اسائلم سیکرز کو ہوٹلوں کے بجائے بارجز اور سابقہ فوجی اڈوں پر رکھنے کا منصوبہ

March 31, 2023

لندن (پی اے) حکومت نے اسائلم سیکرز کو ہوٹلوں کے بجائے بارجز اور سابقہ بیسز پر رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے، اس سلسلے میں فیریز، بارجز اور سابق فوجی اڈوں کے ناموں کا حکومت جلد اعلان کرے گی۔ امیگریشن کے وزیر رابرٹ جنرک اسائلم کیلئے جگہ کا اعلان کریں گے، برطانیہ کو فی الوقت اسائلم سیکرز کو ہوٹلوں میں رکھنے پر 6.2ملین پونڈ یومیہ خرچ کرنا پڑ رہے ہیں، تاہم اسائلم سیکرز کو نئے مقامات پر رکھنے کے اس فیصلے پر تنازعات کھڑے ہونے کا خدشہ ہے۔ جنرک کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طورپر برطانیہ پہنچنے والے لوگوں کو سابق فوجی اڈوں پر رکھا جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق حکومت نےلنکولن شائر اور ایسکیس میں سابق بیسز کو اسائلم سیکرز کے قیام کیلئے استعمال کرنے کیلئے اپنی پلاننگ میں ضروری تبدیلیاں کرلی ہیں اور انھیں ایک ہفتے کے اندر اسائیلم سیکرز کی رہائش کیلئے استعمال کیاجاسکے گا لیکن فیریز اور بارجز پر لوگوں کو رکھنے کے منصوبے پر ابھی بہت زیادہ کام نہیں ہوا ہے، ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم ہوسکا ہے کہ کتنے جہاز یا فیریز استعمال کی جائیں گی اور وہ کہاں لنگر انداز ہوں گی۔ وزیر خارجہ جیمز کلیورلے اس سے قبل اسائلم سیکرز کو اپنے ایسکس کے حلقہ انتخاب میں واقع گائون ویدر شیلڈ میں رکھنے کی تجویز پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جگہ اس لئے مناسب نہیں ہے کہ یہ بہت زیادہ نواح میں ہے اور وہاں ٹرانسپورٹ کا انفرااسٹرکچر بھی محدود ہے۔ خیال ہے کہ مسٹر جنرک اسکیمپٹن میں رائل ائر فورس کے علاقے کو استعمال کرنے کا بھی اعلان کریں گے جبکہ اس علاقے سے ٹوری پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سر ایڈورڈ لیف اس کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ ویسٹ لنزے ڈسٹرکٹ کونسل کو وزارت دفاع سے یہ بیس خریدنے کی اجازت دینے کے بارے میں مارچ میں ایک ڈیل طے پاگئی تھی، جس کے تحت اسے سیاحت، ریسرچ اور ثقافتی ورثے کے طورپر تجارتی بنیاد پر استعمال کرنے کے 300 ملین پونڈ کے ری جنریشن پراجیکٹ میں شامل کیا جانا تھا۔ حکومت کے ذرائع کے مطابق ان میں ہر سائیٹ پر 1,500-2,000افراد کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ ناقابل استعمال تفریحی جہازوں، تعطیلات کے خالی پڑے ہوئے پارکس اور طلبہ کے سابق ہالز کو بھی اسائلم سیکرز کو رکھنے کیلئے استعال کرنے پر غورکیا جا رہاہے۔ وزیراعظم رشی سوناک نے گزشتہ روز اپنی کابینہ کو بتایا تھا کہ اسائلم سیکرز کو ہوٹلوں میں رکھنے سے مقامی علاقوں پر پڑنے والا بوجھ زیادہ دنوں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ چھوٹی کشتیوں میں چینل کراس کر کے آنے والوں کو رکھنے کے اس پروگرام سے بچے مستثنیٰنہیں ہوں گے۔ حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اسائلم سسٹم پر پڑنے والے غیر معمولی بوجھ کا شکار ہیں اور ہم مقامی اتھارٹیز کے ساتھ مل کر ان لوگوں کو رکھنے کیلئے مختلف آپشنز پر کام کرتے رہیں گے۔