پشاور (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی بھی فوجداری مقدمے میں ملزم کو جرح کے حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ،آئین کے آرٹیکل 10اے میں ہر ملزم کو اپنی دفاع کیلئے جرح کا حق حاصل ہے۔ یہ آبزرویشن گزشتہ روز فاضل بنچ نے شیر حسن کی جانب سے دائر اپیل کی سماعت کے دوران دیئے۔ درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس مظاہر علی نقوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار وکیل الطاف خان نے عدالت کو بتایا کہ اُنکے موکل کے خلاف رشتہ داروں نے جائیداد کے تنازعے پرشکایت درج کی تھی جس کی سماعت کے دوران ملزم کے وکیل کی عدم پیشی پر عدالت نے اُس کے موکل کے جرح کا حق ختم کردیا تھا جس کے خلاف درخواست گزار نے سیشن کورٹ اوربعدازاں پشاور ہائیکورٹ میں نظرثانی کی درخواستیں دی جومسترد کی گئیں۔ الطاف خان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اگر فوجداری مقدمات میں ملزمان سے جرح کا حق چھین لیاجائے تو آئین کے ارٹیکل 10اے کے تحت شفاف ٹرائل کی حثیت ختم ہو جاتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ملزمان کو جرح کا حق دیا جائے تاکہ ملزمان عدالت میں اپنی صفائی پیش کرسکیں۔ ملزمان کے وکیل دانستہ طورپر عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور اسکا کیس ہائیکورٹ میں لگاہواتھاتاہم ٹرائل کورٹ نے اسکی یہ استدعا مسترد کردی اور ملزم کو جرح کے حق سے محروم کردیا۔ فاضل بنچ نے ملزمان کی اپیل منظور کرتے ہوئے قرار دیاکہ فوجداری مقدمات میں ملزمان سے گواہان پر جرح کا حق نہیں چھیناجاسکتا۔ عدالت نے ایک ماہ کے اندر اندر ملزمان کے گواہان پر جرح کے عمل کو مکمل کرنے کی احکامات جاری کردیئے۔