خالصتان کے حامی سکھوں کی ’’جسٹس فار سکھ‘‘ ریلی برسلز پہنچ گئی

March 29, 2023

برسلز (حافظ اُنیب راشد) ‎یورپ میں بسنے والے خالصتان کے حامی سکھ کمیونٹی کے سیکڑوں افراد پر مشتمل ’’جسٹس فار سکھ ‘‘ ریلی یورپی دارالحکومت برسلز پہنچ گئی۔ جہاں یورپین پارلیمنٹ کے سامنے اس نے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر لی۔ اس مظاہرے اور ریلی میں بلجیم سمیت یورپ کے دیگر ممالک سے سکھ کمیونٹی نے شرکت کرکے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا احتجاجی مظاہرے کے مقررین نے کہا کہ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں مذھبی اقلیتوں کے خلاف حملوں اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے ۔ اقلیتوں کو ہندو انتہا پسند گروپوں اور حکومت کی جانب سے ہراساں کرنے کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ‎بھارت میں مودی سرکار سکھ نوجوانوں کو بلا وجہ پنجاب میں نظر بند کر کے ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ یہ جابرانہ فعل ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے احتجاج سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں سکھ کمیونٹی کے حق کی بات کرنے والوں اور خالصتان کا نام لینے والوں کو غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر قید کیا جاتا ہے اور عدالتوں کی جانب سے دی جانی والی سزا کے بعد بھی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا جو کہ جنیوا کنونشن اور بین القوامی قوانین کے خلاف اور سراسر غیر آئینی غیر قانونی ہے ۔ اس موقع پر مظاہرین نے انڈین حکومت کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس پر انڈین مظالم بارے تفصیلات درج تھیں جب کہ پلس لکسمبرگ سکوائر پر اس سکھ تحریک کے دوران ہلاک اور گرفتا راہنماؤں کی بڑی تصاویر بھی آویزاں کی گئیں تھیں۔ احتجاج میں شامل مقررین کا کہنا تھا کہ عالمی برادری خصوصا یورپی یونین انڈیا میں سکھوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر نوٹس لے ۔ سکھوں کے ماورا آئین قتل ، جبری گمشدگی سیاسی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے انڈیا پر دباؤ ڈالے ۔ ریلی کے شرکا کا کہنا تھا کہ وہ خالصتان کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ یاد رہے کہ ‎اس سکھوں کیلئے انصاف ریلی کو کئی پنتھک کمیٹیوں، سکھ تنظیموں اور گوردوارہ کی انتظامی کمیٹیوں کی حمایت حاصل تھی۔ اس موقع پر مظاہرین کی طرف سے یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے نام لکھا گیا ایک خط بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے انڈین پنجاب میں خالصتان کے حامی سکھوں پر شدید مظالم جاری ہیں ۔ انڈیا کی حکومت سکھوں کا جمہوری حق تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ اس لیے جوزپ بوریل اس حوالے سے یورپین یونین کے تمام ممبر ممالک تک اس مسئلے کو پہنچائیں اور انڈیا پر زور دیں کہ وہ سکھوں کا دنیا بھر میں ریفرنڈم شدہ جمہوری حق تسلیم کریں۔