• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران سے خوردنی تیل کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ نہیں ہوئی، ایف بی آر ذرائع

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ایران سے ہزاروں ٹن کھانے کے تیل/ گھی کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایرانی کھانے کے تیل کا مارکیٹ شیئر 10 سے 15 فیصد کے درمیان ہے۔ جب کہ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ سخت اقدامات کیے ہیں، ایران سے کھانے کے تیل کی بڑے پیمانے پر کوئی اسمگلنگ نہیں ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق، ایران سے ہزاروں ٹن کھانے کا تیل / گھی 5 سے 20 کلو گرام کین میں اسمگل کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے ملک کے باضابطہ شعبے اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ کھانے کے تیل / گھی کے باضابطہ شعبوں کی جانب سے شکایت کی گئی ہے کہ حکومت فاٹا/پاٹا کے علاقوں میں موجود کھانے کے تیل / گھی کی صنعتوں کو فنانس ایکٹ 2021-22 کے تحت بڑا جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس استثناء دے چکی ہے۔ یہ یونٹس 7 ہزار روپے فی ٹن کسٹم ڈیوٹی ادا کرتے ہیں جب کہ دیگر مقامات پر صنعتی یونٹس خام مال پر 32 ہزار روپے فی ٹن کسٹم ڈیوٹی ادا کررہے ہیں۔ اس طرح آباد علاقوں میں صنعتون کو نقصان ہورہا ہے۔ یہ مسئلہ وزیر خزانہ شوکت ترین کی قیادت میں نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) اجلاس میں اٹھایا گیا تھا لیکن اب تک کوئی حل سامنے نہیں آیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید