• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تیل کی قیمتوں میں 55.22 فیصد اضافہ ہوا

لاہور (صابرشاہ) پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تیل کی قیمتوں میں 55.22 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق 17 اگست 2018 سے یا اس دن سے جب موجودہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ملک کے 22 ویں سربراہ حکومت کے طور پر حلف اٹھایا، ملک میں پیٹرول کی قیمت 15 جنوری 2022 کو 95.24 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 147.83 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے یعنی اس طرح پچھلے 41 مہینوں کے دوران اس شے کے فی لیٹر ٹیرف میں 52.59 روپے یا 55.22 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 

16 جنوری 2012 سے 16 جنوری 2022 کے درمیان پچھلے 10 سال یا 120 مہینوں کے دوران پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 89.54 روپے فی لیٹر سے 65 فیصد اضافے کے ساتھ اس وقت 147.83 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ 

جنگ گروپ اور جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی جانب سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے دور میں پاکستان میں پٹرول کی قیمت 24 ستمبر 2012 کو 108.45 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی تھی جو 22 دسمبر 2012 تک کم ہو کر 101.42 روپے فی لیٹر پر آ گئی تھی۔ 

نواز شریف کے اقتدار میں پہلے چند مہینوں کے دوران چند اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنے کے بعد 21 جون 2013 تک ٹیرف 99.70 روپے تک گر گئے، مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران یکم ستمبر 2013 کو 109.13 روپے تک بڑھ گئے، یکم جنوری 2014 تک مزید بڑھ کر 112.76 روپے تک پہنچ گئے۔

یکم مارچ 2015 تک تیزی سے 70.29 روپے تک پہنچ گئے، مارچ 2016 تک ایک بار پھر تیزی سے گر کر 62.77 روپے تک آگئے، مارچ 2017 تک قیمت 73 روپے تک بڑھ گئی، یہ یکم جنوری 2018 تک 81.53 روپے فی لیٹر ہوگئی، جولائی 2018 تک 99.50 روپے ہوگئی۔

اگست 2018 میں جب پی ٹی آئی کے پاس ملک کی باگ ڈور آئی تو قیمت 95.24 روپے فی لیٹر پر آگئی تھی۔ 

پاکستان کے ثابت شدہ تیل کے ذخائر، اس کے تیل کی کھپت، پیداوار اور درآمدات کے بارے میں چند اہم حقائق کے مطابق ستمبر 2021 تک پاکستان نے ٹینڈرز کے ذریعے 785,000 ٹن فیول آئل درآمد کیا تھا جو 2020 میں عالمی مارکیٹ سے خریدے گئے تیل سے 52 فیصد زیادہ ہے۔ 

امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن، میسرز برٹش پیٹرولیم اور پاکستان اسٹیٹ آئل کے آرکائیوز کے مطابق پاکستان میں تیل کی کھپت 2016 میں 556,000 بیرل یویہ ہوگئی تھی جبکہ اس سال اس کی خام تیل کی پیداوار 83,000 بیرل یومیہ کی سطح پر تھی۔

پاکستان تیل کی کھپت کے لحاظ سے دنیا میں 33 ویں نمبر پر ہے، جو دنیا کی کل 97,103,871 بیرل یومیہ کی کھپت کا تقریباً 0.6 فیصد بنتا ہے۔ تقریباً پانچ سال قبل 353,500,000 بیرل تیل کے ذخائر کے ساتھ پاکستان دنیا میں 52 ویں نمبر پر تھا۔ 2016 میں مذکورہ بالا ذرائع میں سے کچھ نے کہا تھا کہ پاکستان نے اپنی سالانہ کھپت کے 1.7 گنا کے مساوی ذخائر کو ثابت کیا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ درآمدات کے بغیر، ملک کے ذخیرہ کرنے کی جگہوں اور کنوؤں میں تقریباً دو سال کا تیل باقی رہ جائے گا۔ تیل کی پیداوار کے لحاظ سے ملک کی عالمی درجہ بندی 88,262 بیرل یومیہ پیدا کرکے 53 ویں نمبر پر ہے۔ 

امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن اور برٹش پیٹرولیم کے مطابق 2016 کے آخر تک دنیا میں تیل کے ثابت شدہ ذخائر کی تعداد 1.65 ٹریلین بیرل تھی۔ مزید کہا گیا ہے کہ یہ ذخائر اس کی سالانہ کھپت کی سطح کے 46.6 گنا کے برابر تھے۔ 

تحقیق میں مزید انکشاف ہوا کہ 16 جنوری 2022 کو اس اسٹوری کے فائل ہونے تک دنیا کے پاس 14,50,185,000 بیرل تیل رہ گیا۔ 

دنیا 2016 تک 35,442,913,090 بیرل استعمال کرچکی ہے جو کہ 97,103,871 بیرل یومیہ کے برابر ہے۔ وینزویلا کے پاس اس وقت 299.953 ارب بیرل یا عالمی حصص کا 18.2 فیصد تیل کے سب سے زیادہ ثابت شدہ ذخائر ہیں۔

اس کے بعد سعودی عرب ہے جس کے پاس 266.578 ارب بیرل یادنیا کے 16.2 فیصد کے ذخائر ہیں ، کینیڈا (170.863 ارب بیرلز یا 10.4 فیصد شیئر)، ایران (157.530 ارب بیرلز یا 9.5 فیصد شیئر)، عراق (143.069 ارب بیرلز یا 8.7 فیصد شیئر)، کویت (101.500 ارب بیرلز یا 6.1 فیصد شیئر) ہیں۔

اہم خبریں سے مزید