مقدمے کی سماعت سے قبل ایم کیو ایم لندن کا ٹیلی فونک ریکارڈنگ سسٹم نکال دیا گیا

December 04, 2022

لندن (مرتضی ٰعلی شاہ) جائیداد کے تنازعہ پر مقدمے کی سماعت سے قبل ایم کیو ایم لندن کا ٹیلی فونک ریکارڈنگ سسٹم نکال دیاگیا۔ الطاف حسین کے حامیوں نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے غلطی سے ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ پر آنے والی اور وہاں سے جانے والی تمام کالز کا بی ٹی ریکارڈنگ سسٹم ری سائیکل کردیا۔ ہائی کورٹ کے پراپرٹیز اینڈ بزنس ڈویژن میں ایم کیو ایم پاکستان کے گواہوں ڈاکٹر فاروق ستار، ندیم نصرت، وسیم اختر اور سید امین الحق کی گواہی ریکارڈ کئے جانے کے بعد اب الطاف حسین کے اتحادی ایم کیو ایم کی لندن رابطہ کمیٹی کے ارکان مصطفیٰ علی عرف مصطفیٰ عزیزآبادی اور قاسم علی رضا انسولوینسی اینڈ کمپنیز کورٹ کے جج مسٹر کلائیو جو نز کے سامنےالطاف حسین کی حمایت میں گواہی ریکارڈ کرانے کیلئے پیش ہوئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بیرسٹر نذر محمد نے 2015 کے آئین اور اس سال اپریل میں ایم کیو ایم لندن کے دفتر میں بی ٹی ریکارڈنگ اور یو پی ایس کے ضائع ہونے کے حوالے سے جرح کی۔ بیرسٹر نذر محمد نے الطاف حسین کے وفاداروں سے سوال کیا کہ کیا انھوں نے مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے قبل یہ معلوم ہونے پر کہ ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے کلیم میں اس بات کے ثبوت میں کہ الطاف حسین نے 2015 کے آئین کی منظوری دی تھی، کی سپورٹ میں کوئی تحریری یا ویڈیو پیش کرنے کا مطالبہ کرے گی، جان بوجھ کر کلیدی شواہد مٹا دیئے۔ اس سوال پر مصطفیٰ عزیزآبادی اور قاسم علی رضا نے کہا کہ 2015 کا آئین ہی، جو 21 اکتوبر 2015 کو منظور کیا گیا تھا، ویلڈ اور موثر آئین ہے اور اگست 2016کے آخر والے آئین کی، جس میں ڈاکٹر فاروق ستار نے الطاف حسین کو پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے برطرف کر کے خود اختیارات سنبھال لئے تھے، کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایسا الطاف حسین کی جانب سے 22 اگست 2016 کی تقریر کے بعد تحریری طورپر ایسا کرنے کا اختیار دیئے جانے پر کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ پارٹی کے معاملات ایم کیو ایم پاکستان کے سپر د کررہے ہیں اور اب پارٹی کے معاملات کراچی سے چلائے جائیں گے۔ مصطفیٰ عزیزآبادی نے جج کو بتایا کہ انھوں نے اور قاسم علی رضا اور سابق رکن صوبائی اسمبلی سفیان یوسف نے سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سےالطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ، عمران فاروق کیس اور نفرت انگیز تقریر کیس کی تمام تحقیقات بند کرنے کے بعد واپس کئے جانے والے ایک درجن سے زیادہ یوپی ایس اور بی ٹی ریکارڈر سسٹم تباہ کردیا تھا۔