• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہزاد اکبر کے استعفے کی وجوہات سے لاعلم ہوں، شبلی فراز


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ شہزاد اکبر کے استعفے کی وجوہات سے میں لاعلم ہوں عمران خان اداروں اور عوام کے لئے جنگ لڑرہے ہیں، ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن عمران خان کو نہیں نکال سکتی نہ ہی نواز شریف کو اپوزیشن نے نکالا تھا..

شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پاکستان میں آج نئی تاریخ رقم ہوگئی ہے، ملک کی سب سے بڑی عدالت میں پہلی بار ایک خاتون جج تعینات ہوگئی ہیں، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ عدلیہ پر حملہ اور بلیک میلنگ ن لیگ کے حربے ہیں، عمران خان اداروں اور عوام کے لئے جنگ لڑرہے ہیں، عمران خان کی کسی سے ذاتی یا سیاسی دشمنی نہیں ہے، چار سال ہوگئے پاناما کیس کا جواب آج تک نہیں ملا، کیا مریم نواز نے بتایا کہ ان کے اثاثے کہاں سے آئے، کیا شہباز شریف نے اپنے ملازمین کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کا حساب دیا، ن لیگ نے اپنے مفادات کیلئے اداروں اور ملک کو تباہ کیا۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہ نظام قانون کو اس حد تک مفلوج کرگئے کہ مقدمات کے فیصلے میں پچیس پچیس سال لگ جاتے ہیں، نواز شریف منافقت کی سیاست کررہے ہیں، نواز شریف مہنگائی پر بات کرتے ہیں تو لندن میں کیوں بیٹھے ہیں، نواز شریف پاکستان واپس آئیں اور اپنے لوگوں کے ساتھ سڑکوں پر کھڑے ہوں، پاکستان کی جیلوں میں سب کو رہا کردینا چاہئے کیونکہ وہ چھوٹے چور ہیں، وزیراعظم سوال جواب کے پروگرام میں تھے ان سے جو سوال ہوا اس کا جواب دیا۔

شبلی فراز نے کہا کہ شہزاد اکبر کے استعفے کی وجوہات سے میں لاعلم ہوں، ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن عمران خان کو نہیں نکال سکتی نہ ہی نواز شریف کو اپوزیشن نے نکالا تھا، عمران خان کا اپنے خطرناک ہونے کا پیغام ان لوگوں کو ہے جو انہیں نکال سکتے ہیں، ہم حکومت کیخلاف عدم اعتماد لاسکتے اور الیکشن لڑسکتے ہیں،ہم کسی غیرآئینی طریقے سے حکومت کو نکالنے کیلئے تیار نہیں ہیں.

بلدیاتی انتخابات کو حکومت کی تبدیلی کا الیکشن نہیں کہہ سکتے، جس دن جنرل الیکشن ہوا یہ لوگ انتخابی مہم چلانے کیلئے اپنے گھروں سے نہیں نکل سکیں گے،جب یہ باہر نکلیں گے ان کو چھپنے کیلئے جگہ نہیں ملے گی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں شکست حکومت کی انتہائی درجہ خراب کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے.

حکومت نے شہباز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف تمام مواد برطانیہ کو دیا، انہوں نے دو سال لگائے لیکن برطانوی ادارے نے شہباز شریف کو کلیئر قرار دیدیا، اس سب کے باوجود یہ منی لانڈرنگ کا پراپیگنڈہ کررہے ہیں، ان کے پلے اب کچھ نہیں رہا صرف دھمکیاں دے رہے ہیں، عمران خان نے اگر ہمیں دھمکی دی تو کیا یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ن لیگ الیکشن جیت کر اقتدار میں آگئی تو میں بڑا خطرناک ثابت ہوں گا اس لیے مجھے حکومت میں بیٹھا رہنا دیں۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت گھبراچکی ہے اب کسی بھی طرح بھاگنا چاہتی ہے، انہوں نے نواز شریف کو منتیں کر کے باہر بھیجا، وزیرصحت پنجاب روز کہتی تھیں ہم نواز شریف سے علاج کیلئے باہر جانے کو کہہ رہے ہیں، وفاقی کابینہ نے نواز شریف کو واپس جانے کی مشروط اجازت دی، نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پہلے بھی جمع کرائی ہیں دوبارہ جمع کرائیں گے، نواز شریف ان کی دھمکی یا منت سے واپس نہیں آئیں گے.

عمران خان پہلے کہتا ہے نواز شریف کو واپس لائیں گے پھر کہتا ہے پلیز آپ واپس آجائیں، حکومت کا احتساب کا نعرہ پٹ چکا ہے اب بوریا بستر باندھ کر تیاری کرلے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے بعد تحریک انصاف کا سب سے بڑا نعرہ احتساب تھا، لوٹی ہوئی دولت کی واپسی اور ماضی میں کرپشن کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرنے کے وعدے کیے گئے، تحریک انصاف کے اس احتساب کے نعرے کا چہرہ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر بنے، ساڑھے تین سال میں احتساب کے عمل اور دعوؤں میں بار بار ناکامی کے بعد اب شہزاد اکبر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے.

جیو نیوز کے ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر کے استعفے کی وجہ وزیراعظم کی ناراضی تھی، کچھ دن پہلے وزیراعظم نے شہزاد اکبر سے عدالتوں میں مقدمات کی تفصیلات مانگی، شہزاد اکبر نے جو تفصیلات وزیراعظم کو دیں وہ نامکمل تھیں، وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ اور دستاویزات میں واضح فرق تھا.

ذرائع کے مطابق دو دن پہلے وزیراعظم نے شہزاد اکبر پر اظہار ناراضی کیا اورپیر کو وزیراعظم ہاؤس نے شہزاد اکبر سے استعفیٰ دینے کا کہہ دیا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ یہ سب اچانک نہیں ہوا مسلسل خبریں آرہی تھیں کہ وزیراعظم عمران خان شہزاد اکبر کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں اور انہیں ہٹانا چاہتے ہیں.

عمران خان نے دیگر امیدواروں کے انٹرویو کرنا شروع کردیئے ہیں مگر حسب روایت حکومتی اراکین اس کی تردید کرتے رہے، جب میڈیا پر شہزاد اکبر کو ہٹائے جانے کی خبر چلی تو اسے جعلی کہتے رہے، 19جنوری کو وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹ کیا کہ یہ خبر درست نہیں ہے، ہاں یہ درست ہے کہ شہزاد اکبر کی کارکردگی سے شریف فیملی خوش نہیں ہے اور افواہ سازی میں مصروف ہے،.

شہباز گل کے اس ٹوئٹ پر شہزاد اکبر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جی گل صاحب، لگتا ہے نواز شریف کے پرانے اور نئے نمک خوار مل کر بے پر کی اڑارہے ہیں، کوئی رہے نہ رہے احتساب تو رہے گا۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ عمران خان کی شہزاد اکبر سے ناراضی کی ایک بڑی وجہ شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے معاملہ پر لندن کی عدالت میں حکومتی موقف کی شکست بنی، این سی اے نے ستمبر 2021ء میں شہباز شریف خاندان کیخلاف کیس ختم کردیا تھا مگر اس کیس کو بنانے کیلئے این سی اے مسلسل پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں رہی، شہزاد اکبر کے ایسٹ ریکوری یونٹ کا اس میں بڑا کردار رہا.

28ستمبر 2021ء کو شائع ہونے والی مرتضیٰ علی شاہ کی خبر کے مطابق شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے کیس کی تحقیقات سے متعلق 9دسمبر 2019ء کو یان سی اے کے ایک سینئر ڈائریکٹر کی ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم سے لندن میں ملاقات ہوئی اور شہزاد سلیم نے برطانوی حکام کوآگاہ کیا کہ شریف خاندان کس طرح منی لانڈرنگ میں ملوث ہے.

اس ملاقات کے ایک دن بعد شہزاد اکبر کے ایسٹ ریکوری یونٹ نے این سی اے کو خط لکھ کر برطانوی حکام کو آگاہ کیا کہ کس طرح شہباز شریف اور سلیمان شہباز سے متعلق تحقیقات ہوسکتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید