اسلام آباد (این این آئی، ٹی وی رپورٹ) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ملک میں ہر طرف اشرافیہ کا قبضہ ہے، ریاست کو غریبوں کا بوجھ اٹھانا چاہیے، حکومت کل تک قانون کی مخالف تھی آج حمایت کر رہی ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ لوگ اپنا پیسہ بیرون ملک لیجا کر چھپا دیتے ہیں، جو کام 1993 میں کرنا چاہیے تھا وہ 2010 میں کیا گیا، سپریم کورٹ نے کہا کہ 16 ہزار برطرف ملازمین کی بحالی سے متعلق آج مقدمہ نمٹا دینگے،سیاسی چوائسز پارلیمنٹ کی ہو سکتی ہیں ہماری نہیں، اٹارنی جنرل وزیراعظم کا موقف بتائیںاور ہدایات لیکر آگاہ کریںکہ ملازمین کیلئے پارلیمنٹ کیا اقدامات کرسکتی ہے؟ منگل کو سپریم کورٹ میں 16 ہزار برطرف ملازمین کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیا بھرتیوں کا عمل شفاف تھا، کیا تقرریوں کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے ہوئے، معاملہ پبلک فنڈز کے استعمال سے جڑا ہے، حکومت کل تک قانون کی مخالف تھی آج حمایت کر رہی ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے 2010 ہوتا تو قانون کا دفاع نہ کرتا، بہتر نہیں اگر ملازمین کو ریلیف دینا تو پارلیمنٹ سے دیں، حکومت کی ذمہ داری ہے تقرری میں شفافیت کو مد نظر رکھے، 1999 میں نکالے گئے کنٹریکٹ ملازمین کو 2010 کے ایکٹ کے ذریعے بحال اور مستقل کر دیا گیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کیساتھ تجاویز پر بات کرکے دلائل دوں گا۔ آئی بی کے وکیل رضا ربانی نے دلائل دیے کہ 1947 سے اشرافیہ نے سول ملٹری کے مفادات کا دفاع کیا ہے، ذوالفقار بھٹو کی حکومت کو غیر آئینی طریقہ سے ہٹایا گیا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ سال 1993ـ96 تک بھرتیاں مستقل بنیادوں پر کیوں نہیں کی گئیں؟ سب غلطیاں اس وقت کی حکومت کی ہیں، ریاست اور عوام کے پیسے سے 2010 میں اپنی غلطی کا داغ دھونے کی کوشش کی گئی، ملک میں ہر طرف ایلیٹ کا قبضہ ہے، ایلیٹ شخصیات کا نہیں بلکہ پورے طبقے کا نام ہے، لوگ اپنا پیسہ بیرون ملک لیجا کر چھپا دیتے ہیں، جو کام 1993 میں کرنا چاہیے تھا وہ 2010 میں کیا گیا، اہلیت جانے بغیر انہیں مستقل کیا گیا، ملازمین کو اگر پنشن اور مراعات دی جاتی ہیں وہ بھی معیشت پر بڑا بوجھ ہوسکتا ہے، ریاست کو غریبوں کا بوجھ اٹھانا چاہیے، ربانی صاحب آج پارلیمان موجود ہے اسکے ذریعے جمہوریت لائیں، سیاسی چوائسز پارلیمنٹ کی ہو سکتی ہیں ہماری نہیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو (آج) بدھ کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل ہدایات لے کر آگاہ کریں کہ ملازمین کے لیے پارلیمنٹ کیا اقدامات کر سکتی ہے؟ (آج) بدھ کو کیس کو نمٹا دیں گے۔