کراچی ( اسٹاف رپورٹر )جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ جب تک کراچی کو روشنیوں کا شہر نہیں بنائیں گے ہماری تحریک جاری رہے گی،جماعت اسلامی کے تحت بلدیاتی قوانین کیخلاف سندھ اسمبلی کے باہر جاری احتجاجی دھرنے کے آٹھویں روز جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کراچی سے چترال تک پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اہل کراچی کے حق کے لیے گھروں سے نکلیں،اتوار9جنوری کو پورے ملک میں کراچی کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔
دھرنےمیں علما کے وفود نے بھی شرکت کی، مفتی منیب الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کو کراچی کے مسائل اٹھانے پر مبارکباد اورتمام مطالبات کی بلامشروط حمایت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، ناصر حسین شاہ، سعید غنی،مرتضی وہاب ان سب سے کہتا ہوں کہ سامنے آئیں، احتجاج کرنے والوں سے بامعنی مذاکرات کریں اور شہر کو بااختیار بنا یا جائے۔
مفتی منیب نے مساجد اور بلڈنگز کو ریگولرائز کرنے کیلئے قانون سازی کا بھی مطالبہ کیا ۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا تحریک کا مرکز اور پورا شہر میں احتجاجی تحریک چلائے جائی گی،جب این ایف سی ایوارڈ میں حق مانگتے ہو تو پی ایف سی ایوارڈ میں شہروں کو حق کیوں نہیں دیتے،نعمت اللّٰہ خان کے ماس ٹرانزٹ پر عمل کیا جاتا تو آج شہر میں ٹرانسپورٹ کے سنگین مسائل نہ ہوتے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نےدھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں بااختیار شہری حکومت اور میئر کا انتخاب براہ راست کروایا جائے۔
کراچی کی حیثیت ایک ماں کی سی ہے،کراچی اندھیروں میں رہے گا تو پاکستان بھی ترقی نہیں کرے گا،ہم ایک بااختیار شہری حکومت چاہتے ہیں جس کے میئر کے پاس تمام اختیارات ہوں، موجودہ کالے بلدیاتی قانون میں وہ نظام موجود نہیں جو آئین کے آرٹیکل 140-Aکا کہنا ہے، جماعت اسلامی کی جدوجہد کراچی،اسلام آباد،گوادر یہ کسی اور شہر میں ہو یہ ظلم و استحصال کے خلاف ہے کسی پارٹی کے خلاف نہیں۔
پورے سندھ میں غربت ناچ رہی ہے اور جہالت کے اندھیرے ہیں،پیپلزپارٹی سن لے کہ اب تمہاری سیاست شہیدوں کے نام پر نہیں چلے گی،اب کراچی سمیت پورا سندھ بیدار ہوگیا ہے۔
مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ کراچی کے عوام بارش اور سرد موسم کے باوجود جمع رہے ہیں اس پر دھرنے کے شرکاء کے عزم و حوصلہ کو سلام پیش کرتا ہوں۔