بھلا اہلِ مغرب کہاں، ہم کہاں
تفاوت پہ حیرت سے گُم ہے دماغ
وہ تعبیر کے لوگ، ہم خواب کے
اُنہیں باغ حاصل، ہمیں سبز باغ