اسلام آباد(جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے کراچی میں بااثر خاندان کے اوباش نوجوانوں کو ہمشیرہ کو چھیڑنے سے منع کرنے کی پاداش میں سرعام قتل ہونے والے جوانسال شاہ ز یب کے قتل کے مقدمہ کے ملزمان شاہ رخ جتوئی،سراج علی اورغلام مرتضی کی سندھ ہائیکورٹ سے ملنے والی سزائے عمر قید اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7لگانے کیخلاف دائر کی گئی اپیلوں کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر اس مقدمہ میں اٹھائے گئے قانونی نکات کا جائزہ لیا جائے گا، جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندو خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز مقدمہ کی سماعت کی تو جسٹس جمال خان مندوخیل نے ملزم شاہ رخ جتو ئی کے وکیل لطیف کھو سہ کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ اب آپ کے موکل (شارخ جتو ئی) کی صحت کیسی ہے؟کیا وہ اس وقت جیل میں ہی ہے یا کہیں اور؟جس پر فاضل وکیل نے بتایا کہ ان کا مو کل جیل میں ہی بند ہے، شریک ملزمان کے وکیل، اعظم نذیر تارڑ نے اس مقدمہ کی رپورٹنگ میں قومی میڈیا کردار کے حوالے سے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ جتو ئی کے علاج کی خبریں ہی تو اس کیس کے آڑے آ گئی ہیں،لطیف کھو سہ نے کہا کہ فریقین کے درمیان سات سال پہلے صلح ہوچکی ہے لیکن اس کیس کا تعین اب میڈیا کرتا ہے،جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا آپ پر اثرانداز ہو سکتا ہے ،عدالت پر نہیں، جسٹس مقبول باقر نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپکو لگتا ہے کہ سپریم کورٹ میں مقدمات کومیڈیا چلاتا ہے؟انہوںنے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فاضل وکلاء کو تنبیہ کی کہ عدالت میں کوئی ایسی بات نہ کریں جو حقیقت کے منافی ہو، لطیف کھو سہ نے کہا کہ اس مقدمہ میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے حکم پر ہی انسدادد ہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7لگائی گئی تھی ،اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ یہ معاملہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے زمرہ میں نہیں آتا ،کیونکہ بعد میں سپریم کورٹ کے ایک سات رکنی لارجر بینچ کا سیون اے ٹی اے کے استعمال کے حوالے سے فیصلہ آیاتھا جس کی رو سے یہ مقدمہ دہشتگردی کا نہیں بنتا ،جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مقدمات ری شیڈول ہونے کی وجہ سے میں فائل نہیں پڑھ سکا ہوں،فائل پڑھنے کے بعد آئندہ سماعت پر اٹھائے گئے نکات کا جائزہ لیں گے،بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔