برطانوی بین الاقوامی امدادی بجٹ کا ایک تہائی پناہ گزینوں اور اسائلم سیکرز پر خرچ ہورہا ہے، آئی سی اے آئی

March 31, 2023

لندن (پی اے) ایک سرکاری واچ ڈاگ نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کے بین الاقوامی امدادی بجٹ کا ایک تہائی حصہ برطانیہ میں پناہ گزینوں اور اسائلم سیکرز پر خرچ کیا جا رہا ہے، جس سے بیرون ملک آفات کے لئے دستیاب امداد کم ہو رہےہیں۔ انڈی پنڈنٹ کمیشن فار ایڈ امپیکٹ (آئی سی اے آئی) نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں نام نہاد ڈونر پناہ گزینوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں سیلاب اور صومالیہ میں خشک سالی پر برطانیہ کا ردعمل تاخیر کا شکار اور بہت محدود رہا۔ ان نتائج سے حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوگا کہ وہ تارکین وطن کی چھوٹی کشتیوں کے چینل کو عبور کرنے کے معاملے سے نمٹ سکے اور پناہ کے دعووں میں کمی کو برداشت کرے۔ بین الاقوامی امدادی قوانین کے تحتعطیہ دینے والے ملک میں مہاجرین کی مدد کے پہلے سال کے اخراجات سرکاری ترقیاتی امداد کے طور پر اہل ہو سکتے ہیں۔ آئی سی اے آئی نے کہا کہ اگرچہ اس اصول کو ہمیشہ متنازعہ سمجھا جاتا رہا ہے، یہ حالیہ برسوں میں جزوی طور پرچینل کراسنگ میں اضافے کے علاوہ یوکرین اور افغانستان کے پناہ گزینوں کے لئے بڑے پیمانے پر ویزا سکیموں کے نتیجے میں خاص طور پر مسئلہ بن گیا ہے۔ اس کا اندازہ ہے کہ 2022 میں پناہ گزینوں پر بنیادی اخراجات 3.5بلین پونڈزکے لگ بھگ تھے جو کہ اس سال برطانیہ کے کل امدادی اخراجات کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے۔ بیرون ملک امدادی بجٹ جی ڈی پی کے 0.5 فیصد تک محدود ہے جبکہ برطانیہ کی بین الاقوامی انسانی ہنگامی صورتحال کا جواب دینے کی صلاحیت میں تیزی سے کمی آئی ہے کیونکہ فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کو غیر ضروری اخراجات روکنے پر مجبور کیا گیا ہے۔یہ اگست 2022 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب اور ہارن آف افریقہ میں بڑھتی ہوئی خشک سالی، جس سے 2023 میں بڑے پیمانے پر قحط کی توقع ہے، دونوں پر برطانیہ کا محدود ردعمل دیکھا گیا۔ آئی سی اے آئی نے کہا کہ برطانیہ میں پناہ گزینوں کی مدد کے لئے ہنگامی ردعمل سے ہٹ کر وسائل میں تبدیلی امدادی اخراجات کی کارکردگی میں نمایاں نقصان کی عکاسی کرتی ہے۔ ہوم آفس کے لئے پناہ گزینوں کے اخراجات کنٹرول کرنے کی کوئی ترغیب نہیں تھی کیوں کہ وہ عطیات ایف سی ڈی او بجٹ سے آتے ہیں۔ اکتوبر 2022 اور اس سال مارچ کے درمیان، ہوم آفس کے ذریعے پناہ گزینوں اور اسائلم سیکرز کو رکھنے کے لئے استعمال کئے جانے والے ہوٹلوں کی تعداد تقریباً 200 سے بڑھ کر 386 ہو گئی۔ ان نتائج کو کامنز انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی کی سربراہ، سارہ چیمپیئن کی حمایت حاصل تھی، جنہوں نے ایف سی ڈی او سے امدادی بجٹ کو ہوم آفس کے اخراجات سے بچانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جائزہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہوم آفس کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کے پیچھے جانے اور پناہ کی رہائش اور معاونت کے معاہدوں کے اخراجات کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں ہمارا قیمتی امدادی بجٹ ضائع ہو رہا ہے۔ یہ وقت ہے کہ برطانیہ کی حکومت ہوم آفس کے امدادی بجٹ کے اخراجات پر گرفت کرے تاکہ ہم امدادی اخراجات کی اصل روح پر واپس آسکیں۔ایسے اخراجات، جو ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی اور فلاح و بہبود کو فروغ دے سکیں۔