جین تھراپی کے ذریعے علاج میں اہم پیشرفت

October 06, 2022

’’ہیومن جینوم پروجیکٹ‘‘ کے اختتام پر انسانی جینوم کی مکمل ترتیب جاری کرنے سے 31برس قبل، 1972ء میں ہی سائنسدانوں نے جین تھراپی کا تصور تجویز کردیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ محققین کواس بات کے واضح امکانات نظر آرہے تھے کہ ڈی این اے میں تبدیلی کرکے جینیاتی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا تھا، تاہم اس وقت ٹیکنالوجی کی محدودیت کے باعث وہ اس پر مزید کوئی پیشرفت نہ کرسکے۔ 50برس بعد، آج جین تھراپی نہ صرف حقیقت بن چکی ہے بلکہ میڈیکل سائنس کا یہ تیزی سے فروغ پاتا شعبہ بھی بن چکا ہے۔ جین تھراپی کے موضوع میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے درج ذیل نکات جاننا کافی دلچسپ ہوسکتا ہے۔

جین تھراپی کے اعدادوشمار

2022ء کے وسط تک دنیا بھر میں دو ہزار سے زائدجین تھراپیز پر کام ہورہا تھا، جن میں ابتدائی مرحلے کی تحقیق سے لے کر آخری مراحل کی کلینکل ٹیسٹنگ شامل ہے۔ یہ تعداد تین سال قبل کے مقابلے میں دُگنی ہے۔ یہ سائنسی پیشرفت معاشی فوائد کی صورت میں سامنے آرہی ہے۔ جین تھراپی کی عالمی منڈی 2022ء میں 5.33ارب ڈالر سے بڑھ کر 2027ء میں 19.88ارب ڈالر تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

نئی ٹیکنالوجیز کا نئے امکانات پیدا کرنا

انسان کے اوّلین جینوم کو ترتیب دینے میں 13برس کا عرصہ لگا اور تین ارب ڈالر کا خرچہ آیا۔ آج ایک انسانی جینوم کو ترتیب دینے کے لیے محض چند دن اور سو ڈالر سے کچھ زائد خرچ ہوں گے۔ ڈی این اے کو کم وقت اور کم لاگت میں پڑھنے کی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد ڈی این اے میں تبدیلی لانے کے نئے طریقے دریافت کرنا ممکن ہوگیا ہے۔

گزشتہ 10 برسوں کے دوران، اگلی نسل کے جینیٹک انجینئرنگ آلات (سی آر آئی ایس پی آر۔ سی اے ایس 9، بَیس ایڈٹنگ، پرائم ایڈٹنگ) کے ساتھ ساتھ جسم کے ارد گرد خلیوں کو ہدف بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کی خاصیت نے جین تھراپی کو محفوظ، مؤثر اور قابلِ دسترس ہونا ممکن بنادیا ہے۔

نئے آلات کی ایجاد کے نتیجے میں نئی کمپنیاں وجود میں آرہی ہیں۔ 2021ء میں 1,308ڈیویلپر جین تھراپی اور اس کے متعلق ٹیکنالوجیز پر کام کررہے تھے، جس کے لیے انھوں نے 22.7ارب ڈالر کا سرمایہ اکٹھا کیا، جو کہ دو سال پہلے کے مقابلے میں 57فی صد زائد ہے۔

متعدد بیماریوں کا علاج ممکن ہوسکے گا

جین تھراپی کے نئے آلات کی ایجاد کے ساتھ نت نئی تھراپیز ممکن ہورہی ہیں۔ ان میں کینسر، نیورولاجیکل، بلڈ، امیونو لاجیکل اور کارڈیو ویسکیولر بیماریاں شامل ہیں، جو پہلے ہی لوگوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں۔ کلینکل تجربات کے دوران کینسر کی کئی اقسام کے خلاف قابلِ قدر بہتری دیکھی گئی ہے۔

روایتی ادویات، جو ایک شخص کو زندگی بھر لینا پڑتی ہیں اور ان سے مریض کو عارضی بہتری محسوس ہوتی ہے، کے مقابلے میں تھراپی ایک دفعہ کا مرحلہ ہوگا جس کے فوائد طویل مدتی ہوں گے اور ممکنہ طور پر بیماری کے خلاف مکمل صحتیابی حاصل ہوسکے گی۔

ریگولیٹری اداروں کا بغور جائزہ لینا

توقع ہے کہ امریکا میں 2030ء تک 60سے زائد جین تھراپیز کی اجازت دے دی جائے گی، امریکی ایف ڈی اے ان کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے تصدیقی عمل پر تیزی سے کام کررہی ہے۔

جین تھراپیز کی ریکارڈ قیمتیں

ریگولیٹری اجازت نامے حاصل کرنے کے بعد اندازہ ہے کہ جین تھراپیز کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہوں گی۔ آنکھ کی کمیاب بیماری Leber Congenital Amaurosisجو اندھے پن کا باعث بنتی ہے، اس کی جین تھراپی کی قیمت ساڑھے آٹھ لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہوگی، جب کہ بِیٹا تھیلسیمیا (خون میں کمیاب قسم کی خرابی) کی جین تھراپی 2.8ملین ڈالر میں ہوگی۔ جین تھراپیز کی بلند قیمتوں کا رجحان جلد ٹوٹنے کی توقع نہیں ہے۔ ان بلند قیمتوں کی وجہ مینوفیکچرنگ لاگت، متعلقہ مریضوں کی محدود تعداد، مزید تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری اور ہیلتھ کیئر مارکیٹ کے دیگر عوامل ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ، جین تھراپی کی خدمات فراہم کرنے والے افراد اور کمپنیاں ادائیگی کے انوکھے طریقے نکال رہے ہیں، جیسے ایک عرصہ تک اقساط میں ادائیگی یا علاج کے نتائج کے مطابق ادائیگی۔

زائدآمدنی والے ممالک کا مستفید ہونا

ایک طرف جہاں امریکا اور یورپی یونین کا صحت کا نظام وہاں مریضوں کو تھراپی کی سہولیات فراہم کرنے پر کام کررہا ہے، باقی دنیا ابھی یہ سب تجسّس سے دیکھ رہی ہے۔ خاص طور پر، کم اور اوسط آمدنی والے ممالک کو جین تھراپی تک رسائی نہیں ہے، حالانکہ دنیا کی بیماریوں کا 90فی صد بوجھ ان ممالک پر ہے۔

اگست 2022ء میں، تقریباً ایک ہزار جین تھراپیز کے کلینکل ٹرائل جاری تھے، تاہم ان میں سے پانچ فی صد سے بھی کم ٹرائلز اوسط اور کم آمدنی والے ممالک میں جاری تھے (اس میں چین شامل نہیں) اور صرف چار ٹرائل افریقا میں ہورہے تھے۔

فرق کو کم کرنے کی ضرورت

امریکا کا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، کئی نجی ادویات ساز کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایچ آئی وی اور ’’سیِکل سیل ڈیزیز‘‘ (خون کے سرخ خلیوں میں خرابی کی بیماری) کے علاج کے لیے سنگل-شاٹ تھراپی تیار کرنے پر کام کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں طبی ماہرین، سائنسدانوں، وکلاء اور کمیونٹی اراکین نے گلوبل جین تھراپی انیشیٹیو (GGTI)بنایا ہے، جو آنے والے چند برسوں کے دوران کم اور اوسط آمدنی والے ممالک میں جین تھراپی کے کلینکل ٹرائل شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔