کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بلدیاتی قانون کیخلاف نکالی جانیوالی ریلی پر پولیس ٹوٹ پڑی ،جسکے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا.
پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج کی وجہ سے رکن سندھ اسمبلی سمیت کئی کارکنان زخمی ہوگئے، بھگدڑ سے ریلی میں شریک خواتین اوربچوں کی حالت غیر ہوگئی، جبکہ پولیس نے رکن اسمبلی سمیت درجنوں کارکنان کو حراست میں لے لیا.
اس دوران ریلی اور ہنگامہ آرائی کے باعث شارع فیصل اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بری طرح متاثرہوگئی اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، رات گئے دھرنے میں زخمی ہونے والے ایم کیو ایم نارتھ کراچی یوسی فائیو کے جوائنٹ آرگنائزر محمد اسلم رات گئے جناح اسپتال میں انتقال کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے ترمیمی بلدیاتی قانون کیخلاف شارع فیصل سے ریلی نکالی گئی جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے .
ایم کیو ایم پاکستان کے عہدیداران اور کارکنان شارع فیصل جامع مسجد رومی کے قریب جمع ہوئے اور ریلی کی صورت میں میٹروپول فوارہ چوک جانے کے لئے فوارہ چوک کی بجائے ریڈ زون پی آئی ڈی سی چوک کے قریب سے وزیراعلیٰ ہائوس پہنچ گئے اور وزیر اعلیٰ ہائوس کے باہر دھرنا دیدیا اور سندھ حکومت کیخلاف نعرے بازی شروع کردی ، جسکے نتیجے میں شارع فیصل اور اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، ریڈزون میں تعینات پولیس کے بھاری نفری بھی موجود تھی لیکن پولیس نے انھیں ریڈ زون جانے سے نہیں روکا.
ایم کیو ایم پاکستان کے عہدیداران اور کارکنان کی جانب سے بلدیاتی نظام کیخلاف نعرے لگاتے رہے اس ہی دوران پولیس کےاعلی افسران کی جانب سے ڈسٹرکٹ ساوتھ پولیس کو احکامات موصول ملے کہ دھرنے میں موجود افرد کو منتشر کر دیا جائے اگر منتشر نہ ہواتو لاٹھی چارج اور شیلنگ کا استعمال کیا جائے.
اعلی افسران کے احکامات ملتے ہی مزید پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ،پولیس نے وزیر اعلیٰ ہائوس کے باہر بیٹھے ہوئے ایم کیو ایم کے عہدیداران سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن مذاکرا ت میں ناکامی پر پولیس نے ریلی کے شرکا پرلاٹھی چارج اور شیلنگ شروع کردی اس دوران پولیس نے شرکاء کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا ا،جس سے بھگڈر مچ گئی جبکہ ریلی میں موجود خواتین اور بچوں کی حالت بھی غیر ہوگئی .
پولیس نے لاٹھی چارج کر کے رکن اسمبلی صداقت سمیت در جن سے کارکنا ن کو حراست میں لیکر تھانوں میں منتقل کرنا شروع کردیا، اس دوران کمشنر کراچی اقبال میمن نے ایم کیو ایم پاکستان کے وفاقی وزیر امین الحق سے مذاکرات کئے جو کہ کامیاب ہوگئے، بعدازاں سی ایم ہائوس کے باہر بیٹھے شرکاء بھی پرامن طور پرمنتشر ہوگئے اور کراچی پریس کلب پہنچ گئے .
پولیس کا کہنا ہےکہ کمشنر کراچی نے امین الحق سے کہا تھا کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں لیکن ریڈ زون سے نکل جا ئیں ، پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس نے کسی بھی خاتون کو حراست میں نہیں لیا ہے، صرف عہدیداران سمیت درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے رکھا ہے اعلی افسران کے احکامات کے بعد ہی رہا کیا جائیگا یا پھر انکے خلاف مقدمات درج کئے جائینگے۔