کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں کے تناظر میں فلم بنانے پر مسلمان ناراض

June 13, 2021

ویلنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد، النور مسجد اور لین ووڈ، میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کی جانب سے 15 مارچ 2019 کو کیے جانے والے سفاکانہ حملے کے تناظر میں فلم بنائے جانے کے معاملے پر مسلمانوں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔فلم ساز کی جانب سے اعلان کے بعد نیوزی لینڈ میں 10 اور 11 جون کو ٹوئٹر پر ’دی آر اس شٹ ڈاؤن‘ کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر رہا، جسے استعمال کرتے ہوئے نہ صرف مسلمانوں نے بلکہ دیگر افراد نے بھی فلم نہ بنانے کا مطالبہ کیا۔مسلمانوں کی تنظیم ’مسلم ایسوسی ایشن آف سینٹربری‘ نے بھی اپنے بیان میں مذکورہ فلم بنائے جانے کے معاملے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مسلمانوں پر اب بھی حملے کیے جانے کے خطرات منڈلا رہے ہیں‘۔تنظیم کے مطابق مذکورہ دہشت گردی کے حملے کے بعد وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کردار اہم رہا لیکن اب بھی مسلمان خوف محسوس کر رہے ہیں اور مساجد پر حملوں کے تناظر میں فلم بنانا اچھا خیال نہیں۔اسی طرح وہاں کے معروف مسلمان لکھاریوں نے بھی مساجد پر حملوں کے تناظر میں فلم بنائے جانے کے خیال پر اعتراض کرتے ہوئے فلم نہ بنانے کا اعلان کیا۔ساتھ ہی ٹوئٹر پر کئی لوگوں نے فلم بنانے کا اعلان واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔علاوہ ازیں نیشنل اسلامک ایسوسی ایشن نے بھی مذکورہ فلم کے اعلان کے بعد آن لائن پلیٹ فارم ’چینج ڈاٹ او آر جی‘ پر آن لائن پٹیشن بھی شروع کردی، جس پر ہزاروں افراد نے دستخط کرتے ہوئے فلم نہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ مذکورہ معاملے پر فلم ساز اینڈریو نکولو فلم بنائیں گی، جسے متعدد افراد پروڈیوس کریں گے اور ان کے پروڈیوسرز میں مسلمان بھی شامل ہیں۔فلم کا نام ’دی آر اس‘ تجویز کیا گیا ہے، جس کی مرکزی کہانی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی کاوشوں کو دکھانے کے گرد گھومتی ہے۔فلم میں جیسنڈا آرڈرن کا کردار آسٹریلوی اداکارہ روز بیرنی ادا کریں گی جب کہ فلم کی تمام شوٹنگ نیوزی لینڈ میں ہی کی جائے گی۔