• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بجلی پر سبسڈی: آزاد کشمیر کے شہریوں کا مطالبہ

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ سال جولائی میں آزاد جموں کشمیر کو ماڈل اسٹیٹ بنانے کیلئے 500ارب روپے کا اعلان کیا تھا یہ خطیر رقم تعلیم صحت رسل ورسائل ٹورازم ہائیڈرل کو ترقی کیلئے خرچ ہونے تھی وزیر اعظم پاکستان نے کہا تھا کہ اس پیکج کو آزاد جموں کشمیر کے عام آدمی پر اس خطیر رقم کے خرچ ہونے کے بعد عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا روزگار کے مواقع میسر آئیں گے عام انتخابات2021 کی الیکشن مہم کے دوران عمران نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوتے ہی آزاد جموں کشمیر میں میگا پراجیکٹس کا آغاز ہوجائے گا اپنا گھر سکیم ہائیڈرل پراجیکٹ لیپہ شونٹھر اور لوہار گلی ٹنل کا فوری آغاز ہوگا۔ 

حکومت کے چھ ماہ ہونے کو ہیں ابھی تک حکومت سہ مائی فنڈز بھی خرچ نہیں کرپائی آزاد کشمیر کے دور افتادہ علاقوں نیلم باغ حویلی لیپہ گریس ویلی کی سڑکیں اور بجلی کی ترسیل معطل پر عوام سراپا احتجاج ہیں برف باری والے علاقوں میں سڑکیں بند ہونے کے علاوہ ڈسپنسریوں ادویات ناپید ہوگئی ہیں سڑکیں بند ہونے سے بالائی نیلم فاورڈ کہوٹہ لیپہ میں ادویات اور خوراک کی کمی پیدا ہوگئی ہے اس کے علاوہ شہری علاقوں کے بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کی مفت سہولیات بھی نہیں مل رہی ہیں باغ سماہنی نکیال حویلی لوہر نیلم ہٹیاں بالا مظفر آباد کے دیہی علاقوں موسم خراب ہوتے ہی بجلی غائب ہوجاتی ہے۔

امسال آزاد کشمیر کے برفانی علاقوں میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے محکمہ خوراک کے ڈپووں میں غیر معیاری آٹا کی فراہمی کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ بیوروکریسی کی جانب سے کاہلی اور سستی دیکھنے میں آئی ہے آزاد کشمیر بھر سے ایک شکایت سامنے آرہی ہے کہ آزاد کشمیر میں کسی جگہ بھی فیول سے بجلی پیدا نہیں ہوتی اس کے باوجود لوگوں سے فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں کروڑوں اضافی بل وصول کیے جاتے ہیں آزاد کشمیر میں اس وقت 5 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے منگلا نیلم اینڈ جہلم اور کوہالہ کے پراجکیٹ سے متاثر ہوئے۔ 

ان لوگوں سے نیلم اینڈ جہلم سرچارج وصول کیا جاتا رہا آزاد کشمیر کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ہمیں سبسڈی پر بجلی کی فراہمی کی جائے گزشتہ دوسالوں سے بجلی کے بلات پر آٹھ ٹیکس ادا کررہے ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں ہائیڈل پروجیکٹس پر آزاد کشمیر حکومت کو کوئی رائیلٹی نہیں مل رہی ہے واٹر یوز چارجز کی مد میں معمولی رقم ملتی ہے جبکہ پاکستان کے صوبوں کو رائیلٹی کی مد میں اربوں روپے ملتے ہیں حکومت پاکستان کی جانب سے اس تفاوت پر لوگوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے قبل ازیں پاکستان کے وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی میاں نواز شریف نے کئی مرتبہ یقین دہانیاں کرائی تھیں کہ آزاد کشمیر کے ساتھ اس زیادتی کا ازالہ کیا جائے گا لیکن یہ خالی وعدے ہی رہے آزاد کشمیر کی عوام کو نیٹ ہائیڈرل پرافٹ نہ ملنے کے باعث عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 

اس وقت آزاد کشمیر میں 1400سکولوں کی عمارتیں نہ ہونے کے باعث معصوم بچے موسم اور حالات کے رحم وکرم پڑھائی کرنے پر مجبور ہیں لوگوں کو صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں لوگوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں میں مہنگا علاج کروانا پڑتا ہے بیشتر علاقوں کے لوگوں کو جائیداد مال مویشیوں کو فروخت کرکے زندگیاں بچانا پڑتی ہیں حکومت پاکستان کی جانب سے اس امتیازی سلوک کے خلاف عوام کے اندر تشویش پائی جاتی ہے منگلا پاور پراجکیٹ نیلم اینڈ جہلم اور کوہالہ پاور پراجکیٹ کے باعث لوگوں نے اپنے گھر بار اباواجداد کی قبروں کو بھی پانی میں ڈبونا پڑا ہے۔ 

اتنی بڑی قربانیوں کے باجود لوگوں کو انکا جائز حق نہیں مل رہا ہے اس سے نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں کشمیریوں اور پاکستانیوں کے درمیان محبت کے لازوال رشتوں کے باعث پاکستان بننے سے پہلے کشمیریوں نے کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگایا لیکن حکومتوں نے عوام کے درمیان رشتوں کی پاسداری نہیں کی یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں کوکبھی بھی پاکستان کی عوام سے کوئی شکایت نہیں رہی ان ازلی رشتوں کو قاہم رکھنے کیلئے حکومتی اداروں کو اپنے حصے کا کام کرنا چاہئے۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید