حرف بہ حرف … رخسانہ رخشی، لندن
اپنے اپنے نظریات، عقیدے، قومیت اور مذہبی رواداری سے رہنے کا سبھی کوحق ہے۔ مگر کچھ اس قماش کے لوگ بھی ہوتے ہیں جو کسی قوم کےنظریات، عقیدے اور قومیت کی چنداں فکر نہیں کرتے یا پھر کسی بھی تحریک کو جو ان کی طرف سے چلائی جا رہی ہو تو اس کی بیخ کنی اور تباہی میں کوئی کثر اٹھا نہیں رکھتے۔ وہی حال اقلیتوں کا بھارت میں ہو رہا ہے۔ یوں تو بھارت نے خود کو بہت بڑی سیکولر ریاست اور نام نہاد جمہوریت کی دعویدار دنیا کو بتار رکھا ہے مگر اس کی قلعی یعنی دعوؤں کی قلعی کھلتی جا رہی ہے۔ جب بھی بھارت میں اقلیتوں سے نارروا سلوک ہو تو پھر عالمی سطح پر معاملہ کھل جاتا ہے پھر بھارت پر تنقید بھی ہوتی ہے۔ سیکولر اور جمہوری ریاست ہندوتوا کا نعرہ لگاتے ہیں اور دوسری اقلیت کو بھی اگر بھارت میں رہنا ہے تو یہ سب کرنا ہو گا۔ مسلمانوں سے ایسے نعرو ں کی گردان کرائی جاتی ہے زبردستی اور دھمکی کے زور پر! ایک ٹی وی اینکر نے ایک مسلمان سے جئے بھارت کا نعرہ لگانے کو کہا اور بضد رہا کہ یہی کہنا ہے مگر مسلمان بھی دلائل سے اسےقائل کرتا رہا کہ ہم بھارت نہیں ہندوستان کہیں گے کیونکہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ بھارت کہنا ان کے ہندو ازم کی کسی قسم کی طرف اشارہ ہے جبکہ ہندوستان ایک سرزمین ہے جس پر محتلف قومیں آباد ہیں۔ بہرحال مسلم آدمی کا یہ موقف تھا کہ ہم اس سرزمین پر رہتے ہیں ہمیں مر کر بھی یہاں ہی دفن ہونا ہے۔ آپ لوگ ہمیں پاکستان جانے کا کہتے ہیں کہ وہ ہمارا ملک ہے مگر ہم کہتے ہیں کہ آپ جب مرنے کے بعد اپنی راکھ دریا میں بہاتے ہیں تو وہ بہتے بہتے پاکستان کے دریائوں تک چلی جاتی ہے اور ہم تو دفن ہوکر بھی ہندوستان میں رہتے ہیں تو ہمارے سے جئے ہند کے نعرے لگوانا بے کار ہے۔ کون نہیں جانتا کہ اقلیتوں سے انسانیت سوز رویہ رکھنا بھارتی وطیر ہ ہے۔ جو ستم بھارت نے مسلمانوں سے روا رکھا ایسا ہی وہ کبھی کبھی عیسائی برادری سے بھی کبھی نا کبھی کرتا رہتاہے فرق صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کیلئے کوئی مسلم برادر ملک آواز نہیں اٹھاتا مگر عیسائی برادری کیلئے عالمی سطح پر بھارتی رویئے پر آوازیں اٹھنے لگتی ہیں۔ بھارت میں چند ماہ سے یہ سلسلہ اب سکھ برادری کی جانب ہو گیا تو وہاں سے پھر خالصتان کی آزادی کی تحریک زور پکڑنے لگی یہ تحریک سکھ برادری کے اپنے نظریات کے تحت ہی شروع ہوئی ہے۔ خالصتان کی تحریک کوئی حال ہی میں شروع نہیں ہوئی کہ اندرا گاند ھی کے قتل کے بعد سے اسے جوڑ دیا جائے بلکہ یہ تحریک بھی پاکستان کی تحریک جتنی عمر کی ہے۔ بس یہ ہماری خوش قسمتی کہ ہم 14اگست منانے کو آزاد ہوگئے مگر سکھوں کو بھارت استعمال کرنے کو اپنے ساتھ رکھنا ضروری سمجھتا رہا۔ اور سمجھتا بھی ہے کیونکہ سکھ بہادر قوم ہے اور وہ جنگوں کے لڑنے کے کام آتی ہے۔ ہندو قوم صرف زبان چلانا جانتی ہے ہتھیار چلانا نہیں۔ خیر حالصتان کی خالص تحریک نئی نہیں۔ خالصتان کا لفظ پہلی مرتبہ 1940 میں سننے کو ملا۔ اسے ڈاکٹر ویر سنگھ بھٹی نے مسلم لیگ کے کسی اجلاس میں پیش کیا تھا۔ جدید خالصتان کی ابتدا 1947میں برطانیہ سے ہندوستان کی آزادی کے وقت سے شروع ہوئی۔ جب کچھ سکھوں نے اپنے نظریات ظاہر کرنا شروع کئے کہ سکھ عقیدے کے پیرو کاروں کیلئے ریاست پنجاب میں ایک علیحدہ ملک بنا یا جائے۔ مگر ان کا یہ مطالبہ خاطر میں نہ لایا گیا تو پھر اس تحریک کا آغاز ہوا۔ کئی سال سے اس تحریک کے پیروکاروں اور بھارتی حکومت کے درمیان تنازعات اور پرتشدد واقعات جنم لیتے رہے جو تاحال چل رہے ہیں۔ یوں تو سکھ مذہب کی بنیاد پنجاب ہی میں15 ویں صدی میں گورونا نک نے رکھی تھی اور دنیا بھر میں تقریباً26 ملین پیروکا رہیں۔ ہندوستان میں سکھ اقلیت میں ہیں جو ملک کی1.4 بلین آبادی میں 2% سے بھی کم ہیں۔ مگر شمالی پنجاب میں ان کی اکثریت ہے۔ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندررا گاندھی نے سکھ علیحدگی پسندوں کو مارنے کیلئے بھارتی فوجیوں کی امرتسر کے گولڈن ٹمپل میں ان کی مقدس ترین عبادت گاہ پر حملے کا حکم دیا۔ اس حملے کے بعد تو سکھ برادری کا غصہ عروج پر پہنچ گیاجس کے نتیجے میں اندرا گاندھی کے محافظوں نے جو خود بھی سکھ تھے نے انہیں قتل کر دیا۔ پھر تو جو ہنگامہ ہوا۔ اس تشدد میں کئی لوگ مارے گئے۔ ایک سال بعد یہ تشدد پھیلتے پھیلتے، کینیڈا تک پھیل گیا۔ سکھ علیحدگی پسندوں نے ٹورنٹو ائر پورٹ سے فلائی کرنے والے ائر انڈیا کے طیارے کو بم سے اڑا دیا۔ جن میں329 مسافر سوار تھے اور یہ سب ہلاک ہوگئے تھے۔ سکھوں کی بااثر تعداد خالصتان کی حمایت کا اعلان کرتی رہتی ہے اور اس کے قیام کیلئے رائے طلب کرنے کو ریفرنڈم کرائے جاتے ہیں۔ آج حال یہ ہے کہ ہندوستان سے باہر کے سکھ رہنما متحرک ہیں۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بھی شروع ہوچکی ہے۔ کینیڈا کےوزیراعظم جسٹن ٹروڈو سخت غصے میں ہیں۔ تارکین وطن سکھ اس تحریک کو خوب مضبوط کر رہے ہیں۔ خاص طور پر کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا وغیرہ میں۔ کیونکہ بھارت میں خالصتان کے حامیوں کو گرفتار کر کے اور قتل کرکے اس تحریک کوکچلاجارہا ہے۔