سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کیس، ہائیکورٹ کا رپورٹ پر عدم اطمینان

September 28, 2022

راولپنڈی(اپنے رپورٹرسے)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مکمل و جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت چار اکتوبر تک ملتوی کردی ۔ حافظ عمر نواز ایڈووکیٹ اور عامر ظفر کی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے خلاف رٹ پٹیشن کی سماعت منگل کو ہوئی۔درخواست گزاروں کی طرف سے راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ،راجہ عمران خلیل ایڈووکیٹ،خان کامران ادریس ایڈووکیٹ اور شائستہ چوہدری ایڈووکیٹ ،ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد ریاض، ایف آئی اے کے اے ڈی لیگل شیخ عامر اور دیگر حکام ،پی ٹی اے کے ڈائریکٹر ویب محمد فاروق ڈائریکٹر لیگل حافظ نعیم اشرف اور دیگر حکام پیش ہوئے۔ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد ریاض نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف2019 سے لیکر اب تک موصول ہونے والی درخواستوں پر کارروائی بارےرپورٹ عدالت پیش کی۔ عدالت عالیہ نے ایف آئی اے کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر اظہار عدم اعتماد کرتے ہوئےاستفسار کیا کہ آپ کے تجزیہ کے مطابق اس وقت تک پاکستان میں کتنے لوگ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کررہے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ہمارے تجزیہ کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان کی تعداد لاکھوں میں ہےجس پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں اگر ملزمان گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہیں تو اس کا کون ذمہ دار ہے۔ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے جواب دیا کہ بلاشبہ ریاست اس کی ذمہ دار ہےجس پر عدالت عالیہ نے کہا کہ ریاست نہیں،ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اس کا ذمہ دار ہے۔ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے اپنی ڈیوٹی ادا نہ کرنے پر آج نوبت یہاں تک پہنچی ہے۔متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا سدباب کرنے کے لئے اقدامات کریں۔متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں۔پی ٹی اے اور پیمرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر جاری گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف عوامی آگاہی مہم چلائیں۔ایسے گھناؤنے جرم میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی اور عوامی آگاہی مہم کے ذریعے جب تک معاشرے میں خوف و ہراس پیدانہ ہوتب تک اس جرم کا سدباب نہیں ہو سکتا۔ایف آئی اے آئندہ تاریخ سماعت پر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف درخواستوں کے متعلق جامع رپورٹ پیش کرے۔عدالت سے کچھ بھی چھپانے کی کوشش نہ کی جائے۔ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے موقف اختیار کیا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کی ذمہ داری سب سے زیادہ پی ٹی اے پر عائد ہوتی ہے۔پی ٹی اے نے پی ٹی اے رولز 2021 کے تحت سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لئے جو اقدامات کرنے تھےوہ نہیں کئے۔پی ٹی اے نے اپنے رولز کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کروانی تھی،ان کے دفاتر پاکستان میں کھلوانے تھے،ان کے نمائندوں کا پاکستان میں تقرر کروانا تھا۔پی ٹی اے نے ان اقدامات کے ذریعے ایف آئی اے کی مدد کرنی تھی،مگر اب تک پی ٹی اے رولز 2021 پر عملدرآمد نہیں ہوا۔سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی بہت ضرورت ہے اور پی ٹی اے ریگولیٹری اتھارٹی ہے۔ جسٹس چوہدری عبدالعزیز نےریمارکس دئیے کہ سوشل میڈیا پر صرف گستاخانہ مواد کی تشہیر نہیں ہو رہی بلکہ ریاستی اداروں اور ملک کے خلاف بھی بہت کچھ ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر تباہ ہوا۔اس حادثے میں ہماری فوج کے جوان اور افسران شہید ہوئے۔فوجی جوانوں اور افسران کی شہادت کے بعد سوشل میڈیا پر جس قسم کی مہم چلی وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ عدالت عالیہ نےپی ٹی اے کو بھی آئندہ تاریخ سماعت پر جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔