• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نور قتل کیس، اسلام آباد پولیس نے واضح اعلامیہ جاری کردیا

ملزم کی قمیص پر مقتولہ کا خون موجود تھا
ملزم کی قمیص پر مقتولہ کا خون موجود تھا

اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس سے متعلق واضح اعلامیہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اس سے زیادتی کی گئی۔

اسلام آباد پولیس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ مقتولہ نے قتل سے قبل اپنی جان بچانے کی ہرممکن کوشش کی، ملزم ظاہرجعفر کا ڈی این اے اس کی جلد کی صورت میں مقتولہ کے ناخنوں میں پایا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملزم کی قمیص پر مقتولہ کا خون موجود تھا، اس کی تصدیق ڈی این اے رپورٹ نے بھی کی، وقوعے سے سوئس چاقو بھی قبضے میں لیا گیا جس سے نورمقدم کو قتل کیا گیا۔

یہ بھی کہا گیا کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق اس چاقو کے بلیڈ اور ہینڈل پر مقتولہ کا خون پایا گیا، جائے وقوعہ سے آہنی مکا بھی برآمد ہوا جس سے نورمقدم پر حملہ کیا گیا تھا۔

اعلامیہ اسلام آباد پولیس کے مطابق ڈی این اے رپورٹ کے مطابق آہنی مکے پر لگا خون نورمقدم کا تھا۔

آئی جی اسلام آباد نے ہدایات اری کرتے ہوئے کہا کہ نورمقدم کیس کو بہترین طریقے سے فالو کیا جائے، کیس کی تمام کارروائی سے باقاعدگی سے مجھے مطلع کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 20 جولائی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں کی گئی، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

تفتیشی افسر نے جرح کے دوران بتایا کہ گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی پینٹ کو نہ خون لگا ہوا تھا اور نہ ہی چاقو پر ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس تھے، تفتیش میں ہمسائیوں اور کسی چوکیدار کا بیان نہیں لیا اور نہ ہی گھر کے اردگرد کیمروں کی ریکارڈنگ لی گئی۔

قومی خبریں سے مزید