بے لگام منافع خوری

March 29, 2023

ملک بھرمیں ضروری اشیا، بالخصوص کھانے پینے کی چیزوں کے نرخوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافے نے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کو بے بس کردیا ہے۔سندھ میں کئی وجوہ سے بلدیاتی ادارے فعال نہ ہونے کے باعث عملاً موجودہ نظام منافع خوروں کے سامنے بے بس ہے ۔انتظامیہ اپنے مقررکردہ نرخوں پر لوگوں کے لئے ضروری اشیا کی فراہمی یقینی بنانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔پھل سبزیاں،آٹا، بیسن، چینی،گوشت،کوکنگ آئل، بناسپتی گھی، روٹی،مشروبات، دودھ سمیت دیگر اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں جن کے باعث لوگوں نے بہت سی اشیا خود ہی خریدنا چھوڑ دی ہیں مگر زندگی گزارنے کے لئے کچھ نہ کچھ تو بہرحال خریدنا ضروری ہے۔ حکومتی وزرا اور مشیر دورے کرکے قیمتوں کا جائزہ ضرور لے رہے ہیں مگر شہریوں کو سرکاری نرخوں پر روزمرہ استعمال کی ضروری اشیا دلوانے سے قاصر نظر آرہے ہیں۔ کے ایم سی حکومتی ہدایات پر عمل کرانے میں ناکام نظر آرہی ہے مقامی انتظامیہ اور کے ایم سی کے ایک اجلاس کے بعددس سستے بازار لگانے کا اعلان کیا گیاتھا مگر ان بازاروں کا انعقاد تاحال عمل میں نہیں آسکا۔منافع خوروں پر جرمانے عائد کرنے کے اعلانات کسی موثر مانیٹرنگ نظام کی غیر موجودگی میں معمول کی خانہ پری سے زیادہ محسوس نہیں ہوتے۔عوام کے مصائب کم ہونے کی بجائے متعدد بے قاعدگیوں کے باعث بڑھ گئے ہیں۔ ایک زمانے میں ضروری اشیا کے نرخوں کی چیکنگ کیلئے انسپکٹروں کا نظام رائج تھا بلدیاتی نمائندے بھی ضروری اشیا کی وافر فراہمی اور نرخ کم رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے تھے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مارکیٹ کی قیمتوں پر کنٹرول کا نظام نئے سرے سے مرتب کیا جائے، اور کثیر المیعاد منصوبے کے تحت اناج،سبزیاں اور دیگر اشیا کم نرخوں پر مہیا کرنے کی جامع منصوبہ بندی کی جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998