نمازِ جنازہ کی تکبیرات میں سہو

December 02, 2022

تفہیم المسائل

محترم مفتی صاحب ،چند شرعی مسائل میں آپ کی رہنمائی مطلوب ہے ،جو متفرق سوالات کی صورت میں درج کررہا ہوں ، ازراہِ کرم شرعی دلائل کی روشنی میں سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں :(قاضی محمد اشرف ، نمبل ضلع مانسہرہ )

سوال: (۱) اگر ایک امام نے نمازِ جنازہ پڑھاتے ہوئے تین تکبیریں کہیں اور چوتھی تکبیر کہنے سے قبل سلام پھیر دیا ،کیا اس صورت میں نمازِ جنازہ ادا ہوگئی یا اعادہ کرناہوگا ؟ نیز اگر ایک امام نے چوتھی تکبیر کہنے سے پہلے ایک طرف سلام پھیرا ،لیکن یاد آنے پر چوتھی تکبیر پڑھی ،پھر دوسرا سلام پھیرا، ایسی صورت میں جنازہ کی کیا حیثیت ہوگی ؟

جواب: (۱)نمازِ جنازہ میں چاروں تکبیریں رُکن ہیں ،رکن ادا کیے بغیر نماز جنازہ نہیں ہوگی ، ہر تکبیر رکعت کے قائم مقام ہے اور جس طرح رکعت والی نماز، رکعت چھوڑنے سے فاسد ہوجا تی ہے، اسی طرح نمازجنازہ بھی تکبیر چھوڑنے سے فاسد ہوجائے گی۔

علامہ علاء الدین کاسانی حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ نماز جنازہ کی ہر تکبیر رکعت کے قائم مقام ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ اگر کسی نے ان تکبیرات میں سے ایک تکبیر بھی چھوڑ ی ،تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، جس طرح کوئی چار رکعت والی نماز میں ایک رکعت چھوڑ دے (تو اس کی نماز فاسد ہو جاتی ہے)، (بدائع الصنائع ، جلد1، ص: 314)‘‘۔ لہٰذا اگر ایک تکبیر بھی رہ گئی اور قصداً سلام پھیردیا، تو نماز نہ ہوئی ، اعادہ ضروری ہے ،چنانچہ علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ نمازِ جنازہ میں چار تکبیریں (فرض) ہیں ،پس اگر ایک تکبیر بھی چھوٹ گئی ،تو نماز نہیں ہوگی (اعادہ کیا جائے گا) ، ’’کافی ‘‘ میں بھی اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:164)‘‘۔ البتہ اگر امام نے بھولے سے سلام پھیرا اور پھر ازخود یاد آنے یا کسی مقتدی کے لقمہ دینے پر چوتھی تکبیر کہی ،پھر سلام پھیرا تو نماز جنازہ صحیح ہوگی۔

علامہ نظام الدینؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر تین تکبیروں کے بعد امام نے بھول کر سلام پھیرا، (اس دوران یاد آنے پر یا مقتدی کے یاد دلانے پر) چوتھی تکبیر کہے اور پھر سلام پھیرے ، ’’تتارخانیہ ‘‘ میں اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری، جلد1،ص:165)‘‘۔ اس صورت میں نماز ہوجائے گی کہ نماز جنازہ میں سجدۂ سہو کا کوئی تصور نہیں ہے اور اگر تیسری تکبیر کے بعد سلام پھیر کر قبلے سے پھر گیا تو پھر ازسرِ نو نمازِ جنازہ پڑھائے ۔

امام اہلسنت امام احمد رضاقادریؒ لکھتے ہیں: ’’دوسری صورت میں نماز ہوجانا بھی اُسی صورت میں ہے کہ اس نے بھول کر سلام پھیرا ہو اور اگر قصداً پھیرا یہ جان کر کہ نمازِ جنازہ میں تین تکبیریں ہیں، تو یہ نماز بھی نہیں ہوگی، (فتاویٰ رضویہ ،جلد9،ص:194)‘‘۔