مریم نواز کی بریت !

October 01, 2022

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سات سال کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کو بری کر دیا جو قانونی محاذ پر ن لیگ کےلئے ایک بڑی کامیابی قرار دی جارہی ہے۔ مریم نوازاب کسی کیس میں سزا یافتہ نہیں اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کا انتخاب لڑنے کی اہل ہیں۔ کیس میں مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر)محمدصفدر کی ایک سال کی سزا بھی کالعدم ہو گئی ۔جولائی 2018ءکو عام انتخابات سے 19 دن پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلا م آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کو 10سال جبکہ معاونت اور اعانت کرنے کے جرم میں مریم نواز کوسات سال اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ستمبر 2018ء میں عمران خان کی حکومت ہوتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائیں معطل کر دی تھیں اوربعد میں ہونے والی سماعتوں کی روشنی میں جمعرات کے روز فاضل عدالت نے انہیں دی گئی سزائیں کالعدم قرار دیدیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مختصر فیصلے میں لکھا ہے کہ مریم نواز کی 6جولائی 2018ء کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جاتی ہے جبکہ بریت کی وجوہات کا تفصیلی فیصلہ بعدمیں جاری ہو گا۔ فیصلہ سنائے جانے کے وقت مریم نواز عدالت میں موجود تھیں۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے ان پر الزام ثابت کرنے کیلئے نیب سے چار سوال پوچھے تھے تاہم وکیل اپنے جواب سےعدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔ یاد رہے ،اس مقدمے کا آغاز پانامہ پیپرز کے نام سے منظر عام پر آنے والے اسکینڈل سےہوا تھا جب اپریل 2016ء میں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیسٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے لاکھوں خفیہ دستاویزات جاری کی تھیں جن میں وسطی لندن کے مہنگے علاقے پارک لین میں واقع ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی خریداری کا معاملہ بھی شامل تھا۔ دستاویز میں بتایا گیا تھا کہ وہاں شریف خاندان کے پاس 90ء کی دہائی سے چار فلیٹس ہیں۔ اگست 2016ء میں اس معاملے کو بنیاد بنا کر جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی مگر اس میں نواز شریف کا براہ راست نام نہیں لیا گیا تھا اور چاردن بعد ہی عدالت نے یہ درخواست واپس کر دی جس کے بعد عمران خان نے مریم نواز ، حسن اور حسین نواز سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے نواز شریف کی نااہلی کا مطالبہ کیا۔ سپریم کورٹ نے اسے منظور کرتے ہوئے پانچ رکنی لارجر بنچ تشکیل دیاجس نے طویل سماعت کے بعد جولائی 2017ء میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کاالیکشن لڑنے کیلئے نااہل قرار دے دیا۔13جولائی 2018ء کو نواز شریف کونیب کے فیصلے کے تحت گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ۔ 16جولائی کو ان کی طرف سے سزا کی معطلی اور ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تاہم انہیں ضمانت 25جولائی کو ہونے والےعام انتخابات کے بعد ملی اور ستمبر میں ان کے ساتھ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ۔ قانونی ماہرین کے مطابق مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس سے بریت کے بعد نواز شریف کی قانونی جنگ لڑنے کے لئے راہ ہموار ہوئی ہے ،اس بات کا اظہار مریم نواز نے بھی اپنے حق میں فیصلہ سننے کے بعد میڈیا سے کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کی اب ساری بات نیب پر آرہی ہےجہاں بدعنوانی کےہزاروں کیس معرض التوا میں پڑے ہیں، یہ مبینہ اربوں روپے ملک و قوم سے لوٹے ہوئے ہیں جنھیں جلدمنطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔