سندھ کی سیاست مکالمے کے بجائے تصادم کی جانب بڑھ رہی ہے۔ بعض سیاسی جماعتیں ووٹرز پر اثر انداز ہونے کے لیے اشتعال انگیز بیانات دے رہیں ہیں تو دوسری طرف27 فروری کو پی پی پی کی جانب سے مزارقائد سے اسلام آباد مارچ کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی نے بھی بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف پنجاب سے کراچی مارچ کا اعلان کردیا ہے پی ٹی آئی کے صوبائی قائدین کے علاوہ مرکزی قیادت شاہ محمودقریشی نے بھی کہا ہے کہ مارچ کےد وران کہیں ناکہیں سامنا ہوجائے گا اور اگر ایسا ہوا تو یہ بدترین تصادم ناگزیرہے۔جبکہ پی ایس پی نے بھی 30 مارچ کو ریڈزون میں واقع وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا کا اعلان کیا ہے۔
ادھر جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف تحریک دھرنا جاری ہے جماعت اسلامی کی خواتین سمت کارکنوں اور ہمدردوں نے کراچی کے مختلف علاقوں ، سڑکوں پر مارچ کیا تاہم اب محسوس ہورہا ہے کہ جماعت اسلامی کے ورکرز بھی تھگ چکے ہیں تادم تحریر دھرنے کا 25 واں روز ہے اور دھرنا نتیجہ خیزثابت نہیں ہوا یہ دھرنا ریڈزون میں دیا گیا ہے جہاں جماعت اسلامی نے دھرنا کے شرکاء اور شہریوں کے لیے فیملی فوڈ فیسٹیول کا بھی انعقاد کیا تاکہ دھرنے کے شرکاء بہلے رہے سندھ حکومت ،ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کے مارچ سے بھی ٹس سےمس نہیں ہوئی۔
جبکہ جماعت اسلامی کو بھی فیس سیونگ نہیں دے رہی، یہ دھرنا جماعت اسلامی اور پی پی پی کی کراچی میں سیاست پر اثرانداز ہوگا اگر دھرنے کا اختتام نتیجے کے بغیر ہوا تو جماعت اسلامی کے کارکنوں میں مایوسی پھیلے گی اور اگر پی پی پی نے جماعت کے مطالبات تسلیم کرلیے تو گویا وہ یہ تسلیم کرے گی کہ بلدیاتی ترمیمی بل ایک کالا قانون تھا دونوں جماعتیں سخت مشکل کا شکار ہیں اور دھرنا اب چھچوندر بن گیا ہےجسے نااگلہ جاسکتا ہے اور نا ہی نگلہ جاسکتا ہے کہا جارہا ہے جماعت اسلامی نے ملک بھر میں ایک سو ایک دھرنے دینے کے علاوہ کراچی کے اہم علاقے ٹاور پر بھی دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے ٹاور کے راستے بندرگاہ اور پی این ایس سی، فشری، ڈاکیارڈ، شپ یارڈ، آئل انسٹلیشن ایریاسمت حساس اداروں کے دفاتر تک جاتی ہے۔
اگر جماعت اسلامی نے ٹاور پر دھرنا دیا تو خدشہ ہے کہ سندھ حکومت طاقت کا استعمال کرے اور بات تصادم تک جاپہنچے، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر دو دن میں مطالبات منظور نہ ہوئے تو شہر کے پانچ داخلی دروازے بند کردیں گے بلاول بھٹو نے بات نہ سنی توسندھ کے عوام اس کے گھر کا رخ کریں گے سراج الحق نے کہا کہ چیف جسٹس دھرنے کا نوٹس لیں کراچی کے معاملے پر پی ٹی آئی اور پی پی پی آپس میں ملے ہوئے ہیں ادھر سندھ کے شہر ٹنڈوالہیار میں بھی حالات کشیدہ ہوگئے ہیں ایم کیو ایم کے کارکن خلیل الرحمن خانزادہ کے قتل کے بعد شہر میں احتجاج کیا گیا پولیس نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا عبدالرحمن خانزادہ کے سوئم میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان نے کہاکہ عدالت کے احاطے میں انسپکٹر شمس کھوکھر اور دیگر اہلکاروں کی موجودگی میں انہیں قتل کیا گیا سندھ کے مہاجروں میں شدید تشویش ہے۔ خالدمقبول صدیقی نے کہاکہ ہم مہاجروں کی حفاظت کے لیے ریڈزون کراس کرنے کے لیے تیار ہیں اب ہم اجازت دیں گے تو وڈیرہ یہاں رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر ووٹ فیصلہ نہیں کرے گا تو روٹ فیصلہ کرے گا۔
وسیم اختر نے کہاکہ پی پی پی لسانی اور سندھو دیش کی سیاست کررہی ہے پی پی پی سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعیدغنی نے ردعمل میں کہا کہ سندھ کی اپوزیشن جماعتیں اس وقت وفاقی حکومت کی بی ٹیم بنی ہوئی ہیں۔ایم کیو ایم نے ہمیشہ تقسیم کی سیاست کی اور آج جماعت اسلامی بھی تقسیم کی سیاست کر رہی ہے۔ 2008 میں ایم کیو ایم کو صرف اس لئے حکومت میں شامل کیا تاکہ کراچی کا امن برقرار رہ سکے۔
سانحہ ٹنڈوالہیار ایک آپسی جھگڑا ہے، جسے ایم کیو ایم لسانی فسادات بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ آفاق احمد کی جانب سے پختونوں کے لئے دئیے گئے بیان اور گذشتہ روز ٹنڈوالہیار میں فسادات کو ہوا دینے کی کوشش سندھ کو لسانی فسادات میں جھوکنے کی سازشیں ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہاکہ میں نےکہا تھا کہ مہاجرنوجوان چائے ہوٹلوں میں فضول بھٹکوں اور گفتگو سے گریز کریں۔
جے یو آئی کے رہنما قاری محمد عثمان نے بھی آفاق احمد کے مذکورہ بیان کی شدید مذمت کی اور اسے لسانی فسادات کی سازش قرار دیا ادھر شہر میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کورونا سے صوبے میں ریکارڈ70 افراد جاں بحق ہوئے ہیں متعدد اسکولوں کو بند کردیا گیا جبکہ کئی علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی لگادیا گیا ہے حکومت سندھ نے ہوٹلوں ، اسکولوں، ریسٹورنٹ اور سرکاری اداروں کے لیے ایس او پیز جاری کردیئے ہیں ادھر پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی بھی سندھ کے دورے پر ہیں انہوں نے لاڑکانہ سمت سندھ کے کئی شہروں میں کارکنوں سے خطاب کیا اور انہیں 27 فروری کے مارچ کے لیے متحرک کیا علی زیدی صدر بننے کے بعد سندھ کے اہم رہنماؤں اور کارکنوں سے لگاتار رابطے میں ہیں۔
دوسری جانب پی پی پی کی قیادت بھی 27 فروری کے مارچ کے لیے کارکنوں کو متحرک کررہی ہے اس ضمن میں انہوں نے کھادکے بحران، پانی کی کمی اور مہنگائی کے خلاف کسان کراچی مارچ منعقد کیا جہاں حیدرآباد میں بڑی تعداد میں کسانوں، کارکنوں اور خواتین نے شرکت کی اس موقع پر بلاول بھٹو نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ کراچی اور حیدرآباد سے تیر جیت جائے گا اور جو بلدیاتی قانون کو کالا قانون کہتے ہیں ان کا منہ کالا ہوجائے گا انہوں نے ایم کیو ایم پر نام لیے بغیر تنقید کی اور کہاکہ جو اپنے قائد سے وفا نہیں کرسکتے وہ آ پ سے کیا وفا کریں گےانہیں بلدیاتی انتخابات میں اپنی شکست صاف نظر آرہی ہے۔ کسان مارچ میں کراچی سے بھی بڑی تعداد میں قافلے شریک ہوئے ۔آئندہ آنے والے دنوں میں سرد موسم سیاسی گرمی کی جانب اشارہ کررہا ہے۔