تو پھر کیا فائدہ ایسی زندگی کا!

March 29, 2023

عمران خان ایک ایسے سیاستدان ہیں،جماعتِ اسلامی کے سوا ملک کی تمام بڑی جماعتیں جس کے مدمقابل ہیں۔جماعتِ اسلامی بھی ان پہ پھول نہیں برساتی بلکہ جماعت والوں کی تنقید باقیوں سے بھی بے رحم ہوتی ہے۔انہیں یاد ہی نہیں ہوتا کہ ابھی 2018ء تک وہ پختون خوا میں تحریکِ انصاف کے اتحادی تھے۔کپتان پر اس کے حریف بے شمار الزامات لگاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عمران خان ایک یہودی ایجنٹ ہے، ملک تباہ کرنے کیلئے جسے یہودی لابی نے میدان میں اتارا۔اس حوالے سے حکیم سعید مرحوم سے منسوب ایک بیان بھی دہرایا جاتا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن آج تک اس الزام پر قائم و دائم ہیں کہ یہودیوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کرنےکیلئے عمران خان کو لانچ کیا۔حریفوں کے بقول عمران خان نے نہ صرف یہودیوں میں شادی کی بلکہ ابھی کل تک اپنے یہودی برادرِ نسبتی کی انتخابی مہم بھی چلاتا رہا۔ حال ہی میں سابق امریکی نمائندہ برائے افغانستان و پاکستان زلمے خلیل زاد کی طرف سے عمران خان کے حق میں تشویشی بیان کو حکومتی وزرا نے اسی ضمن میں اچھالا۔ان کے بقول عمران خان کہتے تھے کہ ان کی حکومت امریکہ نے گرائی، جب کہ امریکی تو ان کی سلامتی کے بارے میں تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔ عمران خان کے حریف کہتے ہیں کہ یہ ہیرو خود کوئی کام نہیں کرتا، چندے پہ گزر بسر ہے۔ نون لیگ والے کہتے ہیں کہ کپتان شوکت خانم کی زکوٰۃ کے پیسےسے جوا کھیلتا رہا ۔ شہباز شریف کے دل میں بسنے والے ایفی ڈرین فیم حنیف عباسی اسے جواری کہتے رہے ہیں۔ حریفوں کے بقول وہ ایک عیاش آدمی ہے، جو ہر وقت حسینوں میں گھرا رہتا ہے۔ اس کے آڈیو اسکینڈل بھی سامنے آچکے ہیں، جن میں وہ خواتین سےنامناسب گفتگو کررہا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ شروع سے وہ ایک پلے بوائے تھا۔اس کی زندگی میں بے شمار خواتین آئیں اور گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک خاندان منقسم ہے۔عمران خان کے مخالفین ہمہ وقت ٹیریان وائٹ کی جمائما اور اپنے بھائیوں کے ساتھ تصاویر شیئر کرتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان ایک مذہبی ملک ہے۔ پاکستانی معاشرہ اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ اس کا وزیرِ اعظم مبینہ طور پر ناجائز اولاد کا باپ ہو۔ اس بات کا بھی نہیں کہ وزیرِ اعظم گرل فرینڈز لئےپھر رہا ہو۔ سوشل میڈیا پہ متحرک جماعتِ اسلامی تک کے کارکن یہ کہتے پھرتے ہیں کہ اس نے دورانِ عدت ایک خاتون سے شادی کی۔ یکے بعد دیگرے اس کی کئی شادیاں ناکام ہوئیں۔ ایک سابق بیوی نے کتاب لکھی تو اس میں کئی خوفناک انکشافات تھے، جس سے معلوم ہوتاہے کہ وہ ایک قابلِ اعتبار شخص نہیں۔وہ کہتے ہیں کہ عمران خان کو معیشت کی کوئی سمجھ تھی اور نہ حکومت کی۔ یہی وجہ تھی کہ اس کے ساڑھے تین سالہ دور میں پاکستان معاشی طور پر بربادہو گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ عمران خان فوجی بیساکھیوں سے اقتدار تک پہنچا۔ 2018ء کے الیکشن میں تحریکِ انصاف کے زیادہ تر ٹکٹ اسٹیبلشمنٹ نے فائنل کئے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ فوجی بیساکھیاں نہ ہوتیں تو وہ کبھی تین سال حکومت قائم نہ رکھ پاتا۔ وہ ایک احسان فراموش شخص ہے، جنرل باجوہ نے جس کی بے پناہ مدد کی، حتیٰ کہ اس کی حکومت کیلئے غیر ملکی حکومتوں سے معاشی مدد کا بندوبست کیا۔ بعد ازاں عمران خان نیازی نے آنکھیں ماتھے پہ رکھ لیں اور جنرل باجوہ پر شدید حملے کئے۔ اس سے قبل تو جلسوں میں وہ جنرل باجوہ کی تحسین کیا کرتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ جنرل باجوہ کے جانے کے بعد بھی اسٹیبلشمنٹ اب اس شخص کو کوئی رعایت دینے پہ تیارنہیں۔ کپتان مخالفین کا کہنا ہے کہ عمران خان پہلے تو یہ کہتے تھے کہ برسرِ اقتدار آکر قرض لینا پڑا تو خودکشی کر لوں گا لیکن جب حکومت ملی تو ہر اس ملک سے آخری حد تک قرض لیا، جس سے لیا جا سکتا تھا۔ان کے دور میں اندرونی اور بیرونی قرض میں بیس ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھا۔ اگر آپ نے کسی جنرل کو شکست دینا ہو تو وہ میدانِ جنگ میں دی جا سکتی ہے۔ سائنسدان کو سائنس کے میدان میں ہرایا جا سکتاہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ آپ کو ایک سیاستدان کو اگر شکست دینا ہو تو وہ انتخابی شکست ہی ہو سکتی ہے، جس سے اس کا منہ ہمیشہ کیلئے بند ہوجائے۔ عمران خان نیازی چونکہ ایک غلط آدمی ہے اور اس کے حریف اس کے ہاتھوں بہت دکھی ہیں۔ اس لئے ان سے میری درخواست ہے کہ الیکشن کا انعقاد کریں۔مقابلے میں چونکہ 14سیاسی جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم کارفرما ہے، اس لئے اسے ایک ایسی انتخابی شکست دینے میں انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہونا چاہئے، جس میں عمران نیازی اور اس کے امیدواروں کی ملک بھر میں ضمانتیں ضبط ہو جائیں۔ یہ تمام الزامات پاکستانی عوام کے سامنے بار بار دہرائے گئے ہیں۔ عوام عمران خان کا ساڑھے تین سالہ دور اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں اور مخالف سیاستدانوں کے پانچ پانچ سال کے کئی ادوار بھی۔ رہی چھ ماہ کی مہلت تو چھ ماہ میں ا سکے علاوہ صورتِ حال میں کوئی جوہری تبدیلی رونما ہونے والی نہیں کہ عمران خان کی عمر میں چھ ماہ کا اضافہ ہو جائے؛لہٰذا فی الفور الیکشن کرائیے۔ دوسری طرف چودہ کھلاڑی مل کر اگر اپنے پندرھویں پشت پناہ کی مدد سے بھی اسے ہرا نہیں سکتے تو پھر کیا فائدہ ایسی زندگی کا!