محکمہ ایجوکیشن، پابندی زدہ فرم سے 58؍ کروڑ کے کیمیکلز خریدنے کا انکشاف

March 28, 2023

کراچی (سید محمد عسکری) محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے 58؍ کروڑ روپے کے سائنس کیمیکلز اور 1989؍ کلو گرام چاندی اس فرم سے خریدے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس پر جامعہ کراچی میں پابندی لگ ہوئی ہے ۔ یہ خریداری انتہائی خاموشی سے کی گئی ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق مورخہ 18دسمبر2022ء کے اخبارات میں شائع شدہ ٹینڈر کو SPPRA کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا اور جس کی ایولیشن رپورٹ مورخہ18جنوری 2023ء کو شائع کی گئی اور جس کی فہرست میں ہزاروں کلوگرام غیرضروری کیمیکلز شامل کی گئیں تھیں۔ واضح رہے کہ یہ کیمیکلز Consumable ( قابل استعمال) ہوتے ہیں اور ان کی کوئی نشانی باقی نہیں رہتی۔ باخبر ذرائع کے مطابق افسران اور ٹھیکیدار نے مل کر ایک نیا طریقہ استعمال کیا کہ سائنس کے چار ٹینڈر تین ماہ کے اندر کھولے گئے۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری ہائر سیکنڈری کراچی کے سائنس کے ٹینڈر جوکہ14نومبر 2022ء کو شائع کیا گیاتھا اور اسے29نومبر 2022ء کو کھولا گیا تھا، شہید بے نظیرآباد میں بھی سائنس کاسامان ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری نے خریدا اس کے علاوہ ایسپائر پروجیکٹ نامی سائنس کا ٹینڈر بھی کھولا گیا اسی طرح ایک ٹینڈر PMIUمیں سائنس کا ٹینڈر کھولا گیا ہے اور یہ تمام ٹینڈر اسی سال ان ہی تین مہینوں میں کھولے گئے ہیں مگر کمال کی بات یہ ہے کہ ان سارے ٹینڈر ز اور اس سندھ سیکریٹریٹ کے ٹینڈر میں ایک حیرت انگریز بات ہے کہ یہ تمام ٹینڈر تقریباً 90سے100 آئیٹم پر مشتمل ہے جبکہ سندھ سیکریٹریٹ میں جو ٹینڈر کھلا اس میں 301آئیٹم شامل کئے گئے ہیں جن میں زیادہ تر قیمتی کیمیکلز (جو عموما اصلی نہیں ہوتے) قیمتی سلائیڈز جوکہ پڑوسی ملک سے منگواکر کیورلینا USAکا لیبل لگایا جاتا ہے شامل کی گئی ہیں اور ایک منظور نظر ٹھیکیدار جس کو RSUمیں (سینٹائزر کے ٹینڈر میں بھی سنگل بڈر کے طور پر کوالیفائی کیا گیاتھا اور دیگر تمام لوگوں کو ڈسکالیفائی کیا گیاتھا)۔ اسی بڈر کو اب 58کروڑ کے اس کیمیکل کے ٹینڈر میں کوالیفائی کرکے باقی کو ڈسکالیفائی کیا گیا ہے۔ اس سپلائر پر اس سے قبل ایچ ای جے جامعہ کراچی میں جعلی کیمیکلز کی سپلائی پر پابندی بھی لگ چکی ہے مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پورے سندھ کے چھ سیکنڈری اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹرز میں کسی کو بھی اس قابل نہیں سمجھا گیا کہ اس کمیٹی کا ممبر بنایاجائے جبکہ دیگر ٹینڈروں میں کسی نہ کسی شکل میں ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کی موجودگی گزشتہ پانچ سال سے نظر آرہی ہے۔ اس کے علاوہ سندھ کے کسی بورڈ کے نصاب میں جو پریکٹیکل ہوتے ہیں وہ اس فہرست میں شامل نہیں کئے گئے بلکہ تقریباً سارے ہی آئٹم ایسے رکھے گئے ہیں کہ جو صرف،یونیورسٹیز میں تحقیق کے لیے استعمال ہوتے ہیں اسکولوں میں نہیں ہوتے۔ اس ٹینڈر میں سوپ (صابن) کو بھی سائنس کے سامان میں شامل کردیاگیاہے اور کچھ آپریٹرزبھی غلط طریقے سے لکھے گئے ہیں کہ جیسے کہ ویکٹر بورڈ جو دوپولی پر مشتمل ہوتا ہے اُس کا تین پولی پر کرکے مزید ایک پولی کے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ کیمیکل کی طرح گلاس وئیر کو بھی Pyrexجاپان اور دیگر قیمتی کمپنیوں کے نام کے ساتھ مانگا گیا ہے کیونکہ گلا س وئیر بھی بریک ایبل ہوتا ہے اور یہ بھی کنزیوم ایبل میں ہی آتا ہے۔ سیکرٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری نے اس معاملے پر موقف نہیں دیا ۔