• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رانا شمیم اور صحافی بظاہر مجرمانہ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم ایپلٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم کا بیان حلفی شائع کرنے سے متعلق توہین عدالت کیس میں 7 جنوری کو تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ 28 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت 7 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے سپریم ایپلٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم ، جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن ، ایڈیٹر دی نیوز عامر غوری اور ایڈیٹر انوسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم سنایا تھا۔ جمعہ کو 12 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ میں عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کیلئے اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کر دیا ہے ۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے عدالت مطمئن ہے کہ بادی النظر میں یہ مجرمانہ توہین کا کیس بنتا ہے۔ رانا شمیم سمیت تمام فریقین مبینہ مجرمانہ توہین کے مرتکب ہوئے ہیں جن پر 7 جنوری کو فردجرم عائد کی جائے گی۔ فرد جرم عائد کرنے کیلئے اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقررکیا جاتا ہے۔ تحریری حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ رپورٹ کیا گیا بیان حلفی کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں تھا۔ بادی النظر میں خبر چھاپتے ہوئے مناسب احتیاط نہیں برتی گئی۔ معروف پروفیشنل صحافی نے رجسٹرار ہائی کورٹ سے حقائق کی تصدیق کی کوشش نہیں کی۔ انصار عباسی ، عامر غوری نے دوران سماعت جو موقف لیا اس کی توقع نہیں تھی ، انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ میں خبر شائع کی ، یہ موقف بین الاقوامی صحافتی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا ، ایسا لگا کہ انصار عباسی اور عامر غوری بھی بیان حلفی کا متن درست سمجھتے ہیں۔ صحافی نے قانونی رائے حاصل کئے بغیر ہی بیان حلفی کی شکل میں لیک شدہ دستاویز کو شائع کر دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ توہین عدالت کے مرتکب صحافیوں کو یورپین کنونشن برائے تحفظ انسانی حقوق و بنیادی آزادیاں کے آرٹیکل 10 میں بیان کی گئی حدود کا بھی علم نہیں ہے۔ عدالت کا یہ بھی کہناہے کہ جمہوری معاشرے میں شفاف ٹرائل کے حق کا تحفظ ضروری ہے۔ آزادی اظہار رائے کا اطلاق زیر التوا مقدمات پر نہیں ہوتا۔ رانا شمیم کا یہ موقف کہ نوٹری پبلک نے بیان حلفی لیک کیا اس سے بھی بادی النظر میں ان کی ساکھ مشکوک ہوئی۔ تحریری حکم نامے میں یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس کے ایک فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں عدالت نے صحافی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی۔ تحریری حکم نامہ کے مطابق 7 جنوری کو رانا شمیم اور صحافیوں پر توہین عدالت آرڈیننس 2003 کی سیکشن 17 کے تحت فرد جرم عائد کی جائے گی۔

اہم خبریں سے مزید