• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرح سود برقرار، مہنگائی میں فوری اضافہ، کم ہوجائے گی، معاشی نمو مستحکم، جاری خسارے میں بہتری کی توقع، اسٹیٹ بینک


کراچی (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے پیر کو نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے دو ماہ کیلئے شرح سود کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 9 اعشاریہ 75 پر برقرار رہے گی، انہوں نے بتایا کہ مہنگائی کم کرنے اور پائیدار معاشی ترقی کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، قلیل مدت میں مہنگائی کی شرح میں کچھ اضافہ ہوگا مگر آہستہ آہستہ استحکام آجائیگا،معاشی نمو مستحکم ہے، جاری خسارے میں بہتری کی توقع ہے.

اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 سے 14ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، ہماری پالیسی کامحورمہنگائی کو5 سے7 فیصد کے درمیان رکھنا ہے، جی ڈی پی نمو 5 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد رہے گی، تیل کی عالمی منڈی میں قیمت بڑھنے پر ذخائر پر دبائو آئیگا، مہنگائی کی شرح زیادہ ہے.

اگلے برس کمی آئیگی، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے انتظامی امور بہترکر لیے گئے ہیں، مڈل مین کا شرح منافع بہت زیادہ ہے۔ رضا باقر نے کہا کہ ستمبر میں شرح سود اور بینک کے نقد کے ریزرو کو پانچ سے چھ فیصد بڑھایا گیا تھا، اسکے علاوہ کنزیومر بہتر بنانے کیلئے کچھ اقدامات کیے گئے تھے جسکے تحت آٹو فنانس کے قرض کو کم کیا گیا اور ایڈوانس کی رقم کو بڑھایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ دسمبر میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کے حوالے سے ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ انکے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسکے بعد ہی پالیسی ریٹ کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کی بات ہو گی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے گزشتہ دو ماہ میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمانڈ گروتھ میں تبدیلی آ رہی ہے اور یہ پائیدار رہے گی.

سالانہ بنیادوں پر مہنگائی اوپر ہی رہے گی کیونکہ بین الاقوامی منڈی میں تیل اور دیگر اشیا کی قیمتیں بہت بڑھی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا تخمینہ ہم نے کم لگایا ہے، ستمبر میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ 2.5فیصد تھی اور نومبر میں اسکی گروتھ صفر فیصد ہے، اس کا مطلب ہے کہ کچھ کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پہلے جس رفتار سے ہمارے معاشی سرگرمیوں کے اشاریے بڑھ رہے تھے اس میں کچھ بہتری آئی ہے اور وہ یہ بتا رہی ہے کہ ہماری شرح نمو پائیدار رہی۔رضا باقر نے کہا کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 12.3فیصد رہی لیکن اگر گزشتہ مہینے کے مقابلے میں دیکھا جائے تو مہنگائی کا تسلسل کم ہو رہا ہے کیونکہ نومبر میں مہنگائی کی شرح تین فیصد تھی لیکن دسمبر میں بھی قیمتیں وہی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا تجارتی خسارے جس رفتار سے بڑھ رہا تھا اب اس میں کچھ بہتری آ رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ تھوڑا کم ہونا شروع ہو گا، پچھلے دو ماہ یہ کرنٹ اکانٹ خسارہ 1.9ارب ڈالر رہا اور مزید نہیں بڑھا جبکہ اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نکال کر خسارے کو دیکھا جائے تو وہ ایک ارب ڈالر سے کم ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 سے 14ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے جو جی ڈی پی کا چار فیصد بنتا ہے لیکن اگر پیٹرولیم مصنوعات کے بغیر تجارتی خسارہ دیکھا جائے تو اسے سرپلس دیکھ رہے ہیں اور یہ خسارہ تیل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنانس سپلیمنٹری ایکٹ 2022 کی منظوری کی بدولت بجٹ خسارہ کم ہو گا اور ڈیمانڈ گروتھ بھی بہتر ہو گی جس سے مہنگائی کم ہونے کی توقع ہے، اسی لیے ہم نے مالی سال 2023 میں کم مہنگائی کی پیش گوئی کی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ ان چار نکات پر غور کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مہنگائی میں کمی آئے گی اور جی ڈی پی کی شرح نمو پائیدار رہے گی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہماری پیش گوئی تھی کہ شرح نمو 4 سے 5فیصد کے درمیان رہے گی لیکن معاشی سرگرمیوں کے اشاریے کم اور پچھلے مالی سال کی شرح نمو زیادہ ہونے کی وجہ سے جی ڈی پی کی شرح نمو 4.5فیصد ہو گی۔

رضا باقرنے کہاکہ آئل کی قیمتوں پرہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے، مہنگائی کی رفتار تھمنے کی امید ہے، ماہانہ بنیاد پر قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا اور بینک تجارتی خسارہ کم ہونے کی توقع ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید