• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی آئی اے کی پرواز 301 کے مسافر اللّٰہ اللّٰہ کرتے اسلام آباد سے کراچی پہنچ گئے


قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی پرواز 301 کے مسافر اللّٰہ اللّٰہ کرتے اسلام آباد سے کراچی پہنچ گئے۔

اسلام آباد سے اُڑنے والے طیارے کے فضا میں ہچکولے کھانے اور خطرناک آوازوں کے باعث مسافروں نے سفر سے انکار کردیا۔

پی آئی اے انتظامیہ اسی طیارے کو اُڑانے پر بضد رہی، مسافروں کے احتجاج پر طیارہ کی ہنگامی لینڈنگ ہوئی تو مسافر بھی طیارے سے اُترگئے۔

پی آئی اے کے طیارے پی کے 301 کی خطرناک پرواز سامنے آئی، اسلام آباد سے اُڑان بھرتے ہی طیارہ فضا میں ہچکولے کھانے لگا، مسافروں کی اوپر کی سانسیں اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئیں۔

اسلام آباد سے کراچی کی صبح 10 بجے روانہ ہونے والی پرواز نے 2 گھنٹے تاخیر سے پرواز بھری تو طیارے نے خوف ناک آوازوں کے ساتھ فضا میں جھٹکے لینا شروع کردیے، جس سے مسافروں کی چیخیں نکل گئیں۔

20 منٹ کی پرواز کے بعد طیارے کو واپس اسلام آباد ایئر پورٹ پر اُتارلیا گیا، فنی خرابی کے باوجود مسافروں کو طیارے سے نہیں اُتارا گیا۔

اے سی بند اور شدید حبس میں مسافروں کو طیارے میں بٹھائے رکھا گیا، جس سے مسافروں اور بچوں کی حالت غیر ہوگئی۔

مسافر عملے سے طیارہ تبدیل کرنے کی درخواست کرتے رہے جبکہ عملہ اِسی طیارے سے مسافروں کو لے جانے پر بضد رہا۔

طیارے نے 3 بار پرواز کی کوشش کی لیکن ہر بار طیارے سے خوفناک آوازیں آنے پر پرواز روک دی گئی۔

مسافروں کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے عملے نے بورڈنگ کارڈ قبضے میں لے لیے اور طیارے سے اُترنے نہیں دیا، احتجاج پر اے ایس ایف اہلکار طیارے میں داخل ہو گئے۔

کئی گھنٹے سے طیارے میں محصور مسافروں کو خاموشی سے طیارے میں ہی بیٹھے رہنے کی تنبیہ کی تاہم 6 بجے کے قریب مسافروں کے شدید احتجاج کے بعد طیارے کا دروازہ کھول دیا گیا، جس کے بعد طیارے میں سوار 168 مسافروں میں سے صرف 6 مسافر طیارے میں موجود رہے باقی اُتر گئے۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا پرواز پی کے 301 کے 70 مسافروں نے سفر سے انکار کر دیا اور چلے گئے، باقی 54 مسافروں کے لیے متبادل پرواز پی کے 309 کا انتظام کیا گیا جبکہ پرواز پی کے 301 صرف چھ مسافروں کو لے کر شام ساڑھے 7 بجے کراچی پہنچی۔

اس پرواز میں سفر کرنے والے مسافروں کا کہنا تھا کہ وہ پورا راستہ اللّٰہ اللّٰہ کرتے رہے۔

تازہ ترین