرف کے لگائے گئے شکاری پودے نیب کی تمام زہریلی شاخیں کاٹ دی گئیں ہیں، جھوٹے مقدمے بنانے پر متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی کے اعلان نے ملک میں سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کا اشارہ دیدیا ہے لیکن انصافی میں نہ مانوں کے مصداق الزامات لگا رہے ہیں کہ نیب قوانین میں ترامیم کرنے کا مقصد صرف شریف خاندان کو این آر او دینا ہے لیکن خیبر پختونخواہ میں جس طرح گزشتہ نو سال سے نیب کو مفلوج رکھا گیا اس بارے پوری پی ٹی آئی خاموش ہے، مشرف زدہ نیب میں سینئر سیاستدان پرویز رشید سمیت کتنے سیاسی مخالفین اور کاروباری افراد کو قید تنہائی میں ڈالا گیا اگر ان متاثرین کی تفصیل لکھی جائے تو یہ صفحات کم پڑ جائیں گے۔

خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کیس بارے تو سب جانتے ہیں لیکن ستارہ امتیاز کی حامل یک ایسی سیاسی شخصیت تھی جنھوں نے دستاویزات کے مطابق نہ کبھی کوئی اعزازیہ لیا نہ وزیر اعظم کے ہمراہ دوروں پر ٹی اے ڈی اے لیا،نہ کبھی کسی زیر الزام کاغذات کی منظوری دی اس کے باوجود ان پر چار بوگس مقدمات بنائے گئے، انھوں نے دو سال تک قید تنہائی کی شدید ترین اذیت کا سامنا کیا، وہ دس سال تک مقدمات لڑتے رہے اس کے باوجود مقدمات کی تفصیلات پیپلز پارٹی کی قیادت اور میڈیا کی نظروں سے اوجھل ہی رہیں۔

سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ آصف ہاشمی پر بنائے گئے چار بوگس مقدمات ایسی نظیر بن گئے ہیں جن میں آخر کار عدالتوں نے انھیں میرٹ پر باعزت بری کردیا،پہلا کیس متروکہ وقف املاک بورڈ کے دس فیصد ریٹائرڈ مستحق ملازمین کو پلاٹ دینے کا تھا، انکوائری میں ثابت ہوا کہ انھوں نے خود ایک بھی پلاٹ نہ لیا، سرمایہ کاری سے متعلق دوسرے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ تمام سرمایہ کاری مجوزہ کمیٹی نے کی جس میں چیئرمین کا کوئی کردار نہیں،متروکہ وقف املاک کے شعبہ تعلیم میں ڈیلی ویجز ملازمین کو قانون کے مطابق کنفرم کرنے پر کیس بنا دیا گیا جو سرے سے ہی بوگس ثابت ہوا۔

غیر قانونی طور من پسند افراد کو تعینات کرنے کے چوتھے کیس کی انکوائری میں نہ کسی قسم کی بے قاعدگی نہ پائی گئی اور نہ ہی رشوت اور اقربا پروری کی ایک شہادت بھی سامنے نہ آسکی،اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی کاغذ پر ایک بھی دستخط نہ ہونے کے باوجود جن افسران نے آصف ہاشمی کے خلاف مقدمات قائم کئے اور جن کے حکم پر انھیں قید میں ڈالا گیا ان کے خلاف کارروائی کیسے شروع ہوگی ؟اور واقعی کیا وہ سزا پائیں گے؟ نئے نیب قوانین آنے کے بعد ملین ڈالر سوال یہ کیا جارہا ہے کہ کیا اب سیاسی مخالفین کا ذہنی، نفسیاتی، مالی اور سماجی استحصال واقعی بند ہوجائیگا؟