کراچی(سید محمد عسکری) آئی بی اے کراچی(انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی نے وزیر اعلی کی منظوری اور این او سی کے اجراء کے بغیر اٹلی جانے کے نوٹس کا جواب دے دیا ہے۔ جس میں انھوں نے سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ کے نوٹس کے اجراء پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی بی اے ایک خودمختار ادارہ اور اسے بیرونی اجازت کی ضرورت نہیں ہے تاہم آپ کے دفتر کی طرف سے میرے نام پر جاری کردہ مبینہ وجہ بتاؤ نوٹس کی وصولی کو تسلیم کرتا ہوں مگر متعدد مواقع پر، ایچ ای سی کے اراکین اور یونیورسٹیز اور بورڈز کے سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آئی بی اے کی بی او جی خود مختار ہے۔ بورڈ کی طرف سے منظور شدہ بہت سے معاملات کے لیے، یونیورسٹیز اور بورڈز ڈیپارٹمنٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یہ ایسے معاملات میں مجاز اتھارٹی نہیں ہے۔ آئی بی اے کے ایکٹ کے تحت BoG کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے ساتھ، تمام آئی بی اے ملازمین کے سفری اخراجات کے لیے فنڈز مختص کرنے کا اختیار اور مینڈیٹ ہے، اکبر زیدی نی مزید کہا کہ یہ میرا عقیدہ ہے کہ، آئی بی اے کے بورڈ آف گورنر کے رکن کے طور پر، آپ کو حقیقت اور اس معاملے سے آگاہ ہونا چاہیے مزید برآں، سابق سیکرٹریز یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہموں اور نور احمد سموں، نے کہا تھا کہ آئی بی اے کے ملازمین سرکاری ملازم نہیں ہیں، کیونکہ ان کی تنخواہیں اے جی آفس کے ذریعے نہیں دی جاتی جب کہ ایچ ای سی کے رکن پروفیسر سروش لودھی نے یہ بھی کہا کہ IBA ایکٹ بورڈ آف گورنرز کو خود مختاری دیتا ہے اور اس لیے، بیرونی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ جب کہ 9 مئی 2025 کو منعقدہ BoG کی 121ویں اجلاس کے دوران اس موقف کی واضح طور پر توثیق کی گئی تھی، جہاں یہ طے پایا تھا کہ BoG کی قانونی اتھارٹی کے دائرہ کار میں کیے گئے فیصلوں کے لیے عام طور پر کسی بیرونی توثیق یا منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن، کراچی ("IBA کراچی") نے 15 مئی 2024 کو باضابطہ طور پر آپ کے دفتر کو، 15 مئی 2024 کو ایک باضابطہ مراسلے کے ذریعے باضابطہ طور پر مطلع کیا تھا۔ اس کے علاوہ IBA کراچی نے آپ کے دفتر کو ایک رسمی خط بھیجا جس میں دورے کے مقصد، متعلقہ تاریخوں، اور غیر حاضری کے دوران قائم مقام کی نامزدگی کا خاکہ بتایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ آئی بی اے کراچی کی جانب سے ڈاکٹر اکبر زیدی کے بیرون ملک جانے کے سلسلے میں درخواست محکمے کو موصول ہوئی تھی جس میں 19 سے 23 مئی تک اٹلی میں منعقدہ ایک ورکشاپ اور فورم میں شرکت کے لیے این او سی اور چھٹی مانگی گئی تھی۔ مگر درخواست کے ساتھ فورم اور ورکشاپ کا دعوت نامہ منسلک نہیں کیا گیا تھا جو محکمے کی جانب سے مانگنے پر جمع کرایا گیا، تاہم اسی اثنا میں چھٹی کی منظوری اور این او سی کے اجراء کے بغیر ڈاکٹر اکبر زیدی بیرون ملک روانہ ہوگئے اور منظوری کا انتظار بھی نہیں کیا، لہٰذا محکمہ نے ڈاکٹر اکبر زیدی سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی تھی۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر اکبر زیدی اپنی دوسری چار برس کی مدت کا دوسرا برس گزار رہے ہیں ان کی مدت ملازمت میں چار برس کی توسیع نگراں دور حکومت میں نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے کی تھی۔