’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘

October 18, 2022

’’تھا جس کا انتظار وہ شاہ کار آگیا‘‘ آتے ہی تاریخ رقم کردی۔ چاردہائیوں کے بعد سینما گھروں میں پھر سے گنڈاسا چلنے لگا۔ نئی نسل کے ’’مولاجٹ‘‘ فواد خان کے گنڈاسے کے ’’نُوری نت‘‘ حمزہ علی عباسی نے کلہاڑی کے خطرناک کھڑاک دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ فلم نے پاکستانی سمیت دُنیا کے دو درجن سے زائد ممالک میں دُھوم مچادی۔ ہر طرف ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ کے چرچے ہونے لگے۔ لاہور اور قطر میں فلم کے پریمئیر کے موقع پر فن کاروں کا میلہ لگ گیا،ہرطرف شہرت یافتہ فن کار،ستاروں کی طرح جگمگارہے تھے۔

فلم انڈسٹری کی نام ور شخصیات نے نئی مولا جٹ میں عمدہ کام کرنے والے فن کاروں کی دِل کھول کر تعریف کی۔ فلم بینوں نے شاید ہی کسی فلم کا اتنا بے چینی سے انتظار کیا ہوگا ۔13؍اکتوبر 2022 سے سنیما گھروں میں کھڑکی توڑ ہاؤس فُل شوزجاری ہیں۔ فِلم نے ایسی دُھوم مچائی کہ سنیما کم پڑ گئے۔ جیو کی پیش کش، پروڈیوسر عمارہ حکمت، ذہین اورباکمال ڈائریکٹربلال لاشاری اور پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی فلم ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ نے شان دار انٹری دے دی۔ بِلال لاشاری نے فلم ڈائریکشن کے شعبے میں شان دار کام کرکے اپنی منفرد پہچان بنائی۔

انہوں نے چند برس قبل فلم’’وار‘‘ بنا کر سب کوحیران کر دیا تھا اور اب انہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری کی سب سے مہنگی فلم’’دی لیجنڈ آف مولاجٹ‘‘ بنا کر سینما گھروں کے سناٹوں کو رونقوں میں بدل دیا ہے۔ انہوں نے 11؍ فروری 1979ء کو سینما گھروں پر راج کرنے والی فلم ’’مولاجٹ‘‘ سے متاثر ہو کر نئی نسل کے مقبول ہیرو فواد خان کو ’’مولاجٹ‘‘ اور حمزہ علی عباسی کو ’’نُوری نت‘‘ کے خطرناک کردار کے ساتھ ایکشن میں پیش کیا۔

مولاجٹ کی ’’مکھوجٹ‘‘ کا کردار پاکستانی فلموں کی سپراسٹار ماہرہ خان، جب کہ ’’دارونت‘‘ کے دبنگ کردار میں حمائمہ ملک نے لاجواب پرفارمینس دی اور دُنیا بھر سے داد وصول کی ۔ فلم میں ریشم، بابر علی، شفقت چیمہ، فارس شفیع، علی عظمت، نیراعجاز، آغا گوہر رشید اور دیگر مقبول فن کاروں نے اپنے اپنے کرداروں کے ساتھ انصاف کیا۔ فلم کے مکالمے ناصرادیب نے لکھے، جب کہ کہانی بِلال لاشاری اور ناصر ادیب نے مل کر لکھی۔ فلم شائقین کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اتنی بڑی اور زبردست پاکستانی فلم نہیں دیکھی۔ 13؍اکتوبر کا سورج مذکورہ فلم سے جُڑے ہنرمندوں اور فن کاروں کے لیے کام یابی اور خوشیوں کا پیغام لے کر آیا۔

دی لیجنڈ آف مولا جٹ کے ہیرو، سپر اسٹار فواد خان نے ایک ملاقات میں جنگ کو بتایا ’’ مولا جٹ کی ایکشن شوٹنگ کے دوران زخمی ہوکر لوکیشن سے سیدھا اسپتال پہنچ گیا تھا۔ درمیان میں فلم کو نظر لگ گئی تھی،اس کی کام یابی کے لیے بکروں کے صدقے بھی دیے،جب مجھے ڈائریکٹر بلال لاشاری نےمولاجٹ کا کردار آفر کیا، تو میں کنفیوژ ہوگیا تھا۔ وہ میرا دوست ہے، اسکول میں ساتھ پڑھا ہے۔اُس سے کہا!! تُو پاگل ہوگیا ہے، میں اتنا بڑا کردار کیسے کروں گا؟ فواد خان کا مزید کہنا تھا کہ سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی مولا جٹ اس وقت ریلیز ہوئی تھی، تب ہم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔

ہم نے اسکول میں بچوں سے اس فلم کے مقبول ڈائیلاگز سُنے تھے۔’’نواں آیاں اے سوہنیا‘‘۔مولے نو مولا نہ مارے تے مولا نئیں مرسکدا‘‘۔ ہم نے نئی مولاجٹ کی عمارت تعمیر کرنے میں خون پسینہ ایک کیا ہے۔ مولا جٹ کی شوٹنگ کے دوران بہت موٹا ہوگیا تھا۔ اس لیے جب تک فلم مکمل نہیں ہوئی،کسی اور فلم کی شوٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس دوران دو سال تک میوزیکل پروگرام کرتا رہا۔میں بنیادی طور پرسُست انسان ہوں۔ ہمارے استاد کہتے تھے کہ سستی ہزار نعمت ہے۔ فواد خان کا کہنا تھا کہ نئی مولاجٹ نہ صرف پاکستان، بلکہ دُنیا بھر میں دُھوم مچا رہی ہے۔ فلم میں نوری نت کے کردار میں حمزہ علی عباسی نے دَبنگ اداکاری کی ہے۔ ایکشن مووی ہے،اس لیے زیادہ پسند کی جارہی ہے۔‘‘

جیو کی فلم ’’بول‘‘ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والی باصلاحیت فن کارہ حمائمہ ملک کا کہنا ہے کہ جس طرح شائقین فلم نے ’’بول‘‘ کی زینب کو سنیما گھروں میں تنہا نہیں چھوڑا تھا، اُس کردار کو اپنے ذہنوں اور دِلوں میں ساتھ لے کر گئے تھے، بالکل اسی طرح مولا جٹ کی ’’دارونتنی‘‘ کے کردار کو بھی یاد گار بنا دِیا ہے۔ فلم میں دارونے اپنے کردار میں کبھی ڈرایا، کبھی تنگ کیا، اس کردار کو میں نے دِل سے نبھایا۔ میری پروڈیوسرعمارہ حکمت نے مجھ سے بہت محنت کروائی ہے۔

میں نے داروکے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے، تلوار بازی سیکھی، گھڑ سواری سیکھی، ہر قسم کا چاقو اور چُھری چلانا سیکھا، ساتھ ساتھ اداکاری کے دوران آنکھیں بھی خُوب چلائیں۔ نئی مولا جٹ کی ’’دارو‘‘ کے لیے باقاعدہ پنجابی زبان سیکھی۔ اس سلسلے میں ناصرادیب نے بھرپور مدد کی۔ حمائمہ ملک مزید کا کہنا تھا کہ نئی مولا جٹ میں شائقین فلم نے مجھے نئے اَنگ اور ڈَھنگ میں پسند کیا، جس کے لیے میں اُن کی شُکر گزار ہُوں۔ میں نے اس فلم میں ہر وہ اسلحہ استعمال کیا گیا، جو ہاتھوں سے چلتا ہے۔

اس فلم میں بندوقوں سے فائرنگ کی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی، کیوں کہ مولا جٹ اور نُوری نت کو لڑنے کے لیے کسی بارود کی ضرورت نہیں پڑی، دونوں ہی بہت خطرناک ہیں، ایک آگ ہے، تو دوسرا آتش۔ یہ فلم زبان سے بڑھ کر آرٹ کا بڑا نمونہ ہے۔ اس فلم کو میوٹ کرکے بھی دیکھیں گے، تو مزہ آجائے گا۔ میں نے بالی وڈ میں جو کام کیا تھا، وہ بھول گئی ہوں۔ اب میری ساری توجّہ پاکستانی فلموں پر ہے۔ میں سوچ رہی ہوں کہ ایک لڑکی عمارہ حکمت نے اتنے بڑے بجٹ کی فلم بنادی ہے، تو اسے ہمیں بھرپور سپورٹ کرنا چاہیے۔ جتنا سرمایہ اس فلم میں اب تک خرچ ہوا، اس کی مثال نہیں ملتی۔ فلم شائقین کو ایک نئی دُنیا دیکھنے کو ملی۔ بِلال لاشاری نے تمام فن کاروں سے جم کر اداکاری کروائی۔‘‘

’’دی لیجنڈ آف مولاجٹ‘‘ کی ہیروئن سپر اسٹار ، ماہرہ خان کا جنگ کے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’’ پنجابی ایکشن فلم میں کام کرنے کا کبھی نہیں سوچا تھا۔ میرے ذہن و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک دِن پنجابی فلم کی ہیروئن بنوں گی۔ بلال لاشاری نے ’’مولاجٹ‘‘ میں مجھ سے ’’مکھو جٹنی‘‘ کا دِل چسپ اور رومانس سے بھرپور کردار ادا کروایا،جسے بے حد پسند کیا جا رہا ہے، بالی وڈ والوں نے بھی میری پرفارمینس کو سراہا ہے۔2022 میرے لیے بے شمار خوشیاں لے کرآیا ہے۔اس برس میری تین فلمیں ریلیز ہوں گی۔ دو ریلیز ہو کر کام یاب ہوچکی ہیں، تیسری فلم ’’نیلوفر‘‘ ریلیزکے مراحل میں ہے۔

ماہرہ خان کا مزید کہنا تھا کہ نئی مولاجٹ میں ’’مکھو جٹنی‘‘ نے ہتھیار نہیں اٹھایا۔ مولا جٹ کے ساتھ رومانس کیا۔ پہلی بار ایسا کردار ادا کیا، جس میں ہیروئن نے ہیرو کو لائن ماری۔ میں نے مولا جٹ سے قبل زندگی میں کوئی پنجابی فلم نہیں دیکھی تھی۔ شاہ رُخ خان ، عاطف اسلم،ہمایوں سعید اور فواد خان تک سب ہیروز کے ساتھ فلموں میں بہ طور ہیروئن کام کیا۔ان سب ہیروز میں کوئی نہ کوئی خاص بات تھی۔

کسی کا اسٹائل اور کسی کی اداکاری نے متاثر کیا۔ جیو کی فلم بول سے فلموں میں کام کا آغاز کیا اور اب نئی فلم مولاجٹ بھی جیو کی پیش کش ہے۔ ماہرہ خان کہتی ہیں کہ جب اچھا وقت ہوتا ہے ،تو شُکر کرتی ہُوں اور کڑے اور مشکل وقت میں صبر کرتی ہُوں۔ یہی والدین نے سکھایا تھا۔ مجھ پر حسد کرنے والوں سے کہتی ہوں کہ وہ اپنے کام پر توجہ دیں، تو سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔ مولاجٹ میں فواد خان کے ساتھ پہلی بار کسی فلم میں کام کیا ہے۔اس سے قبل ہم دونوں نے ہمسفر ڈرامے میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔مولاجٹ کی غیر معمولی کام یابی پر بہت خُوش ہُوں۔‘‘

نئی نسل کے سب سے مقبول فلم ڈائریکٹر بلال لاشاری نے بتایا کہ ’’ جیو والے فلم کی پروموشن دِل سے کرتے ہیں۔ نت نئے آئیڈیاز کے ساتھ کرتے ہیں۔جیو کے ساتھ پارٹنرشپ کرکے بہت خوش ہیں۔ آئندہ بھی ان کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔ میں نے دی لیجنڈ آف مولاجٹ کے لیے اپنی عمر کا ایک چوتھائی حصہ لگا دیا ہے۔ ہم نے جس بجٹ میں مولاجٹ بنائی ہے۔ اس بجٹ میں پاکستان کی کتنی ہی بڑے بجٹ کی فلمیں بن جائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مولاجٹ پہلی فلم نہیں ہے، جسے جیو والوں نے لگن اور شوق سے پروموٹ کیا ہے،کام یابی کا یہ سفر فلم’’خدا کے لیے‘‘ سے شروع ہوا تھا۔جیو نے پروف کیا کہ فلم کی پروموشن نئے انداز سے کس طرح کی جاتی ہے۔ فلم ’’خدا کے لیے‘‘کی دُنیا بھر میں کام یابی میں جیو نے بڑا کردار ادا کیا۔اسی لیے نئی مولاجٹ کے لیے ہماری پارٹنرشپ ہوئی۔ جیو، جس فلم کی پروموشن کرتا ہے، تو اس کی اونرشپ بھی لیتا ہے۔ یہ سب سے پہلے فلم کو سمجھتے ہیں اور پھر اس کی نئے اور دل کش انداز میں پروموٹ کرتے ہیں۔ ہم مولا جٹ کی پارٹنرشپ پر جیو کے ساتھ بے حد خوش ہیں۔

سب سے مہنگی فلم نئی مولاجٹ کے ڈائریکٹر بلال لاشاری کا کہنا تھا کہ 10 برس پہلے میرے ذہن میں نئی مولاجٹ بنانے کا خیال آیا تھا۔سب سے پہلے حمزہ علی عباسی سے آئیڈیا شئیر کیا۔ دو سال میں فلم کی شوٹنگ مکمل کی۔فلم کے بارے میں سب پوچھتے تھے کہ کب ریلیز ہوگی۔ کسی بھی فلم میں ’’ولن‘‘ کا اپنا لیول ہوتا ہے،جتنا بڑا ولن ہوگا،فلم اتنی ہی بڑی ثابت ہوگی۔فلم میں ’’نوری نت‘‘ کا کردار بہت جاندار ہے،جسے سب نے پسند کیا، لیکن مرکزی کردار مولاجٹ کا ہی ہے۔ فواد خان نے بھی مولا جٹ کے روپ میں فلم شائقین کے دِل جیت لیے ہیں۔ ہم نے فلم کی شوٹنگ زیادہ تر آؤٹ ڈور کی۔

ہم نے خاص طور پر ایک بڑے گاؤں کا سیٹ لگایا۔بارش کی وجہ سے کئی بار گاؤں تباہ ہوا، بعد ازاں سیٹ کو نئے سِرے سے دوبارہ بنانا پڑا۔ فلم میں ویژول ایفکٹس،نئی ٹیکنالوجی اور ایکشن کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ ٹیمیں بلائیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ فلم بین دُنیا بھر میں نئی مولاجٹ کو پسند کررہے ہیں۔ فلم کی ریلیز کے بعد روزانہ کی بنیاد پر خُوشیاں مل رہی ہیں۔ فلم کا بزنس ریکارڈ توڑتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے، ایک مرتبہ پھر دُنیا بھر کے فلم شائقین کا دِل کی تمام گہرایوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘