حیدرآباد اور میرپورخاص ریجن کے 70 پولیس افسر واہلکاروں کا جرائم میں ملوث ہونے کا انکشاف

March 20, 2023

حیدرآباد (رپورٹ/امجد اسلام) محکمہ پولیس حیدرآباد اور میر پورخاص ریجن کے 70 سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کا منظم کرائم‘منشیات فروشی یا منشیات فروشوں کی سرپرستی میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اسپیشل برانچ پولیس کی جانب سے ایک جامہ فہرست مرتب کرکے آئی جی سندھ کو حیدرآباد کے دورے کے موقع پر پیش کردی گئی ‘ آئی جی سندھ کی ہدایت پر جلد سندھ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والی مذکورہ ”کالی بھیڑوں“ کے خلاف کارروائی کا آغاز کیاجائے گا۔ ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ پر آئی جی سندھ کی جانب سے سختی سے ہدایت ہے کہ مذکورہ پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف مرحلہ وار کارروائی کی جائے گی جنہیں نوکریوں سے فارغ کردیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ 6 ماہ سے محکمہ اسپیشل برانچ پولیس کی جانب سے سندھ پولیس کے حیدرآباد ریجن اورمیر پورخاص ریجن میں منظم کرائم‘ منشیات فروشوں سمیت محکمہ پولیس کے وہ افسران و اہلکار جو کہ معاشرتی برائیوں‘ منشیات فروشی یا منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں ان کی ایک جامہ فہرست مرتب کرلی گئی ہے۔ 16مارچ کو حیدرآباد میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ سندھ‘حیدرآباد‘ میرپورخاص‘ شہید بینظیرآباد رینج کے ڈی آئی جیز‘ انکے متعلقہ ضلعی ایس ایس پیز اور ایس ایس پیز اسپیشل برانچ نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسپیشل برانچ کی جانب سے مرتب کردہ منشیات فروشوں کی فہرست میں پولیس افسران و اہلکاروں کے ملوث ہونے کے حوالے سے ایک لمبی فہرست پیش کی گئی جس پر آئی جی سندھ کی جانب سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سخت الفاظ استعما ل کئے کہ ” کالی بھیڑیں پولیس کا حصہ نہیں رہیں گی اور منشیات‘گٹکا‘ ماوا مافیا کے سہولت کاروں کو ملازمت سے فارغ کیا جائے گا۔ اجلاس میں حیدرآباد میرپورخاص اور شہید بے نظیر آباد ریجن میں سینکڑوں منشیات فروشوں کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن تینوں ریجن میں منشیات کی کھلم کھلا فروخت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جہاں ماضی میں منشیات فرو ش چھپ چھپاکر منشیات فروخت کرتے تھے آج کل مین شاہراہوں اور گلی کوچوں میں کھلے عام فروخت جاری ہے جس کی شہری آئے روز وڈیو وائر ل کرتے ہیں لیکن پولیس کے متعلقہ تھانہ داروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ واضح رہے کہ حیدرآبادریجن میں آئی جی سندھ کے حکم پر 28 فروری کو ضلع ٹنڈومحمد خان میں سی آئی اے پولیس میں تعینات ایک افسر سمیت 7 پولیس اہلکاروں کو سنگین الزامات میں ملوث ہونے کی وجہ سے معطل کرکے 15 روزمیں ڈی آئی جی ڈرائیونگ لائسنس کراچی تنویر عالم اڈھو کو انکوائری آفیسر مقرر کیا تھا لیکن 19 روز گزرنے کے باوجود ٹنڈو محمد خان کی سابقہ سی آئی اے ٹیم تاحال غیر قانونی طور پر سرکاری وسائل استعمال کررہی ہے ‘ سرکاری موبائل ‘مذکورہ سرکاری دفتر سمیت اختیارات کا بھر پور استعمال کررہے ہیں جو کہ ذرائع کے مطابق ایرانی تیل کی اسمگلنگ اور دیگر منشیات سے کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔