ڈائیلاگ کے بغیر سیاسی و معاشی بحران کا حل ناممکن

September 22, 2022

ملک میں سیاسی و معاشی بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ یہ بحران ایک میز پر مل بیٹھ کر اور بات چیت کے زریعے ہی نکلے گا۔ پاکستان کی تاریخ میں اتنی مہنگائی کبھی نہیں ہوئی جتنی موجودہ دور مین ہوئی ہے اور حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں بالکل بے بس دکھائی دیتی ہے۔ خیال تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پانے اور قرضہ ملنے کے بعد ڈالر نیچے آئے گا اور مہنگائی میں کچھ کمی آئے گی۔

مگر ایسا نہیں ہوسکا مظلوم عوام بے چارے کچلے جارہے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ بجلی گیس کی قیمتیں بڑھتی چلی جارہی ہیں بجلی کے بل اتنے زیادہ آرہے ہیں کہ لوگوں کی چیخیں نکل گئی ہیں عوام دو وقت کی روٹی کھائیں یا بجلی اور گیس کے بل ادا کریں۔ عوام سڑکوں پر آگئے ہیں اب ان میں برداشت کی سکت نہیں رہی۔ دوسری طرف آرمی چیف کی تقرری کا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے سیاستدانوں نے اس نان ایشو کو ایشو بنا دیا ہے۔

دنیا بھر کے ملکوں میں فوجی تقرریوں پر کوئی بحث ومباحثہ نہیں ہوتا۔ صرف ہمارا ملک ہے جہاں پر سیاسی پارٹی اپنی مرضی کا آرمی چیف مقرر کرنے کیلئے زور لگاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاستدانوں کو آپس میں دست و گریباں ہونے کی بجائے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی مہنگائی کو کنٹرول کرنے پر توجہ دینا چاہئے۔ سیلاب زدہ علاقوں کے لوگ بے یارومددگار بیٹھے ہیں بری فضائی اور بحری فوجوں کے دستے لوگوں کی جانیں بچانے انہیں کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرنے پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔

وفاقی و صوبائی حکومتیں بھی مدد کررہی ہیں مگر ابھی تک سیلاب زدگان کی بحالی انہیں شیلٹر فراہم کرنے کے ٹھوس انتظامات نظر نہیں آرہے ہیں بیرونی ممالک سے بھی دل کھول کر مددآئی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ جس طرح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 50 سے 100 گھروں پر مشتمل چھوٹے گائوں بنانے کی تجویز دی ہے اس پر فوری عمل ہونا چاہئے اور فوری طور پر ڈیم بنانے کے منصوبوں پر عملدرآمد ہونا چاہئے جو پاکستانی عوام اور بیرونی ممالک نے سامان کی صورت میں اور نقدی کی صورت میں امداد دی ہے اس کا صحیح استعمال ہونا چاہئے، کہیں ایسا نہ ہو یہ سامان اور پیسہ خرد برد ہوجائے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے بڑے بڑے جلسے کئے ہیں اس میں کوئی شک نہیں عوام ان کے پیچھے کھڑے ہیں انہوں نے الیکشن کے انعقاد کا مطالبہ منوانے کیلئے اسلام آباد کا گھیرائو کرنے کی بھی کال دی ہے۔ عوام شدید مہنگائی کی وجہ سے بھی اس حکومت کے خلاف ہیں اگر عمران خان اپنے منصوبے پر عمل کرتے ہیں تو اسلام آباد پولیس جم غفیر کو کیسے کنٹرول کرے گی۔ یقیناً فیڈرل حکومت فوج طلب کرے گی مگر ہمیں نہیں لگتا فوج نہتے لوگوں پر گولی چلائے گی۔

اس لئے حکومت کو چاہئے فوری طور پر پٹرول گیس بجلی کی قیمتوں آٹے چینی دالوں کی قیمتوں میں کمی لائے ورنہ عوام کے اندر ابلنے والا لاوہ پھٹ گیا تو حکومت کا ٹھہرنا مشکل ہو جائے گا۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق چند روز قبل اسٹیبلشمنٹ کے اہم نمائندے نے عمران خان سے ملاقات کرکے ایک سال کیلئے نگران حکومت کے قیام کا منصوبہ پیش کیا جو عمران خان نے مسترد کر دیا وہ نئے الیکشن کرانے پر بضد ہیں۔